مکتوب 49
اس بیان میں کہ ماسوا کا نسیان اس طریق کا پہلا قدم ہے۔ کوشش کریں تا کہ اس میں کو تا ہی نہ ہو ۔ خواجہ محمد گدا کی طرف صادر فرمایا ہے۔
نَحْمَدُهُ وَنُصَلَّى عَلَى نَبِيِّهِ وَتُسَلَّمُ عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ الْكِرَامِ اللہ تعالیٰ کے لیے حمد ہے اور اس کے نبی اور ان کی آل بزرگ پر صلوٰۃ وسلام ہو۔
سب سے بہتر نصیحت جوانی خواجہ محمد گدا کو کی جاتی ہے، یہ ہے کہ عقائد کلامیہ کے درست کرنے اور فقبیہ احکام کے بجالانے کے بعد ہمیشہ ذکر الہی جل شانہ میں مشغول رہیں جس طرح کہ آپ نے سیکھا ہے۔
یہ ذکر اس قدر غالب آ جائے کہ باطن میں مذکور کے سوا کچھ نہ چھوڑے اور مذکور کے سوا تمام چیزوں کا علمی اور جسی تعلق دور ہو جائے ۔ اس وقت دل کو ماسوی کا نسیان حاصل ہو جاتا ہے اور غیر کی دید و دانش سے فارغ ہو جاتا ہے۔ اگر تکلف و بناوٹ سے بھی اس کو اشیاء یاد دلا میں تو اس کو یاد نہیں آتیں اور ان کو پہچان نہیں سکتا۔ ہمیشہ مطلوب میں فانی اور مستغرق رہتا ہے ۔ جب معاملہ یہاں تک پہنچ جاتا ہے۔ اس راستہ میں ایک قدم طے ہوتا ہے۔ کوشش کریں کہ اس ایک قدم میں بھی کوتاہی واقع نہ ہو اور غیر کی دید و دانش ہی میں گرفتار نہ رہیں ۔ شعر گوئے توفیق و سعادت در میان افگندہ اند کسی بمیدان در نمے آید سواران را چه شد ترجمہ گوئے توفیق و سعادت درمیاں میں ہے پڑا کوئی میدان میں نہیں آتا کہاں ہیں اب سوار آپ کے تعلقات بظا ہر کم نظر آتے ہیں مگر آپ شوق سے تعلق والوں کے ساتھ تعلق پالیتے ہیں ۔ الرَّاضِي بالضرر لا يَسْتَحِقُ النظر (ضر کا راضی نظر کا مستحق نہیں ) مسئلہ مقررہ ہے۔
والسلام