2

مکتوب 151: حضرات خواجگان قدس سرہم کے طریقہ کی بزرگی اور یادداشت کے معنی میں جو ان بزرگواروں کے ساتھ مخصوص ہیں


مکتوب 151

حضرات خواجگان قدس سرہم کے طریقہ کی بزرگی اور یادداشت کے معنی میں جو ان بزرگواروں کے ساتھ مخصوص ہیں ۔ میر مومن بلخی کی طرف لکھا ہے ۔


از هر چه میر دوسخن دوست خوش تر است
ترجمہ
: بیان جو کچھ کہ ہوتا ہے کلام یار بہتر ہے


حضرات خواجگان قدس سرہم کے طریقہ میں یاداشت سے مراد حضور بے غیبت ہے یعنی حضرت ذات تعالی کا دوام حضور بغیر اس بات کے کہ شیونی اور اعتباراتی پردے درمیان میں حائل ہوں اور اگر کبھی حضور ہے اور کبھی غیبت یعنی کبھی تو پردے سب کے سب دور ہو جا ئیں اور کبھی درمیان آجائیں ۔

جیسا کہ تجلی ذاتی برقی میں کہ برق کی طرح تمام پردے حضرت حق تعالیٰ کے آگے سے مرتفع ہو جاتے ہیں اور پھر جلدی ہی شیون و اعتبارات کے پردے چھا جاتے ہیں۔ تو یہ ان بزرگواروں کے نزدیک مقام اعتبار سے ساقط ہے۔ پس حضور بے غیبت کا حاصل یہ ہے کہ تجلی ذاتی برقی جو شیون و اعتبارات کے وسیلہ کے بغیر حضرت ذات کے ظہور سے مراد ہے اور جو اس راہ کے نہایت میں میسر ہوتی ہے اور فنائے اکمل اس مقام میں ثابت کرتے ہیں ۔

وہ دائمی ہو جائے اور حجاب ہرگز رجوع نہ کریں اور اور اگر رجوع کریں تو حضور غیبت سے بدل جائے گا اور اس کو یادداشت نہ کہیں گے ۔ پس ثابت ہوا کہ اس بزرگواروں کا شہود اتم و اکمل وجہ پر ہے اور فنا کا اکمل اور بقا کا اتم ہونا مشہود کے اکمل و اتم ہونے کے اندازہ کے موافق ہے۔

قیاس کن زگلستان من بہار مرا
ترجمہ: قیاس کرلے مرے باغ سے بہار کو تو

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا