2

مکتوب 242: بعض سوالوں کے جواب میں ملا بدیع الدین کی طرف لکھا


مکتوب 242

بعض سوالوں کے جواب میں مُلا بدیع الدین کی طرف لکھا ہے :-


حمد وصلوٰۃ کے بعد میرے عزیز بھائی کو معلوم ہو کہ درویش کمال نے آپ کا مکتوب شریف پہنچایا۔ بڑی خوشی کا موجب ہوا۔ آپ نے اعمال کو قاصر اور نیتوں کو کوتاہ سمجھنے کے بارہ میں لکھا ہوا تھا۔ واضح ہوا حق تعالیٰ سے التجا ہے کہ اس دید کو زیادہ کرے اور اس الہام کو کامل کرے کیونکہ اس راہ میں یہ دونوں دولتیں اصل مقصود میں سے ہیں۔

آپنے لکھا اور دریافت کیا تھا کہ اسم ذات کا شغل کہاں تک ہے اور اس مبارک کی مداومت سے کس قدر پر دے دور ہوتے ہیں اور نفی و اثبات کی نہایت کہاں تک ہے اور اس کلمہ متبرکہ سے کیا وسعت حاصل ہوتی ہے اور کس قدر حجاب دور ہوتے ہیں۔

جاننا چاہئے کہ ذکر سے مراد غفلت کا دور کرنا ہے اور چونکہ ظاہر کو غفلت سے چارہ نہیں ہے ۔ خواجہ ابتدا میں ہو خواہ انتہاء میں۔ اس لئے ظاہر سب وقت ذکر کا محتاج ہے۔

حاصل کلام یہ ہے کہ بعض اوقات ذکر اسم ذات نفع دیتا ہے اور بعض اوقات ذکر نفی واثبات مناسب ہوتا ہے۔ باقی رہا معاملہ باطن کا۔ وہاں بھی جب تک بالکل غفلت دور نہ ہو جائے تب تک ذکر کرنے سے چارہ نہیں ہے۔ ہاں اس قدر ابتدا میں یہ دونوں ذکر متعین ہیں اور تو سط و انتہاء میں یہ دونوں ذکر متعین نہیں ہیں۔ اگر قرآن مجید کی تلاوت اور نماز کے ادا کرنے سے غفلت دور ہو جائے تو ہو سکتا ہے لیکن قرآن مجید کی تلاوت متوسط کے حال کے مناسب ہے اور نماز نوافل کا ادا کرنا منتہی کے حال کے مناسب ہے۔

جاننا چاہئے کہ حضرت ذات کا وہ حضور جو اسما وصفات کے ملاحظہ سے ہو۔ اگر چہ دائمی ہو۔ احدیت مجردہ کی طرف توجہ کرنے والوں کے نزدیک غفلت میں داخل ہے۔ اس غفلت کو بھی دور کرنا چاہئے اور وراء الوراء کی طرف جانا چاہئے ۔

فراق دوست اگر مذک است اندک نیست
درون دیده اگر نیم موست بسیار است

ترجمہ: فراق یار تھوڑا بھی بہت ہے حق میں عاشق کے
بہت آتا نظر ہے بال آدھے کے برابر بھی


آپ نے ان واقعات کی نسبت جو ظاہر ہوتے ہیں لکھا تھا۔ اس سے پہلے بھی جواب میں یہی لکھا تھا کہ یہ مبشرات ہیں ابھی ان کے ظہور کا وقت نہیں آیا ۔ منتظر رہیں اور کام کرتے جائیں ۔

كَيْفَ الْوُصُولُ إلى سُعَادَ وَ دُونَهَا
قُلَلُ الجِبَالِ وَ دُونَهُنَّ خَيُوف”


ترجمہ
: ہائے جاؤں کس طرح میں یار تک
راہ میں پر خطر کوہ اور غار
والسلام

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا