2

مکتوب 275: ایک استفسار کے جواب میں جو اپنی قبولیت کے بارے میں کیا تھا


مکتوب 275

ایک استفسار کے جواب میں جو اپنی قبولیت کے بارے میں کیا تھا اور اپنے یاروں میں سے ایک یار کے احوال میں علوم شرعیہ کی تعلیم اور احکام فقہیہ کے پھیلانے پر ترغیب دینے اور اس کے مناسب بیان میں ملا احمد برکی کی طرف صادر فرمایا ہے۔


حمد وصلوٰۃ اور تبلیغ دعوات کے بعد عرض کرتا ہے کہ آپ کے دونوں مبارک نواز نامے جو شیخ حسن وغیرہ کے ہمراہ ارسال کئے تھے، پہنچے اور بہت خوشی حاصل ہوئی ۔ ایک خط میں خواجہ اویس رحمتہ اللہ علیہ کا احوال لکھا تھا اور دوسرے خط میں اپنے قبولیت کی نسبت استفسار فرمایا تھا۔ اسی اثناء میں آپ کے حال پر توجہ کی۔ دیکھا کہ اس گردو نواح کے لوگ آپ کی طرف دوڑتے آتے ہیں اور آپ کی طرف التجا کرتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ آپ کو اس زمین کا مدار بنایا گیا ہے اور ان حدود و اطراف کے لوگوں کو آپ کے ساتھ وابستہ کیا ہے ۔ لِلهِ سُبْحَانَهُ الْحَمْدُ وَالْمِنَّةً عَلَى ذلِكَ ( اس امر پر اللہ تعالیٰ کی حمد اور احسان ہے ) اس معاملہ کے ظہور کو واقعات سے نہ خیال کریں کیونکہ واقعات میں شک وشبہ کا گمان ہوتا ہے بلکہ مشاہدات اور محسوسات سے جانیں۔

اس دولت کے حاصل کرنے کے لئے آپ کے واسطے عمدہ ذریعہ یہ ہے کہ آپ اس محبت واخلاص کے ساتھ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے دوستوں کے واسطے محض اپنی عنایت سے عطا فرمائی ہے۔ ایسے مقامات میں جہاں کہ کفر متمکن ہو اور بدعتیں جاری ہوں ۔ علوم شرعیہ کی تعلیم دیں اور احکام قبیہ کو پھیلائیں ۔ فَعَلَيْكُمْ بِتَعْلِيمِ الْعُلُومِ الدِّينِيَّةِ وَنَشْرِ الاحكام الْفِقْهِيَّةِ مَا اسْتَطَعْتُمُ فَإِنَّهُمَا مِلاكُ الْاَمْرِ وَمَنَاطُ الْاِرْتِقَاءِ وَمَدَارُ النَّجَاةِ: آپ کو لازم ہے کہ علوم دینی کی تعلیم دیں اور جہاں تک ہو سکے ۔ احکام فقہیہ کو پھیلائیں کیونکہ یہی دونوں اصل مقصود ہیں اور انہی پر ترقی اور نجات کا مدار ہے۔

اپنی کمر ہمت کو مضبوط باندھ کر علماء کے گروہ میں داخل رہیں اور امر معروف اور نہی منکر کر کے خلق کو حق تعالیٰ کے راستہ کی طرف رہنمائی کریں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ إِنَّ هذه تذْكِرَةً فَمَنْ شَاءَ اتَّخَذَ إِلَى رَبِّهِ سَبِيلاً: یہ قرآن وعظ و نصیحت ہے جو شخص چاہے اللہ کی طرف
راستہ حاصل کر لے۔

ذکر قلبی بھی کہ جس کے ساتھ آپ مجاز ہیں۔ احکام شرعیہ کے بجالانے میں مدد دینے والا اور نفس امارہ کی سرکشی کو دور کرنے والا ہے۔ اس طریق کو بھی جاری رکھیں اور اپنے یاروں کے احوال سے اطلاع نہ پانے پر آزردہ نہ ہوں اور اس امر کو اپنی بے حاصلی کی دلیل نہ جانیں ۔ یاروں کے احوال آپ کے کمالات کی آئینہ داری میں کافی ہیں۔ یہ بھی آپ ہی کے احوال ہیں جو بطریق انعکاس یاروں میں ظاہر ہورہے ہیں۔ شیخ حسن آپ کے ارکان دولت میں سے ہے اور آپ کے معاملہ کا ممد و معاون ہے اور اگر بالفرض آپ کو ماوراء النہر یا ہندوستان کی یہ سیر کی خواہش پیدا ہو جائے تو وہاں آپ کا قائم مقام شیخ حسن ہے۔ اس کے حق میں اپنی التفات و توجہ کو بخوبی مدنظر رکھیں اور بہت کوشش فرمائیں تا کہ ضروری علوم دینی کی تحصیل سے جلدی فارغ ہو جائے ۔ ہندوستان کی یہ سیر آپ کے حق میں بھی غنیمت ہے اور اس کے حق میں بھی ۔ رَزَقْنَا اللهُ سُبْحَانَهُ وَإِيَّاكُمُ الْإِسْتِقَامَةَ عَلَى مِلَّةِ الْإِسْلَام عَلَى صَاحِبها الصَّلوة والسلام والتَّحِيَّةُ: الله تعالیٰ ہم کو اور آپ کو ملت اسلام پر استقامت عطا فرمائے ۔


آپ نے لکھا تھا کہ اس یار کے لئے چھ مہینے ہوئے ہیں کہ ترقی واقع ہوئی ہے جو کچھ اس کو غیبت اور بے شعوری کی حالت اور ارواح طیبات سے حاصل ہوتا تھا۔ اب وہ حالت بیداری میں
دیکھتا ہے۔

میرے مخدوم ابیہ دید ترقی پر کچھ دلالت نہیں کرتی ، خواہ شعور میں دیکھیں یا بے شعوری میں ۔ کیونکہ قدم اول اس راہ میں یہ ہے کہ حق تعالیٰ کے غیر کو کچھ نہ دیکھیں اور اندیشہ میں ماسوائے اللہ تعالیٰ کا خیال نہ رہے۔ نہ اس معنی سے کہ اشیاء کو حق تعالیٰ کا غیر نہ دیکھے اور ماسوائے کے عنوان پر نہ جانے کیونکہ یہ بات بجائے خود کثرت بینی ہے بلکہ حق تعالیٰ کے غیر کو ہرگز نہ دیکھے اور نہ جانے۔ اس حالت کو فنا سے تعبیر کرتے ہیں اور اس راہ کی منازل میں سے یہ پہلی منزل ہے۔ وبدونه خَرُطُ الْقَتَادَ ورنہ بے فائدہ تکلیف ہے۔


وہ مکتوب جو ان دنوں میں لکھے گئے ہیں۔ بہت عزیز الوجود ہیں اور بہت عجیب و غریب فوائدان میں درج ہیں۔ ان کی نقل شیخ حسن لے گئے ہیں ۔ ان کو اچھی طرح ملا حظہ فرما ئیں ۔

آپ نے اپنی والدہ مرحومہ کی مغفرت کے لئے دعا کی التماس کی تھی، وہ التماس آپ کی قبول ہوگئی ہے۔ ان اطراف کے باقی احوال کو شیخ حسن مفصل طور پر بیان کر دیں گے۔

وَالسَّلاَمُ عَلى مَن اتَّبَعَ الْهُدَى وَالْتَزَمَ مُتَابَعَةَ الْمُصْطَفَى عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ مِنَ الصَّلَوَاتِ اَفْضَلُهَا وَمِنَ التَّحِيَّاتِ اَكْمَلُها اور سلام ہو اس شخص پر جو ہدایت کے راہ پر چلا اور حضرت مصطفی صلى الله عليه وسلم کی متابعت کو لازم پکڑا۔


فقیر اور فقیر زادے سلامت خاتمہ کے لئے دعا کی التماس کرتے ہیں۔ والسلام۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا