2

مکتوب 157: اس بیان میں کہ جب کوئی دریشوں کے پاس جائے تو اس کو چاہئے کہ خالی ہو کر جائے تا کہ بھرا ہوا واپس آئے


مکتوب 157

اس بیان میں کہ جب کوئی درویشوں کے پاس جائے تو اس کو چاہئے کہ خالی ہو کر جائے تا کہ بھرا ہوا واپس آئے اور اس بیان میں کہ اوّل عقائد کو درست کرنا چاہئے ۔ حکیم عبدالوہاب کی طرف لکھا ہے۔

دو دفعہ آپ قدم رنجہ کر کے آئے اور جلدی ہی اٹھ کر چلے گئے اس قدر فرصت بھی نہ ملی کہ صحبت کے بعض حقوق ادا کئے جاتے ۔ ملاقات کا مقصود افادہ ہے یا استفادہ اور جب مجلس ان دونوں سے خالی ہو تو وہ کسی گنتی میں نہیں ہے۔

اس گروہ کے پاس خالی ہو کر آنا چاہئے تا کہ بھرے ہوئے واپس جائیں اور اپنی مفلسی کو ظاہر کرنا چاہئے تا کہ ان کو شفقت آئے اور استفادہ کا راستہ کھل جائے، سیر آنا اور سیر ہی چلا جانا کچھ مزہ نہیں دیتا۔ امتلا یعنی پُر شکمی کا پھل سوائے بیماری کے کچھ نہیں اور استغنا سے سوائے سرکشی کے اور کچھ نہیں ہوتا۔

حضرت خواجہ نقشبند قدس سرہ نے فرمایا ہے کہ اوّل خستہ دل کی عجز و نیاز اور پھر شکستہ دل کی توجہ ۔ پس توجہ کے لئے عجز و نیاز شرط ہے۔

اس وقت ایک طالب علم نے آ کر آپ کی طرف سفارش کی طلب ظاہر کی۔ دل میں آیا کہ چونکہ آپ کے صرف آنے کا بھی حق ہے۔ پس اپنی طرف سے جہاں تک ہو سکے حق ادا کرنا چاہئے اس لئے گزشتہ تدارک و تلافی کے لئے چند باتیں وقت و حال کے موافق قلم کی زبان سے لکھ کر آپ کی طرف ارسال کی گئی ہیں۔ وَاللهُ سُبحَانَهُ الْمُلْهِمُ لِلصَّوَابِ وَالْمُوَفِّقُ لِسَّدَادِ اللہ تعالیٰ بہتری کی طرف الہام کرنے والا اور راستی کی توفیق دینے والا ہے۔

اے سعادت مند جو کچھ ہم پر اور آپ پر لازم ہے وہ یہ ہے کہ اول اپنے عقائد کو کتاب وسُنت کے موافق درست کریں جس طرح کہ علمائے حق نے کہ خدا ان کی کوششوں کو مشکور فرمائے ۔ ان عقائد کو کتاب وسنت سے سمجھا ہے اور وہاں سے اخذ کیا ہے کیونکہ ہمارا اور آپ کا سمجھنا اگر ان بزرگواروں کے فہم کے موافق نہیں ہے تو وہ اعتبار سے ساقط ہے کیونکہ ہر بدعتی اور گمراہ اپنے باطل احکام کو کتاب وسُنت ہی سے سمجھتا ہے اور وہیں سے اخذ کرتا ہے حالانکہ ان سے کسی چیز کا فائدہ حاصل نہیں ہوتا اور دوسرا احکام شرعی از قسم حلال و حرام و فرض واجب کا علم حاصل کرنا ہے اور تیسرا اس علم کے موافق عمل کرنا اور چوتھا تصفیہ تزکیہ کا طریق جو صوفیہ کرام قدس سرہم سے مخصوص ہے جب تک عقائد کو درست نہ کریں احکام شرعیہ کا علم کچھ فائدہ نہیں دیتا اور جب تک یہ دونوں متحقق نہ ہوں، عمل نفع نہیں دیتا اور جب تک یہ تینوں حاصل نہ ہو تصفیہ و تزکیہ کا حاصل ہونا محال ہے ان چار رکنوں اور ان کے متمات و مکملات (جیسا کہ سنت فرص کو کامل کرنے والی ہے) کے بعد جو کچھ ہے، سب فضول ہے اور دائرہ مالا یعنی میں داخل ہے اور وَمِنْ حُسْنِ اِسْلامِ الْمَرْءِ تَرُكُهُ مَالَاَ يَعْنِيهِ وَاشْتِغَالُهُ بِمَا يَعْنِيهِ: اور لایعنی و بیہودہ بات کو ترک کرنا اور فائدہ مند بات میں مشغول ہونا انسان کے حسن اسلام کی علامت ہے ۔ وَالسَّلامُ عَلى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدى وَالْتَزَمَ مُتابعة الْمُصْطَفَى عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ الصَّلَوَاتُ وَالتَّحِيَاتُ: اور سلام ہو اس شخص پر جو ہدایت کے راستہ پر چلا اور حضرت محمد صلى الله عليه وسلم کی متابعت کو لازم پکڑا۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا