2

مکتوب 138: دنیا کمینی کی مذمت اور دنیا داروں کی صحبت سے بچنے میں


مکتوب 138

دنیا کمینی کی مذمت اور دنیا داروں کی صحبت سے بچنے میں شیخ بہاؤالدین سرہندی کی طرف لکھا ہے۔

میرے سعادت مند فرزند ! اس دنیائے مبغوضہ پر خوش نہ ہوں اور حق تعالیٰ کی جناب پاک میں دوام توجہ کے سرمایہ کو ہاتھ سے نہ جانے دیں ۔


سوچنا چاہئے کہ کیا بیچتے ہیں اور کیا خریدتے ہیں۔ آخرت کو دنیا کے بدلے بیچنا اور حق تعالیٰ کو چھوڑ کر خلق میں مشغول ہونا بیوقوفی اور کم عقلی ہے۔ دنیا و آخرت کا جمع ہونا دو ضدوں کا جمع ہونا ہے ۔

مَا أَحْسَنَ الدِّينَ وَالدُّنيا لو اجتمعا
ترجمه
: دین ودنیا جمع گر ہو جائیں تو کیا خوب ہے

ان دونوں ضدوں میں سے جس کو چاہے اختیار کرے اور جس کے عوض چاہے اپنے آپ کو بیچ ڈالے۔ آخرت کا عذاب ہمیشہ کے لئے ہے اور دنیا کا اسباب بہت تھوڑا۔ دنیا حق تعالیٰ کی مبغوضہ ہے اور آخرت حق تعالیٰ کو پسند ہے ۔ عِشَ مَاشِئتَ فَإِنَّكَ مَيِّتَ وَالْزِمُ مَاشِئتَ فَإِنَّكَ مَفَارِقُهُ جی لے جس قدر تو چاہتا ہے ایک دن ضرور مرے گا اور لازم پکڑ جس کو تو چاہتا ہے تو اس سے ضرور جدا ہونے والا ہے۔

آخر ایک دن زن و فرزند کو چھوڑنا پڑے گا اور ان کی تدبیر حق تعالیٰ کے سپرد کرنی پڑے گی آج ہی اپنے آپ کو مردہ سمجھنا چاہئے اور ان کی ضروریات حق تعالٰی کے سپرد کرنی چاہئیں۔ اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ وَاَوْلادِكُمْ عَدُوًّالَكُمْ فَاحْذَرُوهُمُ نص قاطع ہے۔ آپ نے کئی دفعہ سنا ہوگا یہ خواب خرگوش تک رہے گی ۔ آخر آنکھ کھولنی چاہئے ۔

اہل دنیا کی صحبت اور ان سے مِلنا جُلنا زہر قاتل ہے اس زہر سے مرا ہو ہمیشہ کی موت میں گرفتار ہے۔ عقلمند کو ایک اشارہ ہی کافی ہے تو مبالغے اور تاکید کے ساتھ تصریح کیونکر کافی نہ ہوگی۔ بادشاہوں کے چرب لقمے دلی مرضوں کو بڑھاتے ہیں تو پھر فلاح اور نجات کی کیسے امید ہے الحذرا الحذرا الحذر –


من آنچه شرط بلاغ است با تو میگویم
تو خواه از تخم پند گیرد خواه املال

ترجمہ: جو حق کہنے کا ہے کہتا ہے تجھ سے اے میرے مشفق
نصیحت آئی ان باتوں سے تجھ کو یا ملال آئے

ان کی صحبت سے اس طرح بھا گو جیسا شیر سے بھاگتے ہیں کیونکہ شیر تو دنیاوی موت کا موجب ہے اور وہ کبھی آخرت میں فائدہ دے جاتی ہے اور بادشاہوں سے ملنا جلنا ہمیشہ کی بلاکت اور دائمی خسارہ کا موجب ہے۔ پس ان کی صحبت اور لقمہ اور محبت اور ان کی ملاقات سے بچنا چاہئے ۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ جس نے کسی دولت مند کی تواضع اس کی دولت مندی کے باعث کی۔اس کے دو حصے دین کے چلے گئے تو سوچنا چاہئے کہ یہ سب تواضع و چاپلوسی ان کی دولت مندی کے باعث ہے یا کسی اور باعث سے۔ کچھ شک نہیں کہ ان کی دولت مندی کے باعث ہے اور اس کا نتیجہ دین کے دو حصوں کا ضائع ہو جانا ہے تو اسلام کہاں کا اور نجات کہاں کی اور یہ سب مبالغہ اور اصرار اس وجہ سے ہے کہ چرب لقمے اور نا جنس کی صحبت نے اس فرزند کے دل کو پند و نصیحت کے قبول کرنے سے حجاب میں ڈال دیا ہوگا اور کسی کلمہ و کلام کی تاثیر نہ ہونے دے گی ۔ پس ان کی صحبت اور ملاقات سے بچیں ۔ اللہ تعالیٰ توفیق دینے والا ہے ۔ نَجَّانا الله سُبْحَانَهُ وَإِيَّاكُمْ عمَّا لا يَرْضَى عَنْهُ بِحُرُمَتِ سَيّدِ الْبَشَرِ الْمَمْدُوح بما زاعَ الْبَصَرُ عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ مِنَ الصَّلوةِ أَفْضَلُهَا وَمِنَ التَّسْلِيمَانِ اكْمَلُها حق تعالى سيد البشر کے طفیل جس کی تعریف مازاغ البصر و باطغٰی سے کی گئی ہے ہم کو اور آپ کو ان باتوں سے نجات دے جن سے وہ راضی نہیں ہے۔

والسلام ۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا