2

مکتوب 130: اس بیان میں کہ احوال کے تغیر وتبدل کا کچھ اعتبار نہیں نہ بیچونی اور بے چگونی کے مطلب کو حاصل کرنا چاہئے


مکتوب 130

اس بیان میں کہ احوال کے تغیر و تبدل کا کچھ اعتبار نہیں نہ بیچونی اور بے چگونی کے مطلب کو حاصل کرنا چاہئے ۔ جمال الدین کی طرف لکھا ہے:


احوال کی تلویات کا کچھ اعتبار نہیں ہے اس بات کا مقید نہ ہونا چاہئے کہ کیا آیا اور کیا گیا اور کیا کہا اور کیا سنا۔ مقصود کچھ اور ہی ہے جو کہنے سنے اور دیکھنے اور مشاہدے سے منزہ و مبرا ہے ۔ سلوک کے بچوں کو جوز ومویز سے تسلی دیتے ہیں۔ ہمت بلند رکھنی چاہئے کام کچھ اور ہے ۔ یہ سب خواب و خیال ہے۔ خواب میں اگر کوئی اپنے آپ کو بادشاہ دیکھے تو وہ حقیقت میں بادشاہ نہیں ہے لیکن یہ خواب امیدواری بخشتی ہے۔


طریقہ نقشبندیہ قدس سرہم میں واقعات کا کچھ اعتبار نہیں کرتے ۔ یہ بیت ان کی کتابوں میں
لکھا ہے ۔


چو غلام آفتابم هم ز آفتاب گویم
نه شم نه شب پر ستم که حدیث خواب گویم

ترجمه: سخن خورشید کا کرتا ہوں خادم میں اسی کا ہوں
نہ شب نے شب کا طالب جو حدیث خواب کچھ بولوں

اگر کوئی حال آئے یا جائے کچھ شادی و غم نہیں ۔ پیچون اور پیچونگی کا مطلب حاصل ہونے کا منتظر رہنا چاہئے ۔

والسلام

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا