مکتوب 253
چند سوالوں کے جواب میں اور اس راہ کی بے نہایتی اور رمز و اجمال کے طور پر طریقت کے بعض مقامات و منازل کی تفصیل کے بیان میں مشخیت مآب شیخ ادریس سامانی کی طرف لکھا ہے۔
حمد وصلوٰۃ اور تبلیغ دعوات کے بعد عرض کرتا ہے کہ اس طرف کے فقراء کے احوال حمد کے لائق ہیں اور آپ کی خیر و عافیت اور آنحضرت علیہ الصلوۃ والسلام کے پسندیدہ طریقہ پر استقامت و ثابت قدمی اللہ تعالیٰ سے مطلوب و مسئول ہے۔
ان احوال و مواجید کا بیان جو مولا نا عبد المومن کی زبان کے حوالہ کیا تھا۔ مولانا نے مفصل طور پر ظاہر کر کے کہا کہ آپ نے فرمایا ہے کہ اگر میں زمین کی طرف نظر کرتا ہوں تو زمین کو نہیں پاتا ہوں اور اگر آسمان کی طرف نظر کرتا ہوں تو اس کو بھی نہیں پاتا ہوں اور جس کسی کے آگے جاتا ہوں اس کا وجود بھی نہیں پاتا ہوں اور ایسے ہی عرش و کرسی و بهشت و دوزخ کا بھی وجود نہیں پاتا ہوں اور اپنا وجود بھی نہیں جانتا ہوں۔ حق تعالیٰ کا وجود بے پایاں ہے اس کی نہایت کو کسی نے معلوم نہیں کیا بزرگ بھی اسی جگہ تک رہ گئے ہیں اور یہاں تک آ کر سیر سے عاجز ہو گئے ہیں اور اس معنی سے زیادہ کچھ اختیار نہیں کیا ہے۔ اگر آپ بھی اس کو کمال جانتے ہیں اور اسی مقام میں ہیں تو پھر میں آپ کے پاس کس لئے آؤں اور کیوں تکلیف اٹھاؤں اور آپ کو بھی تکلیف دوں اور اگر اس کمال کے سوا کوئی اور امر ہو تو اطلاع بخشیں۔ تا کہ ایک اور یار کے ساتھ جو درد و طلب بہت رکھتا ہے وہاں آؤں۔اسی تردد کے حاصل ہونے کی وجہ سے چند سال تک وہاں آنے میں توقف رہا۔
میرے مخدوم! اس قسم کے احوال قلب کے تلونیات سے ہیں ۔ معلوم ہوتا ہے کہ ایسے احوال والے شخص نے قلب کے مقامات سے ابھی چوتھے حصہ سے زیادہ طے نہیں کیا۔ مقامات قلب سے تین حصہ اور طے کرنے چاہئیں تا کہ قلب کا معاملہ پورے طور پر طے ہو اور پھر قلب کے آگے روح اور روح کے آگے سر اور سر کے آگے خفی اور اس کے بعد اخفی ہے۔ ان باقی ماندہ چاروں میں سے ہر ایک کے لئے الگ الگ احوال و مواجید ہیں اور سب کو جدا جدا طے کرنا چاہتے اور ہر ایک کمالات سے آراستہ ہونا چاہئے ۔ عالم امر کے ان پنجگانہ لطائف سے گزرنے اور ان کے اصلوں کی منازل کو درجہ بدرجہ طے کرنے اور اسماء و صفات کے ظلی مدارج کو جو ان اصول کے اصول ہیں ۔ درجہ بدرجہ قطع کرنے کے بعد اسماء و صفات کی تجلیات اور شیونات و اعتبارات کے ظہورات ہیں اور ان تجلیات سے گزر کر آگے تجلیات ذات ہیں۔ تب نفس کے اطمینان سے معاملہ پڑتا ہے اور پروردگار تعالیٰ کی رضا حاصل ہوتی ہے وہ کمالات جو اس مقام میں حاصل ہوتے ہیں ان کے مقابلہ میں پہلے کمالات ایسے ہیں جیسے کہ دریائے محیط ناپیدا کنار کے مقابلہ میں قطرہ۔ اس مقام میں شرح صدر حاصل ہوتا ہے اور اسلام حقیقی سے مشرف ہوتے ہیں ۔
کاراین است غیر این همه ہیچ
ترجمہ: کام اصلی ہے یہی باقی ہے ہیچ
اسم و صفات کی وہ تجلیات جو عالم امر کی ان پنجگانہ منزلوں کو بمع ان کے اصول اور اصول کے قطع کرنے سے پہلے متوہم ہوتے ہیں وہ عالم امر کے بعض خواص کے ظہورات ہیں جو بیچونی اور لامکانیت سے کچھ حصہ رکھتے ہیں نہ کہ اسماء و صفات کی تجلیات ۔ ایک سالک نے اس مقام میں کہا ہے کہ میں (۳۰) سال تک روح کو خدا سمجھ کر اس کی پرستش کرتا رہا۔ پس وصول کہاں ہے اور سیری کس کے لئے ہے۔
كَيْف الوصول إلى سُعَادَ وَدُونَهَا
قُلَلُ الجِبَالِ وَدُونَهُنَّ خَيُوف
ترجمہ: ہائے جاؤں کس طرح میں یار تک
راہ میں ہیں پر خطر کوہ اور غار
چونکہ آپ نے توجہ کے ساتھ اس راہ کی حقیقت کو بیان کرنا طلب فرمایا تھا اس لئے مختصر طور پر کچھ اس کا بیان لکھا گیا ہے۔ وَالأمْرُ عِندَ الله سُبْحَانَهُ: اصل معاملہ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے۔ وَالسَّلامُ عَلَيْكُمْ وَعَلَى مَنْ لَّدَيْكُمْ: آپ پر اور آپ کے حاضرین مجلس پر سلام ہو ۔