2

مکتوب 171: اس بیان میں کہ جو کچھ فقراء پر لازم ہے وہ ہمیشہ محتاج اور ذلیل رہتا ہے


مکتوب 171

اس بیان میں کہ جو کچھ فقراء پر لازم ہے وہ ہمیشہ محتاج اور ذلیل رہتا ہے اور بندگی کے وظیفوں کو ادا کرنا ۔ حدود شرعیہ کی محافظت ۔ سُنت سنیہ علی صاحبہا الصلوۃ والسلام کی متابعت ۔ گناہوں کے غلبہ کا مشاہدہ عالم الغیب کے انتقام کا خوف وغیرہ مُلا طاہر بدخشی کی طرف لکھا ہے۔

الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَلَمِينَ وَالصَّلوةُ وَالسَّلامُ عَلَى سَيّدِ الْمُرْسَلَيْنَ وَالِهِ الطاهِرِينَ : اللہ رب العلمین کی حمد ہے اور اس کے رسول سید المرسلین اور ان کی آل پاک پر درود
وسلام ہو۔


جو کچھ ہم فقیروں پر لازم وہ یہ ہے کہ ہمیشہ ذلیل ومحتاج اور عاجز اور روتے اور التجا کرتے رہیں ۔ بندگی کے وظفوں کو بجالائیں ۔ شرعی حدود کی محافظت اور سُنت سنیہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کی متابعت کریں اور نیکیوں کے حاصل کرنے میں نیتوں کو درست رکھیں اور اپنے باطنوں کو خالص اور اپنے ظاہروں کو سلامت رکھیں اور اپنے عیبوں کو دیکھتے رہیں اور گناہوں کے غلبہ کا مشاہدہ کرتے رہیں۔ علام الغیوب کے انتقام سے ڈرتے رہیں اور اپنی نیکیوں کو تھوڑا سمجھیں ۔ اگرچہ بہت ہوں اور اپنی برائیوں کو بہت خیال کریں اگرچہ تھوڑی ہوں اور خلقت کی قبولیت اور شہرت سے ڈرتے رہیں۔

حضرت علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے ۔ بِحَسَبِ امْرِءٍ مِنَ الشَّرَانُ يُشَارَ إِلَيْهِ بِالَا صَابِعِ فِي دِينِ اَوْ دُنْيَا إِلَّا مَنْ عَصَمَهُ اللهُ: آدمی کے لئے اتنا ہی شر کافی ہے کہ دین یا دنیا میں انگشت نما ہو مگر جس کو اللہ بچائے اور اپنے فعلوں اور نیتوں کو تہمت زدہ خیال کریں۔ اگرچہ وہ صبح کی سفیدی کی طرح ہوں اور احوال و مواجید کی پرواہ نہ کریں اگر چہ صحیح و مطابق ہوں صرف دین کی تائید اور مذہب کی تقویت اور شریعت کو رواج دینے اور خلقت کو حق کی طرف دعوت کرنے ہی سے کسی پر اعتبار نہ کر لینا چاہئے اور نہ ہی اس کو اچھا سمجھنا چاہئے جب تک کہ سُنت کی متابعت پر اس کی استقامت معلوم نہ کرلیں کیونکہ اس قسم کی تائید کبھی کا فرو فاجر سے بھی ہو جاتی ہے۔

آنحضرت صلى الله عليه وسلم نے فرمایا ہے کہ إِنَّ اللهَ لَيُؤَيّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ الله تعالى اس دین کو مرد فاجر سے مدد دے گا جو مرید طلب کے لئے آئے اور مشغولی کا ارادہ ظاہر کرے اس کو شیر و ببر کی طرح جاننا چاہئے اور ڈرنا چاہئے کہ مبادا اسی طرح سے اس کی خرابی مطلوب ہو اور اس کے حق میں یہ امر استدراج ہو اور اگر بالفرض کسی مرید کے آنے میں خوشی و سرور اپنے آپ میں معلوم کریں تو اس کو کفر و شرک جانیں اور ندامت اور استغفار سے اس کا ایسا تدارک کریں کہ اس سرور کا کچھ اثر باقی نہ رہے بلکہ اس خوشی کے بجائے خوف و حزن پیدا ہو اور اچھی تا کید کریں کہ مرید کے مال میں طمع اور اس کے دنیاوی منافع میں توقع پیدا نہ ہو جائے کیونکہ یہ بات مرید کی ہدایت کے مانع اور پیر کی خرابی کا باعث ہے کیونکہ وہاں تو بالکل خالص دین طلب کرتے ہیں ۔ الا لله الدين الخالص: خبر دار دین خالص اللہ ہی کے لئے ہے، شرک کو اس بارگاہ میں کسی طرح گنجائش نہیں اور جان لیں کہ ہر قسم کی ظلمت اور کدورت جو دل پر طاری ہو جائے وہ تو بہ واستغفار اور ندامت والتجا سے اچھی طرح دور ہو سکتی ہے مگر وہ ظلمت و کدورت جو دنیا کمینی کی محبت سے دل پر چھا جائے اور اس کو بد مزہ اور خراب کر دے اس کا دور کرنا نہایت مشکل اور کمال دشوار ہے۔

رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے سچ فرمایا ہے کہ حُبُّ الدُّنْيَا رَأْسُ كُلّ خَطِيئَةٍ دنيا كى محبت تمام گناہوں کی جڑ ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم اور آپ کو دنیا اور دنیا داروں کی محبت اور ان کی صحبت و ہم نشینی سے بچائے کیونکہ یہ زہر قاتل اور مرض مہلک اور بری بلا اور عام بیماری ہے ۔ میرے سعادت مند بھائی شیخ حمید بڑی اچھی طرح ان حدود کی طرف جانے والے ہیں ۔ ان سے تازہ اور نئی باتوں کے سنے کو غنیمت جانیں ۔

و الباقی عند التلاقی ۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا