0

مکتوب 62: اس بیان میں کہ انسانی مدنی الطبع پیدا کیا گیا ہے


مکتوب 62

اس بیان میں کہ انسانی مدنی الطبع پیدا کیا گیا ہے اور تمدن اور گزارہ میں اپنے بنی نوع کا محتاج ہے اور اسی احتیاط میں انسان کی خوبی ہے۔ خانخاناں کی طرف صادر فرمایا ہے۔

الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَام عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفیٰ ( اللہ تعالیٰ کے لیے حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو ۔ )

فقیر دعا کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ظاہری باطنی ترقیاں عطا فرمائے کیونکہ آپ کی خیریت و بہتری میں عام مسلمانوں کی جمعیت اور آرام ہے اور آپ کے لیے دعا کرنا گویا تمام مسلمانوں کے لیے دعا کرنا ہے۔ سَلَّمَكُمُ الله تَعَالَى عَمَّا لَا يَلِيقُ بِحَنَابِكُمْ بِحُرُمَةِ سَيِّدِ الْمُرْسَلِينَ عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ مِنَ الصَّلوةِ أَفْضَلُهَا وَمِنَ التَّسْلِيمَاتِ أَكْمَلُهَا (اللہ تعالیٰ آپ کو ان باتوں سے جو آپ کی جناب کے لائق نہیں سلامت رکھے ۔

بحرمت سید المرسلین صلى الله عليه وسلم۔ فقیر کو چونکہ معلوم ہے کہ آپ کی محبت و ارادت و اخلاص کی نسبت سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کئے بزرگواروں کے ساتھ کامل اور پورے طور پر ہے، اس لیے تکلیف دیتا ہے۔ میرے مخدوم و مکرم اس سلسلہ عالیہ کے لوگ اس ملک میں بہت غریب ہیں اور ملک کے رہنے والوں کو بدعتوں کے پھیلنے کے باعث ان بزرگواروں کے طریقہ کے ساتھ جس میں سنت کا التزام ہے، بہت کم مناسبت ہے۔ یہی سبب ہے کہ اس سلسلہ والے لوگوں میں سے بعض نے قصور نظر کے باعث اس طریقہ عالیہ میں بھی بدعتیں جاری کی ہیں اور اس عمل کو اپنے خیال میں اس طریقہ عالیہ کی تکمیل گمان کرتے ہیں۔ حاشا و کلا بلکہ یہ لوگ اس طریقہ کے خراب و بر باد کرنے میں کوشش کر رہے ہیں۔ ان کو اس طریقہ کا اصل معاملہ معلوم ہی نہیں ۔

هَدَاهُمُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ إِلَى سَوَاءِ الصَّرَاطِ اللہ تعالیٰ ان کو سیدھے راستہ کی ہدایت دے۔ چونکہ اس ملک میں اس سلسلہ عالیہ کے لوگ عزیز الوجود اور کم یاب ہیں ، اس لیے اس سلسلہ کے مریدوں اور محبوبوں پر واجب ہے کہ اس سلسلہ کے بزرگوں اور طالبوں کی امداد واعانت کریں کیونکہ آدمی مدنی الطبع پیدا کیا گیا ہے اور تمدن اور بود و باش میں اپنے بنی نوع کا محتاج ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔ يَأَيُّهَا النَّبِيُّ حَسْبُكَ اللهُ وَمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ (اے نبی تجھے اللہ اور تابعدار مومن کافی ہیں ) جب حضرت خیر البشر علیہ الصلوۃ والسلام کے ضروری امور کی کفایت میں مومنوں کو داخل دیا گیا تو پھر اورووں کی ضروریات میں کیا مضائقہ ہے ۔ اکثر اس زمانہ کے دولت مند لوگ درویشی اس بات کو جانتے ہیں کہ کوئی حاجت نہ ہو۔ ہرگز ہرگز ایسا نہیں ہے۔ احتیاج انسان کیا تمام ممکنات کا ذاتی خاصا ہے اور اسی احتیاط میں انسان کی خوبی ہے اور ذلت و بندگی اس احتیاج سے پیدا ہوتی ہے کیونکہ اگر بالفرض انسان سے احتیاج زائد ہو جائے اور استغنی پیدا ہو جائے تو سوائے طغیان و سرکشی اور عصیان و سرکشی اور عصیان و نافرمانی کے اس سے کچھ صادر نہ ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔

اِنَّ الْإِنْسَانَ لَيَطْغَى أن رأه استغنى (انسان جب اپنے آپ میں استغنا پاتا ہے تو نافرمانی کرتا ہے ) حاصل کلام یہ ہے کہ وہ فقر جو ماسوی کی گرفتاری سے آزاد ہیں ، اپنے اسباب کی احتیاج کو مسبب الاسباب کے حوالہ کرتے ہیں اور عام پھیلی ہوئی دولت کو اس کی نعمتوں کے دستر خوانوں سے جانتے ہیں اور معطی ( دینے والا ) اور مانع ( نہ دینے والا ) در حقیقت حق تعالی ہی کو تصور کرتے ہیں لیکن چونکہ حکمتوں اور مصلحتوں کے لیے اسباب کو پیدا کیا گیا ہے اور خوبی اور برائی اسباب ہی کی طرف منسوب کی گئی ہے، اس لیے یہ بزرگوار بھی شکر و شکایت کو اسباب کی طرف راجع کرتے ہیں اور نیک کو بد کو بظاہر انہی سے جانتے ہیں کیونکہ اگر اسباب کو دخل نہ دیں تو کارخانہ عظیم باطل ہو جاتا ہے۔ ربَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذا بَاطِلاً سُبْحَانَكَ يارب تو نے یہ سب کچھ باطل نہیں بنایا تو پاک ہے۔


سیادت پناه حقائق و معارف آگاه برادر عزیز میرمحمد نعمان کا وجود شریف ان اطراف میں غنیمت ہے۔ ان کی دعاء توجہ اکسیر کا کام دیتی ہے۔ میرا خیال ہے کہ آپ کی دولت کا قوام و قیام انہی کے فیض اور توجہ کی برکت سے ہے۔ میں حضور و غیبت میں ان کو آپ کا ممد و معاون پاتا ہوں ۔ ایک سال سے زیادہ عرصہ گزرا ہے کہ انہوں نے آپ کی خوبیاں غائبانہ اس فقیر کی طرف لکھی تھیں اور آپ کا محبت و اخلاص جو فقراء کے ساتھ ہے، وہ بھی لکھا تھا اور ظاہر کیا تھا کہ یہاں کی صو بہ داری کسی اور کے حوالہ کی ہے۔ اب توجہ اور دستگیری کا وقت ہے۔


فقیر کو اس خط کے مطالعہ کے وقت توجہ حاصل ہوئی اور آپ کو اس وقت رفیع القدر اور بلند مرتبہ معلوم کیا۔ ظاہر اسی وقت ایک شخص جانے والا تھا۔ اس کے جواب میں یہ عبارت لکھی تھی کہ خانخاناں رفیع القدر نظر آتا ہے۔ وَالأمْرُ عِندَ اللهِ سُبْحَانَهُ سب کام اللہ تعالیٰ ہی کے اختیار
میں ہیں ۔ والسلام

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا