مکتوب 159
ماتم پرسی میں شرف الدین حسین بدخشی کی طرف صادر فرمایا ہے۔
رنج و مصائب اگر چہ بظاہر تلخ اور جسم کو تکلیف دینے والے ہیں لیکن باطن میں شیریں اور روح کو لذت بخشنے والے ہیں کیونکہ جسم و روح گویا ایک دوسرے کی ضد واقع ہوئے ہیں ۔ ایک کے رنج میں دوسرے کی لذت ہے۔ وہ پست فطرت جو ان دوضدوں اور ان کے لوازم کے درمیان تمیز نہیں کر سکتا۔ وہ بحث سے خارج ہے اور باہم مخاطب ہونے کی قابلیت نہیں رکھتا۔
أُولئِكَ كَالاَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ: یہ لوگ چارپاؤں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گئے گزرے ہیں ۔
۔ آگه از خویشتن چونیست جنین
چہ خبردار داز چنان و چنیں
ترجمہ: جس کو اپنی خبر نہیں ہے بھلا
حال اوروں کا پھر وہ جانے کیا
وہ شخص جس کا روح تنزل کر کے مرتبہ جسم میں آٹھہرا ہو اور اس کا عالم امر عالم خلق کے تابع ہو گیا ہو۔ اس معمہ کے بھید کو کیا جانتا ہے جب تک روح اپنے اصلی مقام میں رجعت نہ کرے اور امر خلق سے جدا نہ ہو جائے اس معرفت کا جمال جلوہ گر نہیں ہوتا۔ اس دولت کا حاصل ہونا، اس موت سے وابستہ ہے جو اجل مسمی یعنی وقت مقررہ سے پہلے حاصل ہوتی ہے اور مشائخ طریقت قدس سرہم نے اس کو فنا سے تعبیر کیا ہے
خاک شو خاک تر بردید گل
که بجز خاک نیست مظہر کل
ترجمہ: خاک ہو خاک تا اگیں سب پھول
خاک مظہر ہے کل کا مت بھول
اور جو شخص مرنے سے اوّل نہیں مرا، مصیبت تو اس کے لئے ہے اور اسی کی ماتم پرسی بجالانی چاہئے ۔ آپ کے والد مرحوم کے انتقال کی خبر جو نیک نامی میں مشہور تھے اور امر معروف اور نہی منکر کے طریق کو مد نظر رکھتے تھے۔ واقعی مسلمانوں کے غم و اندوہ کا موجب ہے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون ہم اللہ ہی کے لئے ہیں اور اسی کی طرف جانے والے ہیں۔
میرے فرزند !طریق صبر کو اختیار کر کے صدقہ و دعا و استغفار سے آگے گئے ہوؤں کی مدد و معاونت کریں کہ مُردوں کو زندہ کی امداد کی اشد ضرورت ہوتی ہے ۔ حدیث نبوی صلى الله عليه وسلم میں آیا ہے۔ مَا الْمَيِّتُ إِلَّا كَالْغَرِيقِ الْمُتَغَوَثِ يَنتَظِرُ دَعْوَتَا تَلْحَقَهُ مِنْ اَبِ اَوْاُمِّ أَوْاَخِ أَوْ صَدِيقٍ فَإِذَا لَحِقَتُهُ كَانَ اَحَبَّ إِلَيْهِ مِنَ الدُّنْيا وَمَا فِيْهَا وَأَنَّ اللَّهَ لِيُدْخَلُ عَلَى أَهْلِ الْقُبُورِ مِنْ دُعَاءِ اَهْلِ الْأَرْضِ أَمْثَالَ الْجِبَالِ مِنَ الرَّحْمَتِ وَأَنَّ هَدِيَّةُ الاحْيَاءِ إِلَى الأمْوَاتِ الاسْتِغْفَارُ لَهُمُ : کہ مردہ فریاد کرنے والے غریق کی طرح ہوتا ہے جو اپنے باپ یا ماں یا بھائی یا دوست کی طرف سے دعا کا منتظر رہتا ہے جب اس کو ان کی طرف سے دعا پہنچتی ہے تو اس کو دنیا و مافیہا سے زیادہ پیاری معلوم ہوتی ہے اور یہ بھی حدیث میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ زمین والوں کی دعا سے قبر والوں پر پہاڑوں جتنی رحمت نازل فرماتا ہے اور یہ بھی لکھا ہے کہ زندوں کا ہدیہ مُردوں کی طرف یہ ہے کہ ان کے لئے اللہ کی جناب میں استغفار کریں۔ باقی یہ نصیحت ہے کہ ہمیشہ ذکر و فکر میں رہیں کیونکہ فرصت بہت ہی تھوڑی ہے اس کو ضروری کاموں میں صرف کرنا چاہئے ۔
والسلام –