2

مکتوب 111: اس بیان میں کہ توحید ما سوائے حق سے دل کو خلاص کرنے سے مراد ہے


مکتوب 111

اس بیان میں کہ توحید ما سوائے حق سے دل کو خلاص کرنے سے مراد ہے اور اس کے مناسب بیان میں شیخ حمید سنبھلی کی طرف لکھا ہے۔


اَلْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفی: اللہ کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو۔

توحید سے مراد یہ ہے کہ دل ما سوائے حق کی توجہ سے خلاص ہو جائے جب تک دل ما سوائے حق سے گرفتار ہے خواہ تھوڑا ہی ہو۔ تو حید والوں سے نہیں۔ اس دولت کے حاصل ہونے کے بغیر ایک کہنا اور ایک جاننا ارباب حصول کے نزدیک فضول ہے۔ ہاں اس کے ایک کہنے اور ایک جاننے سے جو تصدیق ایمان میں معتبر ہے۔ چارہ نہیں لیکن اس کے اور معنی ہیں لا مَعْبُو دَ إِلَّا اللهُ اور لامَوجُودَ إِلَّا الله کے درمیان فرق ظاہر ہے ایمان کی تصدیق علمی ہے اور ادراک وجدانی حالی ہے کی نسبت حال سے پہلے گفتگو کرنا منع ہے۔

حق تعالٰی حضرت نبی صلى الله عليه وسلم کے طفیل ہم بدبختوں کو بھی کاملین کے احوال سے کچھ حصہ نصیب کرے اور سُنت سنیہ کی متابعت پر ثابت قدمی عطا فرمائے ۔ والسلام۔

باقی تکلیف یہ ہے کہ حامل رقیمہ دعا میاں شیخ عبدالفتاح حافظ ، ذی عزت اور شریف زادہ
ہے اور اس کے اہل وعیال اور بیٹیاں بہت ہیں ۔ اسباب معیشت کے نہ ہونے سے اس بات پر آمادہ کیا ہے کہ اپنے آپ کو کسی کریم تک لے جائے ۔ امید ہے کہ مقصود حاصل کرے گا

زیادہ لکھنا سردردی ہے۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا