2

مکتوب 237: سنت سنیہ علی صاحبہا الصلوۃ والسلام والتحیہ کی تابعداری پر ترغیب دینے اور طریقہ نقشبندیہ قدس اللہ تعالیٰ اسرار ہم کی مدح میں


مکتوب 237

سنت سنیہ علی صاحبہا الصلوۃ والسلام والتحیہ کی تابعداری پر ترغیب دینے اور طریقہ نقشبندیہ قدس اللہ تعالیٰ اسرار ہم کی مدح میں محمد طالب بیان کی طرف صادر فرمایا ہے۔


ثَبَّتَنَا اللهُ وَإِيَّاكُمْ عَلَى جَادَةِ الشَّرِيعَةِ الْحَقَّةِ الْمُصْطَفُويَّةِ عَلَى صَاحِبِهَا الصَّلَوةُ وَالسَّلامُ وَالتَّحِيَّةُ وَالِهِ الْكِرَامِ وَأَصْحَابِهِ الْعَظَامِ اللہ تعالیٰ ہم کو اور آپ کو حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی شریعت حقہ کے سیدھے راستہ پر ثابت قدم رکھے۔

میرے سعادت مند بھائی ! طریقہ علیہ نقشبندیہ قدس سرہم کے بزرگواروں نے سُنت سنیہ کو لازم پکڑا ہے اور عزیمت پر عمل اختیار کیا ہے اگر اس التزام اور اختیار کے ساتھ ان کو احوال ومواجید سے مشرف کریں تو ان کو نعمت عظیم جانتے ہیں اور اگر احوال و مواجید ان کو بخشیں اور اس التزام اور اختیار میں فتور معلوم کریں تو ان احوال کو پسند نہیں کرتے اور ان مواجید کو نہیں چاہتے اور اس فتور میں اپنی سراسر خرابی جانتے ہیں کیونکہ برہمنوں اور ہندو جوگیوں اور یونانی فلسفیوں کو علم توحید کی بہت سی قسم کی تجلیات صوری اور مکاشفات مثالی ہوئی ہیں لیکن سوائے خرابی اور رسوائی کے ان سے کچھ نتیجہ حاصل نہ ہوا اور سوائے بعد وحرمان کے ان کے ہاتھ کچھ نہ آیا۔

اے بھائی ! جب آپ نے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان بزرگواروں کی ارادت کے ملک میں داخل کیا ہے تو چاہئے کہ ان کی متابعت کو لازم پکڑیں اور سرموان کی مخالفت نہ کریں تا کہ ان کے کمالات سے فائدہ مند اور برخوردار ہوں۔ اول اپنے عقائد کو اہلسنت و جماعت کے عقائد کے موافق درست کریں۔


دوسرا فرض و سنت واجب و مندوب و حلال و حرام و مکروہ و مشتبہ کا علم جو فقہ میں مذکور ہے، حاصل کریں اور اس علم کے موافق عمل درست کریں۔

تیسرے درجے پر علوم صوفیہ کی نوبت پہنچتی ہے جب تک وہ دو پر درست نہ کر لیں ۔ عالم قدس میں اڑ نا محال ہے اور اگر ان دو کاموں کے حاصل ہونے کے بغیر احوال و مواجید میسر ہوں تو ان میں اپنی سراسر خرابی جانی چاہئے اور ایسے احوال و مواجید سے پناہ مانگنی چاہئے ۔

کاراین است غیر ایں ہمہ بیچ
اصل مطلب ہے یہی باقی ہے بیچ


مَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ: قاصد کا کام حکم پہنچا دینا ہے۔


برادرم میاں شیخ داؤ د وہاں آئے ہوئے ہیں۔ ان کی صحبت کو غنیمت جانیں اور جو نصیحت اور دلالت کریں ، بجالائیں کیونکہ وہ ان بزرگواروں کے مریدوں کی صحبت میں بہت مدت رہے ہیں اور ان کا راہ و روش معلوم کیا ہے۔ اس جگہ کے ان یاروں کو جو میر نعمان کے ذریعے اس طریقہ علیہ میں داخل ہوئے ہیں ۔ چاہئے کہ مشار الیہ (شیخ داؤد ) کی صحبت کی غنیمت جانیں اور حلقہ میں ایک ہی جگہ بیٹھیں اور ایک دوسرے میں فانی ہوں تا کہ جمعیت حاصل ہو اور معاملہ ترقی پائے اور مکتوب کا مطالعہ کیا کریں کہ بہت فائدہ مند ہے

وادیم تر از گنج مقصود نشاں
:ترجمه تجھے گنج مقصود بتلا دیا ہے


وَالسَّلامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى وَالْتَزَمَ مُتَابَعَةَ الْمُصْطَفَى عَلَيْهِ وَ عَلَى الِهِ الصَّلَوَاتُ وَالتَّسْلِيْمَاتُ اَتَمُّهَا وَأَكْمَلُهَا: اور سلام ہو اس شخص پر جو ہدایت کی راہ پر چلا اور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی متابعت کو لازم پکڑا ۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا