2

مکتوب 147: اس بیان میں کہ گستن ( توڑنا ) پیوستن (جوڑنے پر مقدم ہے یا پیوستن ( جوڑ نا ) گستن ( توڑنے ) پر


مکتوب 147

اس بیان میں کہ گستن ( توڑنا ) پیوستن (جوڑنے پر مقدم ہے یا پیوستن ( جوڑ نا ) گستن ( توڑنے ) پر خواجہ اشرف کابلی کی طرف لکھا ہے۔


حق تعالی سید المرسلین صلى الله عليه وسلم کے طفیل مراتب کمال میں ترقیات عطا فرمائے ۔ مشائخ طریقت قدس سرہم میں سے بعض نے توڑنے کو جوڑنے پر مقدم رکھا ہے اور بعض نے جوڑنے کو توڑنے پر مقدم کیا ہے اور تیسرا گروہ توقف کی طرف گیا ہے۔ خواجہ ابوسعید فر از قدس سرہ کہتے ہیں ۔ ” تانہ رہی نیابی و تانیابی نہ رہی ، ندانم کدم پیش بود: یعنی جب تک کو نہ چھوٹے گا نہ پائے گا اور جب تک کو نہ پائے گا نہ چھوٹے گا میں نہیں جانتا کون آگے ہے ۔ راقم سطور ( شیخ احمد فاروقی رحمتہ اللہ علیہ ) کہتا ہے کہ تو ڑنا اور جوڑ نا ایک ہی وقت میں ثابت ہو جاتے ہیں۔ جائز نہیں کہ تو ڑنا اور جوڑنا جدا ہوں اور جوڑ نا بغیر توڑنے کے ظاہر ہو۔

حاصل کلام یہ ہے کہ اگر پوشیدگی ہے تو تقدم ذاتی اور ایک دوسرے کی علت ہونے کے تعین میں ہے۔


شیخ الاسلام ہروی قدس سرہ دوسرے مذہب کو اختیار کرتے اور فرماتے ہیں کہ سبقت اسی طرف سے اچھی ہے بیشک یہ بات درست ہے جن لوگوں نے توڑنے کو مقدم رکھا ہے وہ بھی اس سبقت کا انکار نہیں کرتے۔ ان کی مراد جوڑنے سے ظہور تام ہے اور ظہور تام کی سبقت ظہور مطلق کی سبقت کے منافی نہیں۔ کیونکہ ظہور مطلق تو ڑنے پر مقدم ہے اور ظہور تام اس سے موخر ہے۔

اس تحقیق پر ان کی نزاع لفظ کی طرف رجوع ہو جاتی ہے لیکن گروہ اول کی نظر بہت بلند ہے سر قلیل کو اعتبار میں نہیں لاتے اور جانا چاہئے کہ اس توجیہ پر تقدم زمانی بھی ظاہر ہے۔ فافهم وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ پر سمجھے اور اللہ تعالیٰ بہتری کی طرف الہام کرنے والا ہے۔ بہر حال گستن و پیوستن کا مظہر ہونا چاہئے کہ مرتبہ ولایت انہی دومرتبوں سے وابستہ ہے۔ وَبِدُونِهَا خَرْطُ الْقِتَادِ ورنہ رنج بے فائدہ ہے۔

مرتبہ اول سیر الی اللہ سے وابستہ ہے اور مرتبہ دوسرا سیر فی اللہ سے اور ان دونوں سیروں کے مجموعہ سے درجوں کے اختلاف کے موافق مرتبہ ولایت و کمال تک پہنچ جاتے ہیں اور دوسری دو سیر تکمیل کے حاصل کرنے اور درجہ دعوت تک پہنچنے کے لئے ہیں۔


بانگ زد کرم اگر درده کس است
ترجمہ
: پس خبر کر دی ہے میں نے گاؤں میں گر ہے کوئی

والسلام

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا