مکتوب 158
اس بیان میں کہ کمال کے مرتبوں میں استعداد کی تفاوت کے موافق فرق ہوتا ہے۔ شیخ حمید بنگالی کی طرف لکھا ہے۔
جاننا چاہئے کہ مراتب کمال میں استعدادوں کی تفاوت کے موافق تفاوت ہوتا ہے اور کمال میں تفاوت کبھی کمیت کے لحاظ سے ہوتا ہے اور کبھی کیفیت کے اعتبار سے اور کبھی ان دونوں یعنی کمیت و کیفیت کی رو سے۔ پس بعض کا کمال تجلی صفاتی پر ہے اور بعض دوسروں کا کمال تجلی ذاتی تک ہے۔ باوجود بہت سے تفاوت کے جو ان دونوں تجلیوں کے افراد اور ان کے ارباب کے مابین ہے۔ پس بعض کا کمال ما سوائے حق سے دل کی سلامتی اور روح کی آزادی تک ہے اور دوسرے کا کمال ان دونوں کے علاوہ شہود وسری تک اور تیسرے کا کمال ان تینوں کے علاوہ اس حیرت تک ہے جو خفی کی طرف منسوب ہے اور چوتھے کا کمال ان چاروں کے علاوہ اس اتصال تک ہے جو اخفی کی طرف منسوب ہے۔ ذلِكَ فَضْلُ اللهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَّشَاءُ وَاللهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جس کو چاہتا ہے، دیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے ۔ مذکورہ بالا مراتب میں سے ہر مرتبہ میں کمال حاصل ہونے کے بعد پس پا رجوع کرتے ہیں یا اس مقام میں ثابت و برقرار رہتے ہیں ۔ مقام اول تکمیل و ارشاد کا مقام ہے اور اس میں حق تعالیٰ کی طرف سے خلق کی طرف دعوت کیلئے رجوع کرتے ہیں اور دوسرا مقام استہاک یعنی مغلوب الحال ہونے اور خلق سے تنہا رہنے کا مقام ہے۔
والسلام اولاََ و آخراََ ۔