2

مکتوب 144: سیر و سلوک کے ملنے اور سیر الی اللہ اور سیر فی اللہ اور دوسری دوسیروں کے بیان میں


مکتوب 144

سیر و سلوک کے ملنے اور سیر الی اللہ اور سیر فی اللہ اور دوسری دو سیروں کے بیان میں جو ان دو سیروں کے بعد ہیں ۔ حافظ محمود لاہوری کی طرف لکھا ہے۔

حق تعالیٰ سید البشر صلى الله عليه وسلم کے طفیل جو کجی نظر سے پاک ہیں، کمالات کے درجوں میں بے شمار ترقیاں عطا فرمائے ۔

از چه میردونن یار خوش تر است
ترجمہ
: یہ ہے بہتر اگر لکھیں تو لکھیں یار کی باتیں

سیر و سلوک حرکت علمی سے مراد ہے جو مقولہ کیف سے ہے کیونکہ حرکت اپنی یعنی مکانی کی یہاں گنجائش نہیں ۔ پس سیر الی اللہ حرکت علمی سے مراد ہے جو علم اسفل سے علم اعلیٰ تک جاتی ہے اور اعلیٰ سے اعلیٰ تیک حتی کہ ممکنات کے علوم طے کرنے اور کلی طور پر ان کے زائل ہو جانے کے بعد واجب تعالی کے علم تک منتہی ہو جاتی ہے اور یہ حالت وہی ہے جو فنا سے تعبیر کی گئی ہے اور سیر فی اللہ مراد ہے۔ اس حرکت علمیہ سے جو مراتب وجوب یعنی اسماء و صفات و شیون و اعتبارات و تقديسات و تنزیہات میں ہوتی ہے اور اس مرتبہ تک منتہی ہوتی ہے جس کو کسی عبارت سے تعبیر نہیں کر سکتے اور نہ کسی اشارہ سے بیان کی جاسکتی ہے اور نہ کسی نام سے اس کا نام رکھا جا سکتا ہے نہ کسی کنایہ سے ادا ہو سکتی ہے اور نہ اس کو کوئی عالم جانتا ہے اور نہ مدرک اس کا ادراک کر سکتا ہے اور اس سیر کا نام بقاء رکھا گیا ہے اور سیر عن الله باللہ جو تیسری سیر ہے وہ بھی مراد حرکت علمیہ سے ہے جو علم اعلیٰ سے علم اسفل کی طرف نیچے آتی ہے اور اسفل سے اسفل کی طرف۔ یہاں تک کہ ممکنات کی طرف پس پار رجوع کرتی ہے اور تمام مراتب وجوب کے علوم سے نزول کرتے ہیں اور ایسا عارف اللہ کو اللہ کے ساتھ بھلانے والا اور اللہ کی طرف سے اللہ کے ساتھ پھیرنے والا اور وہ واجد فاقد اور واصل مہجور اور وہ قریب بعید ہوتا ہے اور سیر چوتھی جو اشیاء میں سیر ہے۔ یکے بعد دیگرے اشیاء کے علوم حاصل ہونے سے مراد ہے۔ بعد اس کے تمام اشیاء کے علوم سیر اول میں زائل ہو جا ئیں ۔

پس سیر اول سیر چہارم کے مقابل ہے اور سیر تیسری سیر دوسری کے مقابلہ میں جیسا کہ بیان ہوا اور سیر الی اللہ اور سیر فی اللہ نفس ولایت کے حاصل ہونے کے واسطے ہیں جو فنا و بقاء سے مراد ہے اور سیر تیسرا اور چوتھا مقام دوعت کے حاصل ہونے کے واسطے ہیں جو انبیائے رسل علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ مخصوص ہے اور کامل تابعداروں کو بھی ان بزرگواروں کے مقام سے کچھ حاصل ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ قُلْ هَذِهِ سَبِيلِی اَدْعُوا إِلَى اللَّهِ عَلَى بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ التَّبَعَنِي کہ یہ ہے میرا راستہ میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں۔ میں اور میرے تابعدار بصیرت پر ہیں۔ یہ ہے ہدایت و نہایت کا بیان جس کے ذکر سے مقصود یہ ہے کہ طالبوں کو شوق ورغبت پیدا ہو ۔

بر شکر غلطیہ اے صفرائیاں
از برائے کورئے سودائیاں

ترجمہ : کور ہیں سودائی اے صفرائیو پس یہ شکر سب کی سب تم چھین لو


وَالسَّلامُ عَلَى مِنَ اتَّبَعَ الْهُدَى وَالْتَزَمَ مُتَابَعَةِ الْمُصْطَفَى عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ الصَّلَواتُ وَالتَّسْلِيمَاتُ اور سلام ہو اس شخص پر جو ہدایت پر چلا اور حضرت مصطفی صلى الله عليه وسلم کی تابعداری کو لازم پکڑا ۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا