3

مکتوب 279: ملاحسن کشمیری کی طرف صادر فرمایا ہے۔ اس کی اس نعمت کے شکر ادا کرنے کے بیان میں


مکتوب 279

مُلا حسن کشمیری کی طرف صادر فرمایا ہے۔ اس کی اس نعمت کے شکر ادا کرنے کے بیان میں کہ اس نے آپ کو طریقہ علیہ نقشبندیہ پر دلالت ورہنمائی کی تھی اور اس کے ضمن میں اللہ تعالیٰ کی ان نعمتوں کا اظہار کیا ہے جو اس کے وسیلہ سے حاصل ہوئی تھی۔

الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفیٰ اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو ۔

آپ کا مبارک صحیفہ جو از روئے کرم والتفات کے اس فقیر کے نام لکھا تھا جناب مولانا مہدی علی نے پہنچایا۔ بڑی خوشی کا باعث ہوا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو سلامت رکھے۔

آپ نے دریافت فرمایا تھا کہ شیخ محی الدین ابن عربی علیہ الرحمہ کی یہ عبارت سبب تيب خلافتِهِمُ مُدَةُ أَعْمَارِهِمُ ( ان کی خلافت کی ترتیب کا سبب ان کی عمروں کی مدت ہے ) شیخ موصوف کی کون سی تصنیف شدہ کتاب میں واقع ہے۔


میرے مخدوم مدت ہوئی ہے کہ فقیر نے اس عبارت کو فتوحات مکیہ میں دیکھا تھا لیکن اب وہ مقام ہر چند تلاش کیا، پر نہ ملا۔ اگر دوسری بار نظر سے گزرا تو عرض کر دیا جائے گا۔ انشاء اللہ تعالی۔

دوسرا یہ کہ فقیر آپ کی نعمت کا شکر ادا کرنے اور آپ کے اس احسان کا بدلہ دینے میں قصور اور عاجزی کا اقرار کرتا ہے۔ یہ سب کا روبار اسی نعمت پر مبنی ہے اور یہ سب دید و داد اسی احسان پر وابستہ ہے ۔ آپ کے حسن توسط اور وسیلہ سے فقیر کو وہ کچھ دیا ہے جو کسی نے دیکھا ہی نہیں اور آپ کے توسل کی یمن و برکت سے وہ کچھ بخشا ہے کہ کسی نے اس کا مزہ چکھا ہی نہیں۔ خاص خاص عطیے اس قدر عطا فرمائے ہیں کہ اکثر لوگوں کو ان عطیوں کا علم بھی حاصل نہیں ہوا۔ احوال و مقامات اور اذواق و مواجید اور علوم و معارف اور تجلیات و ظہورات سب کو عروج کے زینے بنا کر قرب کے در جوں اور وصول کی منزلوں تک پہنچا دیا۔

قرب و وصول کا لفظ میدان عبارت کی تنگی کے باعث اختیار کیا ہے ورنہ وہاں نہ قرب ہے نہ وصول نہ عبارت ہے نہ اشارت نہ شہود ہے نہ حلول نہ اتحاد ہے نہ کیف نہ امین نہ زمان نہ مکان نہ احاطه نه سریان نہ علم نہ معرفت نہ جہل نہ حیرت –


چه گویم با تو از مرغے نشانه
که با عنقا بود هم آشیانه

ز عنقا هست نامی پیش مردم
زمرغ من بود آن نام ہم گم

ترجمہ: کہوں کیا مرغ کا اپنے نشانہ
کہ ہے عنقا سے جو ہم آشیانہ

مگر عنقا تو ہے لوگوں کو معلوم
مرے اس مرغ کا ہے نام معدوم

چونکہ اللہ تعالیٰ کے ان احسانوں کے اظہار میں جن کا ظہور عالم اسباب میں آپ کی اسی نعمت پر ہوا ہے۔ آپ کی نعمت کا شکر بھی شامل تھا۔ اس واسطے چند فقروں میں درج کر کے تحریر کیا گیا تا کہ آپ کی نعمت کا تھوڑا شکر ادا ہو جائے۔


وَالسَّلامُ عَلَيْكُمْ وَعَلَى سَائِرِ مَنِ اتَّبَعَ الْهُدى وَالْتَزَمَ مُتَابَعَةَ الْمُصْطَفَى عَلَيْهِ وَ عَلَى الِهِ الصَّلَوَاتُ وَالتَسْلِيمَاتُ: سلام ہو آپ پر اور ان تمام لوگوں پر جو ہدایت کی راہ پر چلے اور حضرت مصطفی صلى الله عليه وسلم کی متابعت کو لازم پکڑا ۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا