مکتوب 110
اس بیان میں کہ انسانی پیدائش سے مقصود بندگی کے وظائف کو ادا کرنا ہے اور حق تعالیٰ کی جناب میں پورے طور پر توجہ رکھنا ہے۔ شیخ صدرالدین کی طرف لکھا ہے۔
حق تعالیٰ صاحبان کمال کو اعلیٰ مرتبہ تک پہنچائے ۔ خلقت انسانی سے مقصود بندگی کے وظائف کو ادا کرنا اور حق تعالیٰ کی طرف کامل طور پر متوجہ ہونا ہے اور یہ مطلب حاصل نہیں ہوتا جب تک سید اولین و آخرین صلى الله عليه وسلم کی کامل طور پر ظاہری باطنی تابعداری نہ کریں۔
رَزَقَنَا اللهُ سُبْحَانَهُ وَإِيَّاكُمْ كَمَالَ إِتَّبَاعِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ قَوْلاً وَفِعلاً ظَاهِراً وَبَاطِئًا وَعَمَلاً وَإِعْتِقَاداً امِيْنَ يَا رَبِّ الْعَلَمِينَ: حق تعالیٰ ہم کو اور آپ کو قول و فعل اور ظاہر و باطن میں عملی اور اعتقادی طور پر حضرت صلى الله عليه وسلم کی کمال تابعداری عطا فرمائے ۔ آمین یارب العالمین ۔
بعد از خدا هر چه پرستند هیچ نیست
بے دولت است آنچه پیچ اختیار کرد
ترجمہ: خدا کو چھوڑ کر جو پوجتے ہیں ہیچ و باطل ہے
جو پوجے ہیچ و باطل کو بڑا کم بخت جاہل ہے
حق تعالیٰ کے سوا جو کچھ مقصود ہے وہی معبود ہے۔ غیر کی عبادت سے اس وقت نجات ملتی ہے جبکہ حق تعالیٰ کے سوا کچھ مقصود نہ رہے۔ خواہ آخرت کا مقصود اور بہشتی لذتیں اور نعمتیں ہی ہوں اگر چہ اس قسم کے مقصود نیک ہیں لیکن مقربین کے نزدیک برائیاں ہیں۔ جب آخرت کے امور میں یہ حال ہے تو امور دنیا کی نسبت کیا کہا جائے کہ دنیا پر تو حق تعالی کا غضب ہے اور جب سے پیدا ہوئی ہے اس کی طرف نگاہ نہیں کی اور اس کی محبت گناہوں کی جڑ ہے اور اس کا طالب لعنت و پھٹکار کا مستحق ہے۔ الدُّنْيَا مَلْعُوْنَهُ وَمَا فِيهَا مَلْعُوْنَةٌ إِلَّا ذِكْرِ اللَّهِ تَعَالیٰ دنیا بھی ملعون ہے اور جو کچھ اس میں ہے وہ بھی ملعون ہے مگر اللہ کا ذکر ۔
حق تعالٰی ہم کو اپنے حبیب حضرت محمد سید الاولین و آخرین صلى الله عليه وسلم کے طفیل دنیا اور اس کے مافیہا کے شرسے بچائے۔