مکتوب 298
نہایت کار تک پہنچنے کے بیان میں اشارت خفیہ اور عبارت لطیفہ کے طور پر ۔ میر محت اللہ مانکپوری کی طرف صادر فرمایا ہے اور اس معما کے بھید سے مخدوم زادہ کلاں علیہ الرحمتہ والرضوان کے سوا یاروں میں سے کوئی یار مطلع نہیں ہوا۔
خدا تجھے ہدایت دے۔ تجھے واضح ہو کر مدتوں تک جبکہ سیر طلال میں رکھتا تھا۔ جس کے وصول میں مین کا حصول پاتا تھا۔ اب جو اصل تک پہنچنا میسر ہوا ہے۔ سوائے کل کے کچھ حاصل نہیں رکھتا۔ جیسا کہ آئینہ جو اس شخص کے ہاتھ میں : و جو اس آئینہ ملی طرف پہنچنے والا ہے اور اس آئینہ کو اس شخص سے سوائے ظل کے اور کچھ حاصل نہیں۔ فافُهُمْ فَإِنَّ كَلامَنَا إِشَارَة ( بس مجھے لے کیونکہ ہماری کلام اشارہ ہوتی ہے ) بیان کے مناسب وہ عبارت جو رمز و اشارہ کے طریق پر لکھ گئی ہے۔ اس مقام کے مناسب جان کہ اس مکتوب میں بھی درج کر دی ہے ۔ اس کو سمجھ لیں وہ عبارت یہ ہے۔
ذکر چناں ماخوذ از پری راہ داں مداومت برای بازگشت بفضل حضرت رحمان وصل هریان
باقی ہمہ حسبان!
یعنی (1) اول پیر راہ داں سے ذکر سیکھیں اور پھر اس پر مداومت کریں تا کہ بازگشت حاصل ہو ۔ اس کے آگے اللہ تعالیٰ کا فضل درکار ہے تا کہ وصل عریانی نصیب ہو۔ اصل مقصود یہی ہے باقی سب وہم و گمان ہے ۔
وَالسَّلامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى وَالْتَزمَ مُتَابَعَةَ الْمُصْطَفَى عَلَيْهِ وَ عَلَى الِهِ مِنَ الصَّلَوتِ آتَمُّهَا وَمِنَ التَّحِيَّاتِ أَكْمَلُها اور سلام ہو اس شخص پر جو ہدایت کے راہ پر چلا اور حضرت مصطفی صلى الله عليه وسلم کی متابعت کو لازم پکڑا ۔