مکتوب 101
ان لوگوں کے رد میں جو کامل کو ناقص خیال کر کے اعتراض کی زبان دراز کرتے ہیں ۔ مُلا حسن کشمیری کی طرف لکھا ہے۔
،
أحْسَنَ اللهُ سُبْحَانَهُ حَالَكُمْ وَأَصْلَحَ بَالَكُمُ حق تعالٰی آپ کے حال کو اچھا کرے اور دل کو درست کرے۔
مولانا محمد صدیق نے آپ کا نوازش نامہ پہنچایا۔ اللہ تعالیٰ کی حمد ہے کہ آپ نے دور پڑے ہوؤں کو فراموش نہیں کیا جو خطاب آپ نے ظاہر طور پر نفس کی طرف کئے ہوئے تھے، واضح ہوئے ۔ ہاں جو اعتراض کہ نفس پر کریں، امارگی کے وقت مسلم ہے لیکن اطمینان حاصل ہونے کے بعد اعتراض کی مجات نہیں۔ کیونکہ نفس اس مقام میں حق تعالیٰ سے راضی ہے اور حق تعالی اس سے راضی ۔ پس وہ مقبول اور پسند ہے اور مقبول پر اعتراض جائز نہیں اور اس کی مراد حق تعالیٰ کی مرضی ہے کیونکہ اس دولت کا حاصل ہونا اللہ کے اخلاق سے متخلق ہونے کے وقت ہے اور اس کا پاک میدان ہم پست فطرتوں کے اعتراض سے بہت بلند ہے جو کچھ ہم کہیں ہماری طرف ہی لوٹ آتا ہے۔۔
آگه از خویشتن چونیست جنیں
چه خبر دارد از چنان و چنین
ترجمہ: واقف اپنے سے جب نہیں ہے جنیں
جانے پھر وہ کیا چنان و چنیں
بسا اوقات جاہل لوگ جہالت سے نفس مطمئنہ کو امارہ تصور کرتے ہیں اور امارہ کے احکام مطمئنہ پر جاری کرتے ہیں۔ جیسا کہ کفار نے انبیائے علیہم الصلوۃ والسلام کو باقی تمام انسانوں کی طرح خیال کر کے کمالات نبوت سے انکار کیا ہے۔ حق تعالٰی ہم کو ان بزرگواروں اور ان کے تابعداروں کے انکار سے بچائے۔
صلی اللہ تعالیٰ علیہم الصلوۃ والسلام ۔