0

سفر حرمین کا مشورہ مکتوب نمبر 40دفتر سوم


خواجہ  حسام الدین کی طرف اس کے خط کے جواب میں جس میں اس نے متعلقین کے ساتھ  کے  ساتھ حج  کےسفر کے مشورہ طلب کیا تھا:۔ 

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (اللہ تعالی کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو)اس طرف کے فقراء کے احوال و اوضاع حمد کے لائق ہیں اور آپ کی سلامتی اور عافیت اللہ تعالی سے مطلوب ہے۔ آپ کا صحیفہ شریفہ جو از روئے شفقت و مہربانی کے اس فقیر کے نام لکھا تھا اس کے مطالعے سے مشرف ہوا۔ آپ نے اس امر کا اشتیاق ظاہر فرمایا تھا کہ حرمین شریفین(مکہ مکرمہ مدینہ منورہ) میں سے کسی ایک میں متعلقوں کے وطن اختیار کر لیں اور وہیں دفن ہوں۔ میرےمخدوم و مکرم (میری نظر میں)متعلقین کا جانا نظر نہیں آتا۔ بلکہ نزدیک ہے کہ منع مفہوم ہو۔ اگر آپ تنہا چلے جائیں تو پسندیدہ نظر آتا ہے اور امید ہے کہ سلامت  پہنچ جائیں گے۔ والأمر إلى الله سبحانه (آگے جو الله تعالی کو منظور ہے) دوسرے جو آپ نے سیادت مآب کے بارہ میں لکھا تھا کہ طبیب ان کے ضرر کا حکم دیتے ہیں۔ اے میری شفقت کے نشان والے۔ جہاں تک غور کیا جاتا ہے کوئی ضرر نہیں آتا۔ البتہ ایک ظلمت محسوس ہوتی ہے۔ جواس ضرر کے ماسوا ہے۔ دیکھیئے اس کی وجہ کیا ہوتی ہے۔ غرض طبیبوں کا ضرر  کہنامفقود ہے۔ والله سبحانہ ا علم (اللہ تعالی جانتا ہے والسلام 

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا