مکتوب 270
اس بیان میں کہ بعض صحبتیں گوشہ نشینی پر ترجیح رکھتی ہیں، شیخ نور محمد کی طرف صادر کیا ہے:-
الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلامُ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفیٰ ( اللہ تعالیٰ کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو ۔ )
شیخ نور محمد آپ نے دور افتادوں کو اس طرح فراموش کیا ہے کہ سلام و پیام سے بھی یاد نہیں کرتے ۔ آپ کی دلی خواہش گوشہ نشینی کی تھی، سو آپ کو میسر ہو گئی لیکن بعض ایسی صحبتیں ہیں جو گوشہ نشینی اور تنہائی پر فضیلت رکھتی ہیں۔ حضرت اویس قرنی رحمتہ اللہ علیہ کے حال پر قیاس کرنا چاہئے کہ چونکہ گوشہ نشینی اور تنہائی اختیار کر کے حضرت خیر البشر صلى الله عليه وسلم کی صحبت میں حاضر نہ ہو سکے۔ اس لئے صحبت کے کمالات ان کے نصیب نہ ہوئے اور تابعین میں سے ہو گئے اور پہلے درجہ کی فضلیت اور خیریت سے نکل کر دوسرے درجہ میں جا پڑے۔
اللہ تعالیٰ کی عنایت سے ہر روز صبح نئی طرز پر ہے ۔ مَنِ اسْتَوَى يَوْمَاهُ فَهُوَ مُغْبُون جس کے دونوں دن برابر ہیں وہ زیا کار ہے۔
وَالسَّلامُ عَلَيْكُمْ وَ عَلَى سَائِرِ مَن اتَّبَعَ الْهُدى وَالْتَزَمَ مُتَابَعَةَ الْمُصْطَفَى عَلَيْهِ وَ عَلَى اله الصلواتِ وَالْتَحَيَّاتُ اور سلام ہو آپ پر اور ان سب لوگوں پر جو ہدایت کے راستہ پر چلے اور حضرت مصطفی صلى الله عليه وسلم کی متابعت کو لازم پکڑا۔