مکتوب 109
دل کی سلامتی اور ماسوائے حق کے نسیان میں حکیم صدر کی طرف صادر فرمایا ہے۔
اہل اللہ دلی امراض کے طبیب ہیں۔ باطنی مرضوں کا دُور ہونا، ان بزرگواروں کی توجہ سے وابستہ ہے۔ ان کی کلام دوا ہے اور ان کے نظر شفا۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کا ہم نشین بد بخت نہیں ہوتا اور یہی لوگ اللہ کے ہم نشین ہیں۔ انہی کی طفیل بارش نازل ہوتی ہے اور انہی کی طفیل مخلوقات کو رزق دیا جاتا ہے۔ باطنی مرضوں کی سردار اور اندرونی بیماریوں کی رئیس ماسوائے حق کے ساتھ دل کی گرفتاری ہے جب تک اس قید سے پورے طور پر آزادی نہ ہو جائے ۔ سلامتی محال ہے کیونکہ شرکت کو اس بارگاہ اعلیٰ میں ہرگز دخل نہیں ۔
الا لِلهِ الدِّينُ الخَالِص خبر دار دین خالص اللہ ہی کے لئے ہے پس کیا حال ہے جب کہ شریک کو غالب کیا ہو ۔ غیر کی محبت کو اسی طرح غالب بنانا کہ حق تعالیٰ کی محبت اس کے مقابلہ میں معدوم یا مغلوب ہو جائے۔ نہایت بے حیائی ہے۔ الْحِيَاءُ شُعْبَة مِنَ الْإِيْمَانِ (حیا ایمان کی شاخ ہے) میں شائد اس حیاء کی طرف اشارہ ہو اور دل کے گرفتار نہ ہونے کی علامت یہ ہے کہ ماسوائے حق کو کلی طور پر بھول جائے اور تمام اشیاء سے بے خبر ہو جائے حتی کہ اگر تکلف سے بھی اشیاء کو یاد کرے تو اس کو یاد نہ آئیں۔ پس اشیاء کی گرفتاری کی اس مقام میں کیا مجال ہے اس حالت کو اہل اللہ فنا سے تعبیر کرتے ہیں اور اس راہ میں یہ پہلا قدم ہے اور قدم کے انوار ظاہر ہونے کا مبدء معرفتوں اور حکمتوں کے وارد ہونے کا منشاء ہے ۔ وَبِدُونُهَا خَرُطُ الْقَتَادِ اور اس کے سوا بے فائدہ رنج ہے۔
ہیچکس برا تا نگردد او فنا
نیست ره دربار گاه کبریا
ترجمہ: جب تلک انسان نہ ہو جائے فتا
درگاہ حق میں نہیں ملتی ہے جا