2

مکتوب 162: ماہ رمضان کی فضیلت اور قرآن مجید کے ساتھ اس کی اس مناسبت کے بیان میں


مکتوب 162


ماہ رمضان کی فضیلت اور قرآن مجید کے ساتھ اس کی اس مناسبت کے بیان میں جو اس مہینے میں اس کے نازل ہونے کا سبب ہے اور تمر یعنی کھجور کی جامعیت کے بیان میں جس سے افطار کرنا مستحب ہے اور اس کے مناسب بیان میں خواجہ محمد صدیق بدخشی کی طرف لکھا ہے۔

باسمہ سبحانہ ! کلام کا شان جو شیونات ذاتیہ میں سے ہے۔ تمام کمالات ذاتی اور شیونات صفاتی کا جامع ہے جیسا کہ علوم گزشتہ میں ذکر ہو چکا ہے اور ماہ مبارک رمضان تمام خیرات و برکات کا جامع ہے اور جو خیر و برکت ہے وہ حضرت ذات ہی کی طرف سے پہنچتی ہے اور اس کے شیونات کا نتیجہ ہے کیونکہ جو شر و نقص کہ وجود میں آتا ہے اس کا منشاء ومبدء ذات وصفات محدثہ ہے۔ مَا أَصَابَكَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللَّهِ وَمَا أَصَابِكَ مِنْ سَيِّئَةٍ فَمِنْ نَفْسِكَ : خود نص قاطع ہے۔

پس اس ماہ مبارک کی خیرات و برکت ان کمالات ذاتیہ کا نتیجہ ہیں جن کی جامع شان کلام ہے اور قرآن مجید اس شان جامع کی تمام حقیقت کا حاصل ہے۔ پس اس ماہ مبارک کو قرآن مجید کے ساتھ پوری پوری مناسبت ہے کیونکہ قرآن مجید تمام کمالات کا جامع ہے اور یہ مہینہ ان تمام خیرات کا جامع ہے جو ان کمالات کے نتائج اور ثمرات ہیں۔ اسی مناسبت کے باعث قرآن مجید اس مہینہ میں نازل ہوا ہے ۔ شَهُرُ رَمَضَانَ الَّذِى أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرآن : اور اس مہینے میں شب قدر اس مہینے کا خلاصہ اور زہدہ ہے۔ وہ رات گویا اس کا مغز ہے اور یہ مہینہ اس کا پوست پس جس کا یہ مہینہ جمعیت سے گزر جائے اور اس مہینے کی خیرات و برکات سے فائدہ مند ہو جائے اس کا تمام سال جمعیت کے ساتھ اور خیر و برکت سے بھراہوا گزرتا ہے۔ وَفَقَنَا اللَّهُ سُبْحَانَهُ لِلْخَيْرَاتِ وَالْبَرَكَاتِ فِي هَذَا الشَّهْرِ الْمُبَارَكِ وَرَزَقَنَا اللهُ سُبْحَانَهُ النَّصِيبَ الْأَعْظَمَ : حق تعالى ہم کو اس مبارک مہینے کی خیرات و برکات حاصل کرنے کی توفیق دے اور بہت حصہ عطا فرمائے۔ حضرت رسالت خاتمیت علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا ہے ۔ إِذَا أَفْطَرَ اَحَدُكُمْ فَلْيُفْطِرُ عَلَى تَمَرٍ فَإِنَّهُ بَرَكَةً: کہ جب کوئی شخص تم میں سے روزہ افطار کرنا چاہے تو اس کو تمر سے افطار کرنا چاہئے کیونکہ اس میں برکت ہے۔ آنحضرت صلى الله عليه وسلم نے روزہ تمر سے افطار کیا ہے اور تمر میں برکت کا موجب یہ ہے کہ اس کا درخت ایک ایسا درخت ہے جو انسان کی طرح جامعیت اور عدلیت کے طور پر پیدا ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پیغمبر صلى الله عليه وسلم نے اس نخل کو بنی آدم کی عمر فرمایا ہے کیونا ۔ وہ آدم کی مٹی سے پیدا ہوا ہے جیسا کہ آنحضرت صلى الله عليه وسلم نے فرمایا ہے۔

أكْرِ مُوَاعَمَّتَكُمُ النَّخْلَةَ فَإِنَّهَا خُلِقَتُ مِنْ بَقِيَّةِ طِيْنَةِ آدَمَ :اپنی درخت خرما کی تعظیم کرو کیونکہ وہ آدم علیہ الصلوۃ والسلام کی بقیہ مٹی سے پیدا کی گئی ہے اور ہوسکتا ہے کہ اس کا نام برکت اسی جامعیت کے اعتبار سے ہو۔

پس اس کے پھل سے جو تمر ہے، افطار کرنا صاحبِ افطار کی جزو بن جاتا ہے اور اس کی حقیقت جامع اس جزئیت کے اعتبار سے اس کے کھانے والے کی حقیقت کی جزو ہو جاتی ہے اور اس کا کھانے والا اس اعتبار سے ان بے شمار کمالات کا جامع ہو جاتا ہے جو اس تمر کی حقیقت جامع میں مندرج ہے۔

یہ مطلب اگر چہ اس کے مطلق کھانے میں بھی حاصل ہو جاتا ہے لیکن افطار کے وقت جو روزہ دار کے شہوات مانع اور لذات فانیہ سے خالی ہونے کا وقت ہے اس کا کھانا زیادہ تاثیر کرتا ہے اور یہ مطلب کامل اور پورے طور پر ظاہر ہوتا ہے۔

اور یہ جو آنحضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ نِعْمَ سَحُورِ الْمُؤْمِنِ التَّمَرُمون کی بہتر سحرگی تمر ہے ، اس اعتبار سے ہو سکتا ہے کہ اس کی غذا میں جو صاحب غذا کی جزو ہو جاتی ہے اس کی حقیقت کی تکمیل ہے نہ کہ اس کی غذات کی حقیقت اور جب یہ مطلب روزہ میں مفقود ہے تو اس کی تلافی کے لئے تمر کی سحور پر ترغیب فرمائی کہ گویا اس کا کھانا تمام ماکولات کے کھانے کا فائدہ رکھتا ہے اور اس کی برکت جامعیت کے اعتبار سے افطار کے وقت تک رہتی ہے اور غذا کا یہ فائدہ جو مذکور ہو چکا ہے اس تقدیر پر مترتب ہو سکتا ہے جبکہ وہ غذا تجویز شرعی کے مطابق واقع ہو اور شرعی حدود سے سر مو متجاوز نہ ہو اور نیز اس فائدہ کی حقیقت اس وقت میسر ہوتی ہے جبکہ اس کا کھانے والا صورت سے گزر کر حقیقت تک جا پہنچا ہو اور ظاہر سے باطن تک پہنچ گیا ہوں تا کہ غذا کا ظاہر اس کے ظاہر کو مدد دے اور غذا کا باطن اس کے باطن کو مکمل کرے ورنہ صرف ظاہری امداد پر ہی موقوف ہے اور اس کا کھانے والا عین قصور میں ہے۔۔

سعی کن تا لقمه را سازی گہر
بعد ازاں چند انکه میخواهی بخو


ترجمہ: کر یہ کوشش تا بنے گو ہر غذا
بعد اس کے جس قدر چاہے تو کھا


جلدی افطار کرنے اور سحرگی دیر سے کھانے میں حکمت یہی ہے کہ صاحب غذا کے لئے غذا کی تکمیل ہو جائے۔

والسلام

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا