مکتوب 195
شریعت کی ترقی پر ترغیب دینے اور اسلام اور اہل اسلام کی کمزوری پر افسوس ظاہر کرنے کے بیان میں صدر جہاں کی طرف لکھا ہے:
سَلَّمَكُمُ اللهُ وَ اَبْقَاكُمُ حق تعالٰی آپ کو سلامت اور باقی رکھے۔ بادشاہوں کا احسان چونکہ تمام خلقت کو حاصل ہے اس لئے مخلوقات کے دل اس مضمون کے موافق کہ : جُبل الْخَلَائِقُ عَلَى حُبِّ مَنْ اَحْسَنَ إِلَيْهِمُ ( مخلوقات اپنے محسن کی محبت پر پیدا کی گئی ہے ) اپنے محسنوں کی طرف مائل ہیں ۔ پس بادشاہوں کا جتنا جتنا احسان عام لوگوں پر پہنچتا ہے۔ اس ارتباط اور تعلق کے باعث اتنا ہی بادشاہوں کے نیک اور برے اخلاق اور برے بھلے عادات لوگوں میں اثر کرتے جاتے ہیں۔ اسی سبب سے فرماتے ہیں۔ النَّاسُ عَلَى دِينِ مُلُوكِهِمُ : لوگ اپنے بادشاہوں کے دین پر ہیں۔ گزشتہ زمانہ کے کاروبار اس بات کا مصداق ہیں۔
اب جب کہ سلطنتوں میں انقلاب پڑ گیا ہے اور دشمنی اور فساد نے اہل مذہب کو بگاڑ دیا ہے۔ اسلام کے پیشواؤں یعنی بڑے بڑے وزیروں اور امیروں اور بزرگ عالموں پر لازم ہے کہ اپنی تمام ہمت کو روشن شریعت کی ترقی میں لگائیں اور سب سے اول اسلام کے گرے ہوئے ارکان کو قائم کریں۔ کیونکہ تاخیر میں خیریت ظاہر نہیں ہوتی اور غریبوں کے دل اس تاخیر سے نہایت بے قرار ہیں۔ گزشتہ زمانہ کی سختیاں ابھی تک مسلمانوں کے دلوں میں برقرار ہیں ۔ ایسانہ ہو کہ ان کا تدارک نہ ہو سکے اور اسلام کی غربت اس سے بھی زیادہ ہو جائے ۔ جب بادشاہ سُنت سنیه مصطفویہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کی ترقی میں سرگرم نہ ہوں اور بادشاہ مقرب بھی اس بارے میں اپنے آپ کو الگ رکھیں اور چند روزہ زندگانی کو عزیز سمجھیں تو پھر اہل اسلام بیچاروں پر زمانہ بہت ہی تنگ ہو جائے گا۔ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ایک بزرگ فرماتے ہیں ۔
آنچه از من گمشده گر از سلیمان گم شدے
ہم سلیمان ہم پری ہم ہر من بگر لیتے
ترجمہ: ہوا جو مجھ سے ہے گم گر سلیماں سے وہ گم ہوتا
وہ سلیمان بھی پری بھی دیو بھی ہر ایک خوں روتا
صُبَّتْ عَلَى مَصَائِبُ لَوْأَنَّهَا
بَّتُ عَلَى الْأَيَّامِ صِرْنَ لَيَا لَيَا
ترجمہ: پڑی ایسی مصیبت آ کے مجھ پر
پڑے گردن پہ بن جائے سیاہ رات
اسلامی نشانوں میں سے ایک نشان اسلامی شہروں میں قاضیوں کا مقرر کرنا ہے جو گزشتہ زمانہ میں محو ہو گیا تھا۔ سرہند میں جو اہل اسلام کے بڑے شہروں میں سے ہے کئی سال سے کوئی قاضی نہیں ۔ حامل رقعہ ہذا قاضی یوسف کے باب دادا جب سے سرہند آباد ہوا ہے۔ قاضی ہوتے چلے آئے ہیں۔ چنانچہ بادشاہوں کی اسناد بہت اس کے پاس ہیں اور صلاح و تقویٰ سے بھی آراس ہے۔ اگر بہتر سمجھیں تو اس عظیم الشان کام کو اس کے حوالہ فرمائیں۔
ثَبَّتَنَا اللهُ سُبْحَانَهُ وَ تَعَالَى وَ إِيَّاكُمْ عَلَى جَادَةِ الشَّرِيعَةِ الْحَقَّةِ عَلَى مَصْدَرهَا الصَّلوةُ وَالسَّلامُ وَالتَّحِيَّةُ: الله تعالی ہم کو اور آپ کو شریعت حقہ علی صاحبہا الصلوۃ والسلام کے سیدھے راستے پر ثابت قدم رکھے۔