2

مکتوب 152: اس بیان میں رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کی اطاعت عین حق تعالیٰ کی اطاعت ہے


مکتوب 152

اس بیان میں رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کی اطاعت عین حق تعالیٰ کی اطاعت ہے اور اس کے مناسب بیان میں سیادت و شرافت کی پناہ والے شیخ فرید کی طرف لکھا ہے:

حق سبحانہ و تعالیٰ فرماتا ہے۔ مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ اطاع اللہ جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔

حضرت حق سبحانہ و تعالیٰ نے رسول کی اطاعت کو مین اپنی اطاعت فرمایا ہے ۔ پس خدائے تعالیٰ کی وہ اطاعت جو رسول کی اطاعت کے سوا ہو وہ حق تعالیٰ کی اطاعت نہیں ہے اور اس مطلب کی تاکید و تحقیق کے کلمہ قد لایا تا کہ کوئی ابوالہوس ان دونوں اطاعتوں کے درمیان جدائی ظاہر نہ کرے اور ایک دوسرے پر اختیار نہ کرے۔


اور دوسرے مقام میں حضرت حق سبحانہ و تعالیٰ ان لوگوں کے حال سے شکایت کرتا ہے جوان دونوں اطاعتوں کے درمیان تفرقہ ظاہر کرتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ يُريدون أن يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللهِ وَرُسُلِهِ وَ يَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُون أن يتخذوا بَيْنَ ذلِكَ سَبِيلاً أولئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ حَقاً ۔ چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفرقہ ڈالیں اور کہتے ہیں کہ بعض سے ہم ایمان لاتے ہیں اور بعض سے انکار کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس کے درمیان رستہ نکالیں حقیقت میں یہی لوگ کافر ہیں ۔


ہاں بعض مشائخ کبار قدس سرہم نے سکر اور غلبہ حال کے وقت ایسی باتیں کہی ہیں جن سے ان دو اطاعتوں کے درمیان تفرقہ ظاہر ہوتا ہے اور دوسرے ایک کی محبت کو اختیار کرنے پر مشتمل ہیں۔ چنانچہ منقول ہے کہ سلطان محمود غزنوی اپنی بادشاہت کے زمانہ میں خرقان کے نزدیک اترا ہوا تھا۔ اس نے اپنے وکیلوں کو شیخ ابو الحسن خرقانی رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں بھیجا اور التماس کی کہ اگر شیخ سے توقف معلوم ہو تو تم آیت کریمہ أطِيعُو اللَّهُ وَأَطِيعُو الرَّسُول وأولي الأمرِ مِنكُمُ پڑھ دینا۔ جب وکیلوں نے شیخ کی طرف سے توقف معلوم کیا تو انہوں نے آیت مذکورہ پڑھی۔ شیخ نے جواب میں فرمایا کہ میں اطیعو الله میں اس قدر گرفتار ہوں کہ اَطِيْعُو الرَّسُول سے شرمندہ ہوں ۔ تو پھر اُولی الامر کی اطاعت کا ذکر کیا ہے۔ حضرت شیخ رحمتہ اللہ علیہ نے حق تعالیٰ کی اطاعت کو اس کے رسول کی اطاعت کے سوا سمجھا۔ یہ بات استقامت سے دور ہے۔ مشائخ مستقیم الاحوال اس قسم کی باتوں سے پر ہیز کرتے ہیں اور شریعت و طریقت و حقیقت کے تمام مراتب میں حق تعالیٰ کی اطاعت کو رسول اللہ کی اطاعت میں جانتے ہیں اور اس اطاعت کو جو اس کے رسول علیہ الصلوۃ والسلام کی اطاعت کے سوا ہے عین گمراہی خیال کرتے ہیں ۔

اور نیز منقول ہے کہ شیخ مہنہ شیخ ابوسعید ابوالخیر ایک مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے اور خراسان کے بزرگ سادات میں سے سید اجل بھی اسی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اتفاقاً اسی اثناء میں ایک مجذوب مغلوب الحال آ نکلا ۔ حضرت شیخ نے اس کو سید اجل پر مقدم کیا سید کو یہ بات ناپسند معلوم ہوئی ۔ شیخ نے سید کو فرمایا کہ تمہاری تعظیم رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کی محبت کے باعث ہے اور اس مجذوب کی تعظیم حق تعالیٰ کی محبت کے سبب ہے۔ مستقیم الاحوال بزرگوار اس تفرقہ کو بھی جائز نہیں سمجھتے اور رسول علیہ الصلوۃ والسلام کی محبت پر حق تعالیٰ کی محبت کے غلبہ کو سکر حال سے جانتے ہیں اور فضول و بیہودہ خیال کرتے ہیں لیکن اس قدر ضرور ہے کہ مرتبہ کمال میں جو مرتبہ ولایت ہے حق تعالیٰ کی محبت غالب ہے اور مقام تکمیل میں جہاں مقام نبوت سے نصیب وحصہ ہے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کی محبت غالب ہے ۔ ثَبَّتَنَا اللهُ سُبْحَانَهُ عَلَى إِطَاعَةِ الرَّسُولِ الَّتِي هِيَ عَيْنُ أَطَاعَةِ اللَّهِ تَعَالَى – اللہ تعالیٰ ہم کو رسول اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت پر جو عین اللہ کی اطاعت ہے ثابت قدم رکھے۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا