0

مکتوب 63: ایک استفسار کے جواب میں جس میں پو چھا گیا تھا کہ اپنے پیر کے زندہ اور موجود ہونے کے باوجود اگر کوئی طالب دوسرے شخص کے پاس جا کر حق تعالی کی طلب کرے تو جائز ہے یا نہیں


مکتوب 63

ایک استفسار کے جواب میں جس میں پو چھا گیا تھا کہ اپنے پیر کے زندہ اور موجود ہونے کے باوجود اگر کوئی طالب دوسرے شخص کے پاس جا کر حق تعالی کی طلب کرے تو جائز ہے یا نہیں۔ نور محمد انبالوی کی طرف صادر فرمایا ہے۔


بِسمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم .


حمد وصلوٰۃ اور تبلیغ دعوات کے بعد گزارش ہے کہ آپ کا خط ومراسلہ پہنچا جس میں آپ نے لکھا تھا کہ اپنے پیر کے زندہ اور موجود ہونے کے باوجود اگر کوئی طالب دوسرے شیخ کے پاس جائے اور طلب حق کرے تو جائز ہے یا نہیں۔ جاننا چاہئے کہ مقصود حق تعالیٰ ہے اور پیر حق تعالیٰ کی جناب تک پہنچنے کا وسیلہ ہے۔ اگر طالب رشید اپنے آپ کو کسی اور شیخ کے پاس لے جائے اور اس کی صحبت میں اپنے دل کو جمع پائے تو جائز ہے کہ پیر کی زندگی میں پیر کے اذن کے بغیر طالب اس شیخ کے پاس جائے اور اس سے رشد ؛ ہدایت طلب کرے لیکن چاہنے کہ پیر اول کا انکار نہ کرے اور نیکی کے ساتھ اس کو یا در کھے ۔ خاص کر اس وقت کی پیری مریدی جو محض رسم و عادت کے طور پر ہے جب اس وقت کے پیروں کو اپنی خبر نہیں اور کفر و ایمان کا پتہ نہیں تو پھر خدا تعالیٰ کی کیا خبر بتلائیں گے اور مریدوں کو کون سا راستہ دکھلائیں گے ۔ بیت


آ که از خویشتن چونیست جنین
کے خبر دارد از چناں و چنین


ترجمه بیت
جنین کو جب کہ خبر اپنی کچھ بھی نہیں
کیا بتائے گا پھر وہ چنتاں و چنیں

ایسے مرید پر ہزار افسوس ہے کہ اس طرح کے پیر پر اعتقاد کر کے بیٹھ رہے اور دوسرے کی طرف رجوع نہ کرے اور خدا تعالیٰ کا راستہ تلاش نہ کرے۔ یہ شیطانی خطرات ہیں جو پیر ناقص کی زندگی کے باعث طالب کو حق تعالیٰ سے ہٹا رکھتے ہیں۔ جہاں دل کی جمعیت اور ہدایت ہو بے توقف ادھر رجوع کرنا چاہئے اور شیطانی وسوسہ سے پناہ مانگنی چاہئے۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا