2

مکتوب 226: اس بیان میں کہ زندگی کی فرصت بہت کم ہے اور ہمیشہ کا عذاب اس پر مترتب


مکتوب 226

اس بیان میں کہ زندگی کی فرصت بہت کم ہے اور ہمیشہ کا عذاب اس پر مترتب ہے اور اس کے مناسب بیان میں اپنے حقیقی بھائی میاں شیخ محمد مودود کی طرف لکھا ہے :-


میرے عزیز بھائی کا خط پہنچ کر خوشی کا موجب ہوا ۔ اے بھائی اللہ تعالٰی ہم کو اور تم کو توفیق دے۔ زندگی کی فرصت بہت تھوڑی ہے اور ہمیشہ کا عذاب اس پر آنے والا ہے۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ کوئی اس فرصت کو بیہودہ امور کے حاصل کرنے میں صرف کرے اور ہمیشہ کا رنج والم خریدے۔

اے بھائی ! لوگ دور دور سے دنیاوی اسباب کو چھوڑ کر مور و ملخ کی طرف آ رہے ہیں اور تم اپنے گھر کی دولت کی قدر نہ جان کر دنیا کمینی کی طلب میں بڑے مزے سے باہر دوڑ رہے ہو اور بڑے شوق سے اس کے حاصل کرنے کے خواہاں ہو ۔ الْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِّنَ الْإِيمَانِ حیا ایمان کی شاخ ہے۔ حدیث نبی علیہ الصلوۃ والسلام ۔

اے بھائی ! اہل اللہ کا اس طرح اکٹھا ہونا اور اس طرح اللہ فی اللہ کی جمعیت جو آج سرہند میں میسر ہے۔ اگر تمام جہان کے گرد پھر وہ تو بھی معلوم نہیں کہ اس دولت کا سوواں حصہ بھی کہیں پا سکو اور اس ماجرا و کیفیت کا کچھ حصہ حاصل کر سکو۔ تم نے اس دولت کو مفت ہاتھ سے کھو دیا اور قیمتی ، موتیوں کو چھوڑ کر بچوں کی طرف جوز و مویز پر کفایت کی ۔


شرات بادا ہزار شرمت بادا
ترجمه
: مع ہزار شرم و حیا کی ہے بات تیرے لئے


اے بھائی ! آئندہ وقت تک شاید فرصت نہ دیں اور اگر دیں بھی تو اس قسم کے اجماع کو قائم نہ رہنے دیں۔ تو پھر کیا علاج ہوگا اور کس طرح تدارک ہو سکے گا اور کس چیز سے تلافی حاصل ہو گی ۔ تم نے خطا کی ہے اور غلط سمجھے ہو ۔ چرب و شیریں لقموں پر فریفتہ نہ ہو جاؤ اور قیمتی اور آراستہ کپڑوں پر دھوکا نہ کھا جاؤ۔ ان کا نتیجہ دنیا و آخرت میں حسرت و ندامت کے سوا کچھ نہیں ۔ اہل و عیال کی رضا ندی کے لئے اپنے آپ کو مصیبت میں ڈالنا اور آخرت کا عذاب اختیار کرنا، عقل دور اندیش سے دور ہے ۔ حق تعالیٰ تم کو عقل دیوے اور آگاہ کر دیوے۔


بھائی ! دنیا بے وفائی میں ضرب المثل ہے اور اہل دنیا خست اور کمینہ پن میں مشہور ہیں پھر بڑے افسوس کی بات ہے کہ انسان اپنی قیمتی عمر کو اس بے وفا اور کمینی کے لئے خرچ کر دے۔ مَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلاغ قاصد کا کام حکم پہنچا دینا ہے ۔ والسلام ۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا