مکتوب 19
سنت سنیہ کی تابعداری کرنے اور بدعت نامرضیہ سے بچنے اور اس کے مناسب بیان میں میر محب اللہ کی طرف صادر فرمایا ہے۔
حمد و صلوۃ اور تبلیغ دعوات کے بعد برادر عزیز میر محبت اللہ کی خدمت میں یہ فقیر عرض کرتا ہے کہ اس طرف کے فقراء کے احوال و اوضاع حمد کے لائق ہیں اور آپ کی سلامتی اور استقامت اللہ تعالیٰ سے مطلوب و مسئول ہے۔ سب سے اعلیٰ نصیحت یہی ہے کہ حضرت سید المرسلین صلى الله عليه وسلم کا دین اور متابعت اختیار کریں ۔ سنت سنیہ کو بجالائیں اور بدعت نامرضیہ سے پر ہیز کریں ۔ اگر چہ بدعت صبح کی سفیدی کی مانند روشن ہو لیکن در حقیقت اس میں کوئی روشنی اور نور نہیں ہے اور نہ ہی اس میں کسی بیماری کی دوا اور بیمار کی شفاء ہے کیونکہ بدعت دو حال سے خالی نہیں یا سنت کی رافع ہوگی یا رفع سنت سے ساکت ہوگی ۔ ساکت ہونے کی صورت میں بالضرور سنت پر زائد ہوگی جو درحقیقت اس کو منسوخ کرنے والی ہے کیونکہ نص پر زیادتی نص کی تاریخ ہے۔
پس معلوم ہوا کہ بدعت خواہ کسی قسم کی ہو ، سنت کی رافع اور اس کی نقیض ہوتی ہے اور اس میں کسی قسم کی خیر اور حسن نہیں۔ ہائے افسوس انہوں نے دین کامل اور اسلام پسندیدہ میں جب کرہ نعمت تمام ہو چکی ۔ بدعت محدثہ کے حسن ہونے کا کس طرح حکم دیا۔ یہ نہیں جانتے کہ اکمال و اتمام اور رضا کے حاصل ہونے کے بعد دین میں کوئی نیا کام پیدا کرنا حسن سے کوسوں دور ہے ۔ فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ إِلَّا الضَّلَالُ (حق) کے بعد گمراہی ہی ہے ) اگر یہ لوگ جانتے کہ دین میں محدث امر کو حسن کہنا دین کے کامل نہ ہونے کو ستلزم ہے اور نعمت کے نا تمام رہنے پر دلالت کرتا ہے تو ہرگز اس قسم کے حکم پر دلیری نہ کرتے ۔ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أو أخطانًا (یا اللہ تو ہماری بھول چوک پر ہمارا مواخذہ نہ فرمانا )
وَالسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَعَلَى مَنْ لَدَيْكُمْ .