مکتوب 238
اس بیان میں کہ بھائیوں یعنی دوستوں کے زیادہ ہونے میں بہت سی امیدیں ہیں اور اس امر کی تنبیہ میں کہ ایسا نہ ہو کہ مریدوں کے احوال و معارف پیروں کے توقف اور عجب کا موجب ہو جائیں اور اس بیان میں کہ مریدوں کے احوال حیا کا باعث ہونا چاہئے تا کہ ترقیات پر ترغیب کریں۔ میر نعمان کی طرف صادر کیا ہے:-
اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَلَمِينَ وَالصَّلوةُ وَالسَّلامُ عَلَى سَيّدِ الْمُرْسَلِينَ وَ عَلى الهِ الطَّيِّبِينَ الطَّاهِرِينَ أَجْمَعِينَ اللہ رب العالمین کی حمد ہے اور سید المرسلین اور ان کی آل پاک وطاہر پر صلوٰۃ وسلام ہو۔
آپ کا مکتوب شریف جو خواجہ رحمی کے خدمت گار کے ہمراہ ارسال کیا تھا۔ پہنچ کر نہایت ہی خوشی کا باعث ہوا اور چونکہ آپ کے مریدوں کے احوال مفصل طور پر درج تھے ۔ اس لئے خوشی پر خوشی حاصل ہوئی ۔ کیونکہ بھائیوں کے زیادہ ہونے میں اکثرُو اِخْوَانَكُمْ فِي الدِّينِ (اپنے دینی بھائیوں کو زیادہ بناؤ ) کے موجب بہت بہت امید میں ہیں اور آیت کریمہ سنشد عَضُدَكَ بِأَخِيْكَ ( تیرے بازو کو تیرے بھائی سے قوی کریں گے ۔ ) بھی اسی مضمون کی موید ہے۔ لیکن چاہئے کہ اپنے احوال و اعمال منظور نظر ہوں اور اپنی حرکت و سکون ملحوظ ہو ۔ ایسا نہ ہو کہ مریدوں کی ترقیاں پیروں کے توقف کا باعث ہو جائیں اور مستر مرشدوں اور مریدوں کی گرمجوشی مرشدوں کے گھر میں سردی ڈالدے۔ اس امر سے بہت ڈرتے رہنا چاہئے اور مریدوں کے احوال و مقامات کو شیر ببر کی طرح جاننا چاہئے اور ان پر فخر ومباحات نہ کرنا چاہئے تا کہ ایسا نہ ہو کہ اس وجہ سے عجب وغرور کا دروازہ کھل جائے بلکہ چاہئے کہ الْحِيَاءُ شُعْبَةً مِّنَ الْإِيمَانِ ( حیا ایمان کی جزو ہے ) کے موافق مریدوں کی ترقیاں شرمندگی و خجالت کا باعث ہوں اور طالبوں کی گرمی عبرت دغیرت کا موجب ہو اور چاہتے کہ اپنے اعمال کو قاصر اور اپنی نیت کو کوتاہ سمجھیں ۔ اور حال قال کی زبان هَلْ مِنْ مَّزِيْدِ سے تر رکیں ۔ اگر چہ آپ کے پسندیدہ اطوار سے امید ہے کہ آپ اس طرح معاملہ کریں گے۔ لیکن دینی دشمنوں یعنی نفس امارہ اور شیطان لعین کا ملاحظہ کر کے تاکید کے طور پر مبالغہ کیا گیا ہے تا کہ ایسا نہ ہو کہ طالبوں کی توجہ کی سرگرمی میں سردی پڑ جائے کیونکہ مقصود ان دونوں حالتوں کا جمع کرنا ہے صرف ایک ہنی فکر میں لگارہنا قصور ہے ۔
خواجہ رحمی و سید احمد کو آپ کی خدمت میں حاضر رہنا چاہئے اور آپ ان کے حال پر پورے طور پر توجہ فرماتے رہیں۔ میر عبداللطیف نے بھی اگر توجہ کی توفیق پائی ہو تو اس کی بھی مدد کریں تا کہ استقامت حاصل کر لے۔
آپ نے لکھا تھا کہ بعض طالب طریقہ قادریہ کی التماس کرتے ہیں چاہئے کہ طریقہ نقشبندیہ کے سوا اور کوئی طریقہ کسی کو نہ سکھائیں تا کہ دو طریقے با ہم نہ مل جائیں ۔ ہاں اگر کلاہ و شجرہ طلب کریں اور استخارہ کی اجازت دے دیں۔ تو مرید بنالیں۔
وَالسَّلامُ عَلَيْكُمْ وَ عَلَى سَائِرِ أَصْحَابِكُمْ وَ أَصْبَائِكُمْ وَ عَلَى سَائِرِ مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى وَالْتَزَمَ مُتَابَعَةَ الْمُصْطَفَى عَلَيْهِ وَ عَلَى الِهِ الصَّلَوةُ وَالسَّلامُ اَتَمُّهَا وَاَكْمَلُهَا ۔ آپ پر اور آپ کے تمام دوستوں پر سلام ہو اور نیز ان تمام پر جو ہدایت کے راستہ پر چلے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی متابعت کو لازم پکڑا ۔