مکتوب 129
اس بیان میں کہ انسان کی جامعیت اس کے تفرقہ کا باعث ہے اور یہی جامعیت اس کی جمعیت کا موجب ہے نہ جیسا کہ کہا گیا ہے كَمَا ءِ نِيلٍ مَاءٌ لِلْمَحْبُوبِينَ وَ بَلَاءٌ لِلْمَحْبُوبِینَ آپ نیل کی طرح جو دوستوں کے لئے پانی اور محجوبوں کیلئے بَلا ہے۔ سید نظام کی طرف لکھا ہے۔
مکتوب شریف وصول ہوا ہے۔ آدمی چونکہ جامع ترین موجودات ہے اور اجزا میں سے ہر ایک جز کیلئے بے شمار موجودات کے ساتھ اس کا تعلق اور گرفتاری ظاہر ہے۔ پس حقیقت میں یہی جامعیت سب سے زیادہ خدا کی جناب سے اس کی دوری کا باعث ہے اور اس کے بکثرت تعلقات سب سے زیادہ اس کی محرومی کا سبب ہیں اور اگر خدا کی توفیق سے اپنے آپ کو ان پراگندہ تعلقات سے جمع کرلے اور پسپا واپس آ جائے ۔ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيماً وَ إِلَّا فَقَدْ ضَلَّ ضَلَا لا بَعِيداً: تو بڑا کامیاب ہو گیا ورنہ بڑا گمراہ ہوا۔
اس کی جامعیت کے باعث بہترین موجودات بھی چونکہ انسان ہی ہے ۔ بدترین مخلوقات بھی اسی جامعیت کے باعث وہی ہے ۔ اس کا آئینہ اس جامعیت کے باعث بہت کامل ہے اگر جہان کی طرف منہ رکھے تو اس قدر مکدر ہو جاتا ہے کہ بیان سے باہر ہے اور اگر حق کی طرف منہ کرے تو سب سے زیادہ مصفا اور زیادہ خوش نما ہے۔ ان تعلقات کی آلودگی سے کمال آزادی محمد رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کا خاصہ ہے اور اس کے بعد دوسرے انبیاء اور اولیاء کا اپنے اپنے درجوں اور مرتبوں کے موافق ۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے صلوٰۃ و تسلیمات ہوں ہمارے نبی پر اور ان پر ان کے سب تابعداروں پر قیامت کے دن تک ۔
حق تعالیٰ ہم کو اور آپ کو حضرت نبی صلى الله عليه وسلم کے طفیل جس کی حق تعالیٰ نے مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغَیٰ سے تعریف کی ہے۔ ان تعلقات سے نجات بخشے اس سے زیادہ لکھنا ملال کا باعث ہے والسلام والا کرام۔