مکتوب 257
مجمل طور پر طریقوں کے بیان میں میر نعمان کی طرف لکھا ہے۔
حمد وصلوٰۃ اور تبلیغ دعوات کے بعد واضح ہو کہ آپ کا مکتوب شریف جو شیخ احمد فرملی کے ہمراہ ارسال کیا تھا، پہنچا بہت خوشی حاصل ہوئی۔ آپ نے وہ رسالہ جس میں طریقہ کا بیان ہے۔ طلب فرمایا تھا۔ ابھی اس کے مسودے پڑے ہوئے ہیں۔ اگر خدا نے توفیق دی تو بیاض میں لکھ کر بھیجا جائے گا۔ فی الحال مختصر طور پر چند فقرے طریقہ کے بیان میں لکھتا ہے۔ گوش ہوش سے سنیں ۔
میرے سیادت پناہ ! وہ طریقہ جو ہم نے اختیار کیا ہے اس کے سیر کی ابتداء قلب سے ہے۔ قلب سے گزر کر مراتب روح میں جو اس سے اوپر ہے، سیر واقع ہوتا ہے اور روح سے گزر کر یہ معاملہ سر کے ساتھ جو اس کے اوپر ہے پڑتا ہے۔ یہی حال خفی اور اخفی میں ہے۔
ان لطائف پنجگانہ کی منزلوں کے طے کرنے اور ان میں سے ہر ایک کے متعلق جدا جدا علوم و معارف کے حاصل ہونے اور ان احوال و مواجید کے ساتھ جو ان پنجگانہ میں سے ہر ایک کے ساتھ جدا جدا لخصوص ہیں۔ متحقق ہونے کے بعد ان پنجگانہ لطائف کے اصول میں جو عالم کبیر میں ہیں ۔ سیر واقع ہوتی ہے کیونکہ جو کچھ عالم صغیر میں ہے۔ اس کا اصل عالم کبیر میں ہے عالم صغیر سے مراد انسان ہے اور عالم کبیر سے مجموعہ کا ئنات اور ان پنجگانہ لطائف کے اصول میں سیر کا آغاز عرش مجید سے ہے جو انسان کے قلب کا اصل ہے اور اس کے اوپر روح انسانی کی اصل ہے اور اس کے اوپر انسانی سر انسان کی اصل ہے اور اصل سر کے اوپر خفی کی اصل ہے اور اصل خفی کے اوپر اخفی کی اصل ہے۔
جب عالم کبیر کے ان پنجگانہ مراتب کو مفصل طور پر طے کر کے اس کے اخیر نقطہ تک پہنچتے ہیں اس وقت دائره امکان تمام طے ہو کر فنا کی منزلوں میں سے اول منزل میں قدم رکھا جاتا ہے۔
بعد ازاں اگر ترقی واقع ہو تو اسماء و صفات واجب تعالی کے ظلال میں سیر واقع ہوگی اور یہ ظلال وجوب امکان کے لئے درمیان برزخ کی طرح ہیں اور عالم کبیر کے ان پنجگانہ مراتب کے اصول کی مانند ہیں اور ان ظلال میں بھی اسی ترتیب سے سیر ہوگا جس طرح ان کے فروع میں ذکر ہو چکا ہے۔ اگر اللہ جل شانہ کے فضل سے ان ظلال کی بہت سے منزلوں کو بھی طے کر کے ان کے اخیری نقطہ تک پہنچ جائیں تو پھر اسماء وصفات واجب تعالٰی میں سیر شروع ہوگی اور اسماء وصفات کی تجلیات ظاہر ہوں گی اور شیون و اعتبارات کا ظہور جلوہ فرمائے گا۔ اس وقت عالم امر کے پنجگانہ لطائف کا معاملہ سب کا سب طے ہو جائے گا اور ان کا حق ادا ہو چکے گا۔ اس کے بعد اگر خدائے تعالیٰ کے فضل سے اس مقام سے بھی ترقی واقع ہو جائے تو نفس کے اطمینان سے معاملہ پڑے گا اور مقام رضا جو سلوک کے مقامات میں سے نہایت کا مقام ہے، حاصل ہو جائے گا اس مقام میں شرح صدر حاصل ہوتا ہے اور اسلام حقیقی سے مشرف ہوتے ہیں اور وہ کمالات جو اس مقام میں حاصل ہوتے ہیں ان کے مقابلہ میں وہ کمالات جو عالم امر سے متعلق ہیں ایسے ہیں جیسے دریائے محیط کے مقابلہ میں قطرہ۔
یہ سب کمالات جن کا ذکر ہو چکا ہے اسم ظاہر سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ کمالات جو اسم باطن سے تعلق رکھتے ہیں وہ اور ہیں جو استتار اور تبطن ( پوشیدگی اور باطن ) کے مناسب ہیں جب ان دونوں مبارک اسموں کے کمالات سب کے سب حاصل ہو جائیں گویا سالک کے لئے اڑنے کے دو باز و میسر ہو جاتے ہیں جن کی قوت سے عالم قدس میں پرواز کرتا اور بے اندازہ ترقیاں حاصل کرتا ہے۔ اس معاملہ کی تفصیل بعض مسودوں میں تحریر ہو چکی ہے۔ میرے فرزند ارشد ان کے جمع کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔
دوسرا یہ عرض ہے کہ اگر ہو سکےتو ایک مرتبہ ضرور اس جگہ تشریف لائیں ۔ بشرطیکہ اس مقام کو خالی نہ چھوڑیں اور اس انتظام کو درہم برہم نہ کریں۔ آپ ہی اکیلے آئیں اور یاروں میں سے جس کسی کو پیش قدم جانیں اس جماعت کا پیشوا بنا کر ان حدود کی طرف متوجہ ہو جائیں ۔ واللہ اعلم دوسرے وقت تک فرصت دیں یا نہ دیں۔
والسلام۔