مکتوب 155
اپنے اصل کی طرف رجوع کرنے کی ترغیب میں میاں شیخ مزمل کی طرف لکھا ہے:
حق تعالیٰ اپنے ساتھ رکھے۔ !
بعد از خدائے ہر چہ پر مستند ہیچ نیست
بیدولت است آنکه پیچ اختیار کرو
ترجمہ: خدا کو چھوڑ کر جو کچھ پوجتے ہیں ہیچ و باطل ہے
جو پوجے ہیچ و باطل کو بڑا کمبخت جاہل ہے
( فقیر ) جمادی الاول کی پہلی تاریخ کو جمعہ کے دن حضرت دہلی کے طواف سے مشرف ہوا اور محمد صادق بھی ہمراہ تھے ۔ اگر خدا نے چاہا تو چند روز یہاں رہ کر جلدی ہی اپنے اصلی وطن کی طرف واپس ہو جائیں گے ۔ حب الوطن من الایمان: صحیح خبر ہے۔ بیچارہ کہاں جائے پیشانی اس کے ہاتھ میں ہے۔ وَمَا مِنْ دَابَّهِ إِلَّا هُوَ اخِذْ بِنَاصِيَتِهَا إِنَّ رَبِّي عَلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيم : اور نہیں کوئی زمین پر چلنے والا جاندار مگراللہ تعالیٰ اس کی پیشانی کو پکڑنے والا ہے۔ بے شک میرا رب سیدھے راستہ پر ہے ۔ اَيْنَ الْمُفَرُّ کہاں بھاگ جائیں۔ مگر فَفِرُّوا إِلَى اللهِ کہہ کر اس کی طرف بھا گیں۔ بہر حال اصل کو اصل جاننا چاہئے اور فرع کو طفیلی جان کر اصل کی طرف
متوجہ ہونا چاہئے ۔
ہر چیز جز عشق خدائے احسن است
گرشکر خوردن بود جان کندن است
ترجمہ : سوائے عشق حق جو کچھ کہ ہے ہر چند احسن ہے
شَکر کھانا بھی گر ہو تو عذاب جان کندن ہے