مکتوب 48
ماتم پرسی میں اور مقام رضا کی ترغیب دینے کے بیان میں خواجہ محمد طالب بدخشی کی طرف صادر فرمایا ہے:
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَام عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفى ( اللہ تعالیٰ کے لیے حمد ہے اور اس کے برگزید و بندوں پر سلام ہو ۔ )
خواجہ محمد طالب آپ ہمیشہ مطلوب کے طالب رہے۔ آپ نے قرۃ العین محمد صدیق کے فوت ہونے کی خبر لکھی تھی۔ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
میرے برادر عزیز حق تعالٰی مومنوں کے نزدیک ان کے مالوں، جانوں اور تمام اشیاء سے زیادہ عزیز اور محبوب ہے۔ زندہ کرنا اور مارنا اس کا فعل ہے۔ اس میں کسی اور کا دخل نہیں ۔ اس لیے اس کا فعل بھی زیادہ عزیز اور محبوب ہوگا۔ محبت اپنے محبوب کے فعل سے لذت پاتے اور اس پر خوش ہوتے ہیں۔ ان کو صبر کی ترغیب دینی مکروہ اور نامناسب ہے۔ مقام رضا اگر چہ رغبت وسرور کی خبر دیتا ہے لیکن النذ اذ کا مرتبہ امر دیگر ہے۔
عشق آن شعله است کوچوں بر فروخت
ہر چہ جز معشوق باقی جمله سوخت
شیخ الا در قتل غیر حق براند
در نگرزان پس که بعد از لاچه ماند
ماند الا الله و باقی جمله رفت
شاد باش اے عشق شرکت سوز و رفت
ترجمہ: عشق وہ شعلہ ہے جب روشن ہوا
ماسوا معشوق کے سب جل گیا
تیغ لا سے قتل غیر حق کیا
دیکھ اس کے بعد پھر کیا رہ گیا
رہ گیا اللہ باقی سب گیا
مرحبا اے عشق تجھ کو مرحبا
وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَىی سلام اس شخص پر جس نے ہدایت اختیار کی۔