3

مکتوب 191: انبیائے علیہم الصلوۃ والسلام کی متابعت کی ترغیب میں


مکتوب 191

انبیائے علیہم الصلوۃ والسلام کی متابعت کی ترغیب میں اور اس بیان میں کہ ثمری تکلیفات میں بڑی آسانی کو مدنظر رکھا گیا ہے اور بڑی تخفیف فرمائی گئی ہے۔ خان خلدن کی طرف صادر فرمایا ہے۔


اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِى هَدْنَا لِهَذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْ لَا أَنْ هَدَنَا اللَّهُ لَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبَّنا بِالْحَقِّ سب تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے ہم کو اس طرف ہدایت کی اور اگر اللہ تعالی ہم کو ہدایت نہ دیتا تو ہم کبھی ہدایت نہ پاتے اور بیشک ہمارے رب کے رسول حق کے ساتھ آئے ہیں۔


ہمیشہ کی سعادت اور دائمی نجات انبیاء ( کہ اللہ کی رحمت و سلام ان سب پر عام طور پر اور ان میں سے افضل پر خاص طور پر ہو ) کی متابعت پر وابستہ ہے۔ اگر بالفرض ہزار ہا سال تک عبادت کی جائے اور کٹھن ریاضتیں اور سخت مجاہدے بجا لائے جائیں مگر جب تک ان بزرگواروں کی تابعداری کے نور سے منور نہ ہوں جو کے بدلے بھی نہیں خریدتے اور دو پہر کے سونے کے ساتھ جو سراسر غفلت اور بیکاری ہے اور جو کہ ان بزرگواروں کے حکم سے واقع ہو ۔ برابر نہیں کرتے بلکہ ان کو صاف میدان کے سراب کی طرح جانتے ہیں۔ خداوند جل شانہ کی کمال عنایت یہ ہے کہ تمام شرعی تکلیفوں اور دینی امروں میں بڑی آسانی اور سہولت کو مد نظر فرمایا ہے ۔


مثلا رات دن کے آٹھ پہر میں سترہ رکعت نماز کی تکلیف فرمائی ہے کہ ان کے ادا کرنے کا سارا وقت ایک ساعت کے برابر نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ قرات میں جس قد ر میسر ہو سکے ، اسی پر کفایت کی ہے اور اگر قیام مشکل ہو تو قعود تجویز فرمایا ہے اور قعود کے مشکل ہونے کے وقت پہلو کے بل لیٹ کر ادا کرنے کا حکم فرمایا ہے اور جب رکوع و سجود مشکل ہو تو ایما ء و اشارہ کا ارشاد کیا ہے اور وضو میں اگر پانی کے استعمال کرنے پر قدرت نہیں ہوسکتی تو تیمم کو اس کا خلیفہ بنایا ہے اور زکوۃ میں چالیس حصوں میں سے ایک حصہ فقراء اور مساکین کے لئے مقرر فرمایا ہے اور اس کو بھی بڑھنے والے مالوں اور چرنے والے چارپاؤں پر منحصر کیا ہے اور تمام عمر میں ایک ہی بار حج کو فرض کیا ہے اس کے علاوہ خرچ اور سواری اور راستہ کے امن کو اس کے لئے شرط قرار دیا ہے اور مباح کے دائرہ کو وسیع کیا ہے چار عورتیں نکاح کے ساتھ اور لونڈیاں جس قدر چاہیں مباح فرمائی ہیں اور طلاق کو عورتوں کی تبدیلی کا وسیلہ بنایا ہے اور کھانے پینے کی چیزوں میں سے بہتوں کو مباح اور تھوڑوں کو حرام کیا ہے اور وہ بھی بندوں کی بہتری اور فائدے کے لئے ۔


مثلاً ایک بدمزہ اور پُر ضرر شراب کو حرام کیا ہے تو اس کے عوض میں بیشمار فائدہ مند اور خوش ذائقہ اور خوشبو دار شربتوں کو مباح کیا ہے۔ عرق لونگ اور عرق دار چینی میں باوجود ان کے خوش مزہ اور خوشبودار ہونے کے اس قدر فائدے اور نفعے ہیں کہ بیان سے باہر ہیں ۔ بھلا کڑوی اور بدمزہ ، تند بو، بدخو، ہوش کو دور کرنے والی اور پر خطر چیزوں کو خوشبودار اور خوشگوار چیز سے کیا مناسبت ان دونوں میں بڑا فرق ہے۔ اس کے علاوہ وہ فرق جو حلال و حرام ہونے کے باعث پیدا ہوتا ہے وہ جدا ہے اور وہ تمیز جو خدائے تعالیٰ کی رضامندی اور اس کی نارضامندی کی وجہ سے ظاہر ہوتی ہے، وہ الگ ہے۔

اور اگر بعض ریشمی کپڑوں کو حرام کیا ہے تو کیا ڈر ہے جبکہ کئی قسم کے قیمتی اور زیب وزینت والے کپڑے اس کے عوض حلال کئے ہیں اور پشمینہ کا لباس جو عام طور پر مباح کیا ہے، ریشمی لباس سے کئی درجے بہتر ہے۔ باوجود اس کے ریشمی لباس کو عورتوں پر مباح فرمایا ہے کہ اس کے نفعے بھی مردوں ہی کو پہنچتے ہیں اور یہی حال چاندی اور سونے کا ہے کہ ان سے عورتوں کے زیور مردوں ہی کے فائدے کے لئے بنتے ہیں اگر کوئی بے انصاف با وجود اس آسانی اور سہولت کے مشکل اور دشوار جانے تو وہ دلی مرض میں مبتلا اور باطنی بیماری میں گرفتار ہے۔ بہت سے ایسے کام ہیں جن کا کرنا تندرستوں پر نہایت ہی آسان ہے لیکن کمزوروں پر نہایت ہی مشکل ہے اور مرض قلبی سے مراد آسمانی نازل ہوئے احکام کے ساتھ دلی یقین کا نہ ہونا ہے اور یہ تصدیق جور کھتے ہیں صرف تصدیق کی صورت ہے نہ کہ تصدیق کی حقیقت اور تصدیق کی حقیقت کے حاصل ہونے کی علامت احکام شرعیہ کے بجالانے میں آسانی کا ثابت ہوتا ہے۔ وبدونها خرط القتاد ورنہ بے فائدہ رنج اٹھانا ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِيْنَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ اللَّهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَنْ يَّشَاءُ وَيَهْدِى إِلَيْهِ مَنْ يُنيبُ مشرکوں پر یہ بات بہت ہی بھاری ہے جس کی طرف تو ان کو بلاتا ہے۔ اللہ اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہتا ہے، برگزیدہ کر لیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے اس کو اپنی طرف ہدایت دیتا ہے۔

وَالسَّلامُ عَلى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى وَالْتَزَمَ مُتَابَعَةَ الْمُصْطَفَى عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ الصَّلَوَاتُ وَالتَّسْلِيْمَاتُ اَتَمُّهَا وَاَكْتَمَلُهَا اور سلام ہو اس شخص پر جو ہدایت کے راستہ پر چلا اور حضرت محمد مصطفی صلى الله عليه وسلم کی متابعت کو لازم پکڑا۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا