2

مکتوب 216: اس بات کے بھید میں کہ بعض اولیاء اللہ سے خوارق بکثرت ظہور میں آتے ہیں


مکتوب 216

اس بات کے بھید میں کہ بعض اولیاء اللہ سے خوارق بکثرت ظہور میں آتے ہیں اور بعض اولیاء اللہ سے کم اور مقام ارشادو تکمیل کے اتم ہونے اور اس کے مناسب بیان میں میرزا احسان الدین احمد کی طرف لکھا ہے ۔


اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَلَمِينَ وَالصَّلَوةُ وَالسَّلاَمُ عَلَى سَيّدِ الْمُرْسَلِينَ وَ علٰی الِهِ الطَّاهِرِينَ أَجْمَعِين الله رب العالمین کی حمد ہے اور سید المرسلین اور آل پاک پر صلٰوۃ و سلام ہو ۔

خاطر فاتر میں آتا ہے کہ جب دوستوں کے درمیان بعد صوری حاصل ہے اور ظاہری ملاقات عنقا ہوگئی ہے تو مناسب معلوم ہوتا ہے کہ کبھی کبھی بعض علوم و معارف یاروں کی طرف لکھے جائیں۔ اس واسطے کبھی کبھی اس قسم کی باتیں لکھتا رہتا ہے امید ہے کہ ملال کا باعث نہ ہوں گی ۔ میرے مخدوم! چونکہ ولایت کی بحث کے درمیان ہے اور عوام کی نظر خوارق کے ظاہر ہونے پر لگی ہے۔ اس لئے اس قسم کی بعض باتوں کا ذکر کیا جاتا ہے۔ ذراغور سے سنئے گا۔

ولایت فناو بقاء سے مراد ہے کہ خوارق اور کشف خواہ کم ہوں یا زیادہ اس کے لوازم سے ہیں لیکن یہ نہیں کہ جس سے خوارق زیادہ ظاہر ہوں اس کی ولایت بھی اتم ہو ۔ بلکہ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ خوارق بہت کم ظاہر ہوتے ہیں، مگر ولایت اکمل ہوتی ہے۔

خوارق کے بکثرت ظاہر ہونے کا مدار دو چیزوں پر ہے۔ عروج کے وقت زیادہ بلند جانا اور نزول کے وقت بہت کم نیچے اترنا بلکہ کثرت خوارق کے ظہور میں اصل عظیم قلت نزول یعنی بہت کم نزول کرنا ہے۔ عروج کی جانب خواہ کسی کیفیت سے ہو کیونکہ صاحب نزول عالم اسباب میں اتر آتا ہے اور اشیاء کے وجود کو اسباب سے وابستہ معلوم کرتا ہے اور مسبب الاسباب کے فعل کو اسباب کے پردے کے پیچھے دیکھتا ہے اور وہ شخص کہ جس نے نزول نہیں کیا یا نزول کر کے اسباب تک نہیں پہنچا۔ اس کی نظر صرف مسبب الاسباب کے فعل پر ہے کیونکہ مسبب الاسباب کے فعل پر اس کی نظر ہونے کے باعث تمام اسباب اس کی نظر سے مرتفع ہو گئے ہیں۔ پس حق تعالیٰ ان میں سے ہر ایک کے ساتھ اس کے ظن کے موافق علیحدہ علیحدہ معاملہ کرتا ہے۔ اسباب کو دیکھنے والے کا کام اسباب پر ڈال دیتا ہے اور وہ جو اسباب کو نہیں دیکھتا۔ اس کا کام اسباب کے وسیلہ کے بغیر مہیا کر دیتا ہے۔ حدیث قدسی اَنَا عِندَ ظَنِّ بِى عَبدِی ہی اس مطلب کی گواہ ہے۔

بہت مدت تک دل میں کھٹکتا رہا کہ کیا وجہ ہے کہ اس امت میں اکمل اولیاء بہت گزرے ہیں مگر جس قدر خوارق حضرت سید محی الدین جیلانی قدس سرہ سے ظاہر ہوئے ہیں۔ ویسے خوارق ان میں سے کسی سے ظاہر نہیں ہوئے ۔ آخر کار حق تعالیٰ نے اس معما کا بھید ظاہر کر دیا اور جتلا دیا کہ ان کا عروج اکثر اولیاء اللہ سے بلند تر واقع ہوا ہے اور نزول کی جانب میں مقام روح تک نیچے اترے ہیں جو عالم اسباب سے بلند تر ہے۔

خواجہ حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ اور حبیب عجمی قدس سرہ کی حکایت اسی مقام کے مناسب ہے۔ منقول ہے کہ ایک دن حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ دریا کے کنارے پر کھڑے ہوئے کشتی کا انتظار کر رہے تھے کہ دریا سے پار ہوں ۔ اسی اثناء میں خواجہ حبیب عجمی رحمۃ اللہ علیہ بھی آ نکلے۔ پوچھا آپ یہاں کیوں کھڑے ہیں۔ عرض کیا کہ کشتی کا انتظار کر رہا ہوں ۔ حبیب عجمی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ کشتی کی کیا حاجت ہے کیا آپ یقین نہیں رکھتے ۔ خواجہ حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ کشتی کے انتظار میں کھڑے رہے۔ خواجہ حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ نے چونکہ عالم اسباب میں نزول کیا ہوا تھا اس لئے اس کے ساتھ اسباب کے وسیلہ سے معاملہ کرتے تھے اور حبیب عجمی رحمۃ اللہ علیہ نے چونکہ پورے طور پر اسباب کو نظر سے دور کر دیا ہوا تھا۔ اس کے ساتھ اسباب کے وسیلہ کے بغیر زندگانی بسر کرتے تھے لیکن فضیلت حضرت خواجہ حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ کیلئے ہے جو صاحب علم ہیں اور جنہوں نے عین الیقین کو علم الیقین کے ساتھ جمع کیا ہے اور اشیاء کو جیسے کہ وہ ہیں جانا ہے کیونکہ قدرت کی اصل حقیقت کو حکمت کے پیچھے پوشیدہ کیا ہے اور حبیب عجمی رحمتہ اللہ علیہ صاحب سکر ہیں اور فاعل حقیقی پر یقین رکھتے ہیں بغیر اس بات کے کہ اسباب کا درمیان میں دخل ہو ۔

یہ دید نفس امر کے مطابق نہیں ہے کیونکہ اسباب کا وسیلہ واقع کے اعتبار سے ثابت وکائن ہے لیکن تحمیل وارشاد کا معاملہ ظہور خوارق کے معاملہ کے برعکس ہے کیونکہ مقام ارشاد میں جس کا نزول جس قدر زیادہ تر ہوگا، اسی قدر وہ زیادہ کامل ہوگا کیونکہ ارشاد کے لئے مرشد و مسترشد کے درمیان اس مناسبت کا حاصل ہونا ضروری ہے جو نزول پر وابستہ ہے۔


اور جاننا چاہئے کہ جس قدر کوئی او پر جاتا ہے اسی قدر نیچے آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت رسالت خاتمیت سب سے زیادہ اوپر گئے اور نزول کے وقت سب سے نیچے آ گئے۔ اسی واسطے آپ کی دعوت اتم ہوئی اور آپ تمام خلق کی طرف بھیجے گئے کیونکہ نہایت نزول کے باعث سب کے ساتھ مناسبت پیدا کی اور افادہ کا راستہ کامل تر ہو گیا اور بسا اوقات اس راہ کے متوسطوں سے اس قدر طالبوں کا فائدہ وقوع میں آتا ہے جو غیر مرجوع منتہوں سے میسر نہیں ہوتا کیونکہ متوسط غیر مرجوع منتہیوں کی نسبت مبتدیوں کے ساتھ زیادہ مناسبت رکھتے ہیں۔

اسی سبب سے شیخ الاسلام ہروی قدس سرہ نے کہا ہے کہ اگر خرقانی رحمۃ اللہ علیہ اور محمد قصاب رحمۃ اللہ علیہ موجود ہوتے ہیں تو میں تم کو محمد قصاب رحمتہ اللہ علیہ کے پاس بھیجتا اور خرقانی رحمۃ اللہ علیہ کی طرف نہ جانے دیتا کیونکہ وہ خرقان کی نسبت تمہارے لئے زیادہ فائدہ مند ہوتا۔ یعنی خرقانی رحمۃ اللہ علیہ منتہی تھے۔ مرید آپ سے بہت کم فائدہ حاصل کرتے تھے یعنی منتہی غیر مرجوع تھے نہ که مطلق منتہی کیونکہ کامل افادہ نہ ہونا اس کے حق میں غیر واقع ہے کیونکہ محمد رسول اللہ سب سے زیادہ منتہی تھے حالانکہ آپ کا افادہ سب سے زیادہ تھا۔ پس افادہ کے کم یا زیادہ ہونے کا مدار رجوع اور ہبوط پر ہے نہ کہ انتہا اور عدم انتہا پر ۔

یہاں ایک نکتہ ہے جس کا جاننا بہت ضروری ہے۔ وہ یہ ہے کہ جس طرح نفس ولایت کے حاصل ہونے میں ولی کو اپنی ولایت کا علم ہونا شرط نہیں ہے جیسا کہ مشہور ہے اسی طرح اس کو اپنے خوارق کے وجود کا علم ہونا بھی شرط نہیں ہے بلکہ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ لوگ کسی ولی سے خوارق نقل کرتے ہیں اور اس کو ان خوارق کی نسبت بالکل اطلاع نہیں ہوتی اور وہ اولیاء جو صاحب علم اور کشف ہیں ان کے لئے جائز ہے کہ اپنے بعض خوارق پر اس کو اطلاع دے دیں بلکہ ان کی مثالیہ صورتوں کو متعدد مکانوں میں ظاہر کریں اور دور دراز جگہوں میں ان صورتوں سے ایسے عجیب وغریب کام ظہور میں لائیں جن کی اس صورتوں والے کو ہرگز اطلاع نہیں ہے۔


از ما و شما بهانه ساخته اند

ترجمہ: بہانہ ہے ہمارا اور تمہارا درمیاں میں

حضرت مخدوم قبلہ گا ہی قدس سرہ فرمایا کرتے تھے کہ ایک بزرگ کہتا تھا کہ عجیب کاروبار ہے کہ لوگ اطراف و جوانب سے آتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں ہم نے آپ کو مکہ معظمہ میں دیکھا اور موسم حج میں حاضر پایا ہے اور ہم نے آپ سے مل کر حج کیا ہے اور بعض کہتے ہیں کہ ہم نے آپ کو بغداد میں دیکھا ہے اور اپنی دوستی کا اظہار کرتے ہیں اور میں ہرگز اپنے گھر سے باہر نہیں نکلا ہوں اور نہ ہی کبھی اس قسم کے آدمیوں کو دیکھا ہے۔ کتنی بڑی تہمت ہے جو ناحق مجھ پر لگاتے ہیں۔ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِحَقَائِقِ الْأُمُورِ كُلَهَا سب کاموں کی اصل حقیقت کو اللہ ہی جانتا ہے اس سے زیادہ لکھنا طول کلامی ہے۔ ہاں اگر آپ کی طلب اور پیاس زیادہ معلوم کی تو بہت جلدی اس سے زیادہ کچھ لکھا جائے گا۔

انشاء اللہ تعالیٰ ۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا