مکتوب 132
دولت مندوں کی صحبت سے بچنے اور فقرا کی صحبت پر ترغیب دینے کے بیان میں کہ فقرا کی خاکروبی دولت مندوں کی صدرنشینی سے بہتر ہے۔ مُلا محمد صدیق بدخشی کی طرف لکھا ہے:
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْهَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنكَ رَحْمَةً إِنَّكَ انت الْوَهَّابُ: یا اللہ تو ہدایت دے کر پھر ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ کر اور ہم کو اپنے پاس سے رحمت بخش تو بڑا بخشنے والا ہے۔ آپ نے فقرا کی صحبت سے دل تنگ ہو کر دولت مندوں کی مجلس اختیار کی ہے ۔ بہت برا کیا ہے آج اگر آپ کی آنکھ بند ہے تو کل کھل جائے گی اور پھر ندامت کے سوا کچھ فائدہ نہ ہوگا۔ اطلاع دینا شرط ہے۔
اے بوالہوس! تیرا امر دو حال سے خالی نہیں ہے ۔ دولت مندوں کی مجلس میں آپ کو جمعیت دیں گے یا نہ دیں گے۔ اگر دیں گے تو بد ہے اور اگر نہ دیں گے تو بد تر ہے اور اگر دیں گے تو استدراج ہے۔ نعوذ باللہ منہا اور اگر نہ دیں گے تو دنیا و آخرت کا خسارہ شامل ہے ۔ فقرا کی خاکروبی دولت مندوں کی صدرنشینی سے بہتر ہے۔ آج یہ بات آپ کی سمجھ میں آئے یا نہ آئے ۔ آخر ایک دن سمجھ میں آجائے گی ۔ پھر کچھ فائدہ نہ دے گی۔ جب کھانوں کی خواہش اور قیمتی لباس کی تمنا نے آپ کو اس بلا میں ڈال دیا اب بھی کچھ نہیں گیا۔ اپنے مقصد کا فکر کریں اور جو کچھ حق تعالیٰ سے مانع ہو اس کو دشمن جان کر اسے سے بھا گئیں اور خوف کریں ۔ اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ وَ اَوْلادِكُمْ عَدُوًّا لَكُمْ فَأحَذَرُوهُمْ نص قاطع ہے۔
صحبت کے حق نے اس بات پر برانگیختہ کیا کہ ایک مرتبہ آ پ کو نصیحت کی جائے آپ عمل کریں یا نہ کریں۔ آپ کی فضول باتوں سے مجھے اول ہی معلوم تھا کہ اس طرح فقر پر استقامت دشوار ہے ۔
وَقَدْ كَانَ مَا خِفْتُ اَنْ يَكُونَا
إِنَّا إِلَى اللَّهِ رَاجِعُونَا
ترجمہ : ہوا آخر وہی جس کا ڈر تھا
پڑها إِنَّا إِلَيهِ رَاجِعُونَا
وَالسَّلامُ عَلى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدى وَالْتَزَمَ مُتابَعَةَ الْمُصْطَفَى عَلَيْهِ وَ عَلَى الِهِ الصَّلَوَاتُ وَالتَسْلِيْمَاتُ أَتَمُّهَا وَ اَكْمَلُها اور سلام ہو اس شخص پر جو ہدایت کے راستہ پر چلا اور حضرت محمد صلى الله عليه وسلم کی تابعداری کو لازم پکڑا ۔
میں آپ کی فطرت اور استعداد سے کچھ اور امید رکھتا تھا۔ مگر افسوس کہ آپ نے قیمتی جو ہر کو سرگین میں ڈال دیا ۔
اِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّ الَيْهِ رَاجِعُونَ: