2

مکتوب 175 : احوال کی تلونیات اور تمکین کے حاصل ہونے اور حدیث قدسی لی مع الله وقت کے معنی کے بیان میں


مکتوب 175

احوال کی تلونیات اور تمکین کے حاصل ہونے اور حدیث قدسی لی مع الله وقت کے معنی کے بیان میں حافظ محمود کی طرف لکھا ہے:


میرے بھائی کا مکتوب شریف موصول ہوا ۔ آپ نے اپنے احوال کی تلونیات کا کچھ حاصل لکھا ہوا تھا۔ جانا چاہئے کہ سالکوں کو خواہ ابتدا میں ہوں خواہ انتہا میں احوال کی تلونیات تے چارہ نہیں ۔ حاصل کلام کہ اگر وہ تلوین سے نکل گیا اور احوال کی غلامی سے آزاد ہو کر مقام ممکین میں پہنچ گیا تو اس وقت احوال متلونہ نفس پر وارد ہوتے ہیں ۔ جو مقام قلب میں اس کی خلافت میں بیٹھا ہے۔ یہ تلوین تمکین کے حاصل ہونے کے بعد ہے اور اس تلوین والے کو اگر ابوالوقت کہیں تو بجا ہے اور اگر اللہ تعالیٰ کے فضل سے نفس بھی تلونیات سے گزر گیا اور تمکین و اطمینان کے مقام تک جا پہنچا۔ تو اس وقت تکونیات کا وارد ہونا قالب پر ہے جو امور مختلفہ سے مرکب ہے ۔ یہ تلوین دائمی ہے کیونکہ تمکین قالب کے حق میں متصور نہیں۔ اگر لطائف میں سے زیادہ لطیف طفہ کے رنگ میں رنگا ہوا ہو کیونکہ و تمکین جو اس انصباغ کی طرف سے ہو کر آتی ہے۔ وہ بطریق تبعیت ہے اور احوال متلونہ کا وارد ہونا بطریق اصالت ہے اور اعتبار اصل کا ہے۔ نہ کہ فرع اور تبع کا اور اس مقام والا اخص خواص میں سے ہے اور حقیقت میں ابوالوقت بھی یہی ہے اور ہو سکتا ہے کہ حدیث لی مع اللہ وقت جو آنحضرت صلى الله عليه وسلم سے منقول ہے اور بعض نے وقت سے وقت مستمرہ یعنی دائمی مراد رکھا ہے اور بعض نے وقت نادر اس کے معنی اسی بیان کی طرف راجع ہوں کیونکہ بعض لطائف کی نسبت بطریق استمرار ہے اور بعض کی نسبت بطریق ندرت ۔ پس کچھ خلاف نہیں ہے۔

غرض ظاہر کو شریعت روشن سے آراستہ کر کے باطنی سبق کے تکرار پر ہمیشگی کریں۔

اندر این بحر بے کرانہ چو غوک
دست و پائے بزن چه دانی بوک


ترجمہ: مثل مینڈک ہاتھ پاؤں اپنے مار
ہے بڑا یہ بحر نا پیدا کنار

میرے عزیز بھائی مولانامحمد صدیق آگرہ میں ہیں ان کی ملاقات کو غنیمت جانیں ۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا