2

مکتوب 283: شب معراج میں حضرت رسالت خاتمیت علیہ وعلی آلہ الصلوۃ والتسلیمات کی رویت کے بیان میں


مکتوب 283

شب معراج میں حضرت رسالت خاتمیت علیہ وعلی آلہ الصلوۃ والتسلیمات کی رویت کے بیان میں کہ وہ دنیا میں واقع نہیں ہوئی بلکہ آخرت میں واقع ہوئی ہے۔ صوفی قربان کی طرف صادر فرمایا ہے :-


آپ نے دریافت کیا تھا کہ اہل سنت و جماعت کا اجماع اس بات پر ہے کہ رویت دنیا میں واقع نہیں ہے اور اکثر علمائے اہل سنت و جماعت نے شب معراج میں حضرت رسالت خاتمیت علیہ وعلٰی آلہ الصلوۃ والتسلیمات کی رویت سے منع فرمایا ہے۔

قَالَ حُجَّةُ الإِسْلامِ وَالأَصَحُ أَنَّهُ عَلَيْهِ الصَّلوةُ وَالسَّلَام مَارَى رَبَّهُ لَيْلَتَهَ المعراج (حجتہ الاسلام امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ صحیح یہی ہے کہ آنحضرت علیہ الصلوۃ والسلام نے معراج کی رات اپنے رب کو نہیں دیکھا ) اور تو نے اپنے رسالوں میں شب معراج کو آنحضرت علیہ الصلوۃ والسلام کی رویت کے دنیا میں واقع نہیں ہونے کا اقرار کیا ہے اس کی کیا وجہ ہے اس کے جواب میں کہتا ہوں کہ شب معراج میں آنحضرت علیہ الصلوۃ والسلام کی رویت دنیا میں واقع نہیں ہوئی ہے بلکہ آخرت میں واقع ہوئی ہے۔ اس لئے کہ آنحضرت علیہ الصلوۃ والسلام اس رات چونکہ دائرہ مکان و زمان اور تنگی امکان سے باہر نکل گئے تھے ۔ اس لئے ازل وابد کو آن واحد میں معلوم کر لیا اور بدایت و نہایت کو ایک ہی نقطہ میں متحد دیکھا اور ان اہل بہشت کو جو کئی ہزار سال کے بعد بہشت میں جائیں گے بہشت میں دیکھ لیا۔ عبدالرحمن بن عوف کو جو فقرائے صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے پانچ سو سال کے بعد بہشت میں جائیں گے دیکھا کہ اس مدت کے گزرنے سے پہلے ہی آگئے اور آنحضرت علیہ الصلوۃ والسلام نے اس توقف کی وجہ پوچھی پس وہ رویت جو اس مقام میں واقع ہوئی۔ وہ رویت آخرت ہے اور اس اجماع کے منافی نہیں ہے۔ جو رویت کے عدم وقوع پر ہوا ہے اور اس کو رویت دنیوی کہنا تجویز پر محمول ہے اور ظاہر پرمبنی ہے۔ وَاللهُ سُبْحَانَهُ أَعْلَمُ بِحَقَائِقِ الْأَمُورِ كُلَهَا الله تعالى تمام امور کی حقیقتوں کو جانے والا ہے۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا