2

مکتوب 165: صاحب شریعت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی متابعت اور اس کی شریعت کے مخالفوں کے ساتھ عداوت و بغض پختی کرنے کی ترغیب میں


مکتوب 165


صاحب شریعت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی متابعت اور اس کی شریعت کے مخالفوں کے ساتھ عداوت و بغض پختی کرنے کی ترغیب میں، سیادت و شرافت کی پناہ والے شیخ فرید کی طرف لکھا ہے ۔

شَرَّفَكُمُ اللهُ سُبْحَانَهُ بِتَشْرِيفِ المِيرَاتِ الْمَعْنَوِي النَّبِيِّ الْأُمِي الْقُرَشِي الُهَاشَميَ عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ مِنَ الصَّلوةِ اَفْضَلُهَا وَمِنَ التَّسْلِيمَاتِ اَكْمَلُهَا كَمَا شَرَّفَكُمُ بِتَشْرِيفِ الْمِيْرَاتِ الصَّورِي وَيَرْحَمُ اللَّهُ عَبداً قَالَ امِيْنا حق تعالیٰ آپ کو نبی امی قرشی ہاشمی صلى الله عليه وسلم کی باطنی میراث کی خلعت سے بھی مشرف فرمائے جیسا کہ آپ کو ظاہری میراث کی خلعت سے مشرف فرمایا ہے اور اللہ تعالیٰ اس بندے پر رحم کرے جس نے آمین کہا۔

آنحضرت صلى الله عليه وسلم کی ظاہری میراث عالم خلق سے تعلق رکھتی ہے اور باطنی میراث عالم امر سے جہاں کہ سراسرایمان و معرفت و رشد و ہدایت ہے۔

میراث ظاہری کی بڑی نعمت کا شکریہ ہے کہ باطنی میراث سے آراستہ ہوں اور باطنی میراث سے آراستہ ہونا آنحضرت علیہ الصلوۃ والسلام کی کامل تابعداری کے سوا حاصل نہیں ہوتا ۔ پس آپ پر واجب ہے کہ اوامر و نواہی میں آنحضرت صلى الله عليه وسلم کی اتباع واطاعت بجالائیں

کیونکہ کمال متابعت آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کمال محبت کی فرع ہے۔

انَّ الْمُحِبَّ لِمَنْ هَواهُ مُطيع
ترجمہ
: عشاق تابع معشوق ہوتا ہے

اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی کمال محبت کی علامت یہ ہے کہ حضور کے دشمنوں کے ساتھ کمال بغض رکھیں اور ان کی شریعت کے مخالفوں کے ساتھ عداوت کا اظہار کرتیں۔ محبت میں مداہنت و چاپلوسی روا نہیں ہے کیونکہ محب اپنے محبوب کا دیوانہ ہوتا ہے ۔ مخالفت کی طاقت نہیں رکھتا اور اپنے محبوب کے مخالفوں کے ساتھ کسی طرح بھی صلح پسند نہیں کرتا۔ دو مختلف اور متفرق محبتیں اکٹھی نہیں ہوتیں اور محبت و بیگانگت باہم جمع نہیں ہوتی ۔ دوضدوں کا جمع و نا محال ہے ۔ ایک کی محبت دوسرے کی عداوت کو مستلزم ہے۔ اس بات میں بخوبی غور و تامل کرنا چاہے کیونکہ ابھی کچھ نہیں بگڑا ۔ آج گزشتہ کا تدارک کر سکتے ہیں لیکن کل جبکہ کام ہاتھ سے نکل چکا تو سوائے ندامت کے کچھ حاصل نہ ہوگا ۔


بوقت صبح شود هیچو روز معلومت
که با که باخته عشق در شب دیجور


ترجمه: بوقت صبح قیامت ہو جائے گا معلوم
کہ کالی رات یہ دنیا کی کس طرح گزری


متاع دنیا سراسر غرور وفریب ہے اور آخرت کا ابدی معاملہ اسی پر مترتب ہے چند روزہ زندگانی کو اگر سید الاولین آخرین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تابعداری میں بسر کیا جائے تو نجات ابدی کی امید ہے ورنہ کچھ نہیں ۔ خواہ کوئی ہو اور عمل خیر ہی کیوں نہ بجا لایا ہو ۔

محمد عربی کہ آبروئے ہر دوسراست
کسے کہ خاک درش نیست خاک برسر او

ترجمہ : ہیں محمد سید کو نین عزت دو جہاں کی
پڑے خاک اس کے سر پر جو نہیں ہے خاک اس در کی


متابعت کی اس بڑی دولت کا حاصل ہونا پورے طور پر دنیا کے ترک کرنے پر موقوف نہیں ہے تا کہ مشکل نظر آئے بلکہ اگر زکواۃ مفروضہ بھی بالفرض آدا ہو جائے تو مضرت کے نہ پہنچنے میں کلی ترک کا حکم رکھتا ہے کیونکہ مال مز کی ضرر سے نکل جاتا ہے۔

پس دنیاوی مال سے ضرور دور کرنے کا علاج اس مال سے زکوۃ نکالنا ہے۔ اگر چہ ترک کلی افضل ہے لیکن زکوۃ کا ادا کرنا بھی اس کا کام کر جاتا ہے۔


آسماں نسبت بعرش آمد فرود
ور نہ بس عالی است پیش خاک تود

ترجمہ : عرش سے نیچے ہے گرچہ آسماں
لیک اونچا ہے زمیں سے اے جواں

پس لازم ہے کہ اپنی تمام ہمت احکام شرعی کے بجالانے میں صرف کرنی چاہئے اور اہل شریعت علماء وصلحاء کی تعظیم و عزت بجا لانی چاہئے اور شریعت کے رواج دینے میں کوشش کرنی چاہئے اور اہل ہوا و بدعتیوں کو خوار رکھنا چاہئے جس نے کسی بدعتی کی تعظیم کی اس نے گویا اسلام کے گرانے میں اس کی مدد کی اور کفار کے ساتھ جو خدا اور اس کے رسول علیہ الصلوۃ والسلام کے دشمن ہیں ۔ دشمن ہونا چاہئے اور ان کی ذلت و خواری میں کوشش کرنی چاہئے اور کسی وجہ سے ان کو عزت نہیں دینی چاہئے اور ان بد بختوں کو اپنی مجلس میں داخل نہ ہونے دینا چاہئے اور ان سے انس و محبت نہ کرنی چاہئے اور ان کے ساتھ شدت و سختی کا طریق برتنا چاہئے اور جہاں تک ہو سکے کسی امر میں ان کی طرف رجوع نہ کرنا چاہئے اور اگر بالفرض کوئی ضرورت پڑ جائے تو قضائے حاجت انسانی کی طرح چارونا چارا اپنی ضرورت ان سے پوری کرنی چاہئے ۔

وہ راستہ جو آپ کے جد بزرگوار علیہ الصلوۃ والسلام کی بارگاہ تک پہنچادیتا ہے۔ یہی ہے اگر اس راستہ پر نہ چلیں تو اس پاک جناب تک پہنچا مشکل ہے ۔ ہائے افسوس

كَيْفَ الْوُصُولُ إِلى سَعَادَ وَدُونَهَا
قَلَلُ الْجِبَالِ وَدُونَهُنَّ خَيُوف

ترجمہ: ہائے جاؤں کس طرح یار تک
راہ میں ہیں پر خطر کو ہ اور غار


زیادہ کیا تکلیف دی جائے ۔

اند کے پیش تو گفتم غم دل ترسیدم
که دل آزرده شوی ور نه سخت بسیار است


ترجمه: غم دل اس لئے تھوڑا کیا اظہار ہے میں نے ا
کہ آزردہ نہ ہو جائے بہت سن سن کے دل تیرا

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا