0

مکتوب 66: توبہ وانابت و ورع و تقویٰ کے بیان میں خانخانان کی طرف


مکتوب 66

توبہ وانابت و ورع و تقویٰ کے بیان میں خانخانان کی طرف صادر فرمایا ہے:۔

بِسمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ


الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفیٰ اللہ تعالیٰ کے لیے حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو ۔

چونکہ تمام عمر معصیت اور لغزش اور تقصیر اور بیہودہ کارروائیوں میں گزرگئی ہے اس لیے مناسب ہے کہ تو بہ وانابت کی نسبت کلام کی جائے اور ورع وتقومی کا بیان کیا جائے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔ تُوبُوا إِلَى اللهِ جَمِيعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ مومنو سب کے سب اللہ کی طرف تو بہ کرو۔ تا کہ تم نجات پا جاؤ ۔

اور فرماتا ہے۔ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُو إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَصُوحًا عَسَى رَبُّكُمُ انْ يُكَفِّرَ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جنتِ تخرى مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ اے ایمان والو ۔ اللہ تعالیٰ کی طرف خالص تو بہ کرو ۔

امید ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہاری برائیوں کو دور کر کے تمہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن میں نہریں بہتی ہیں۔ اور فرماتا ہے۔ وَذَرُوا ظَاهِرَ الاِ ثُم وَبَاطِنَهُ۔ ظاہری اور باطنی گناہوں کو چھوڑ دو۔ گناہوں سے تو بہ کرنا ہر شخص کے لیے واجب اور فرض عین ہے۔

کوئی بشر اس سے مستغنی نہیں ہوسکتا۔ جب انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام تو بہ سے مستغنی نہیں ہیں تو پھر اوروں کا کیا ذکر ہے ۔ حضرت سید المرسلین خاتم الرسل علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں ۔ إِنَّهُ لَيْغَانَ ( 1 ) على قلبی و إِنِّي لَاسْتَغْفِرُ اللهَ فِى الْيَوْم وَ اللَّيْلَةِ سَبْعِينَ مَرَّةً ۔ میرے دل پر پردہ آ جاتا ہے۔ اس لیے رات دن میں ستر بار اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگتا ہوں ۔ پس اگر گناہ اس قسم کے ہیں کہ جن کا تعلق اللہ تعالی کے حقوق کے ساتھ ہے جیسے کہ زنا اور شراب کا پینا اور سرود اور ملاہی کا سنا اور غیر محرم کی طرف بنظر شہوت د یکھنا اور بغیر وضو کے قرآن مجید کو ہاتھ لگانا اور بدعت پر اعتقاد رکھنا وغیرہ وغیرہ۔ تو ان کی تو بہ ندامت اور استغفار اور حسرت و افسوس اور بارگا دالبی میں عذر خواہی کرنے سے ہے اور اگر گناہ اس قسم کے ہیں جو بندوں کے مظالم اور حقوق سے تعلق رکھتے ہیں تو ان سے توبہ کا طریق یہ ہے کہ بندوں کے حقوق اور مظالم ادا کیے جائیں اور ان سے معافی مانگیں اور ان پر احسان کریں اور ان کے حق میں دعا کریں اور اگر مال و اسباب والا شخص مر گیا ہو تو اس کے لیے استغفار کریں اور اس کا مال اس کے وارثوں اور اولاد کو دے دیں اور اگرانہ کا وارث معلوم نہ ہوتو مال و جنایت کے برابر صاحب مال اور اس شخص کی نیت کر کے جس کو ناحق ایزادی : وفقر او مساکین پر صدقہ و خیرات کر دیں۔


حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے جو صادق ہیں سنا کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا ہے ۔ مَا مِنْ عَبْدِ اذْنَبَ ذَنْبًا فَقَامَ فَتَوَضًا وَصَلَّى وَاسْتَغْفَر اللَّهُ مِنْ ذَنْبِهِ إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ ( جب کسی بندہ سے گناہ سرزد ہو تو وضو کرے اور نماز پڑھے اور اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہ کی بخشش چاہے تو اللہ تعالیٰ ضرور اس کے گناہ کو بخش دیتا ہے۔) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔

وَ مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا أو يَظْلِمُ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللَّهَ يَجدِ اللَّهَ غَفُورًا رَّحِيمًا ( جو شخص برائی کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگے تو اللہ تعالی کو غفور در تیم پائے گا )۔

رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ایک اور حدیث میں فرمایا ہے ۔ مَنْ أَذْنَبَ ثُمَّ نَدِمَ عَلَيْهِ فَهُوَ كفارة له جو شخص گناہ کر کے نادم ہوا۔ تو یہ ندامت اس کے گناہ کا کفارہ ہے۔ اور حدیث میں ہے ۔ إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا قَالَ اسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوْبَ إِلَيْكَ ثُمَّ عَادَ ثُمَّ قَالَها ثُمَّ عَادَ ثَلث مَرَّاتٍ كُتِبَ فِي الرَّابِعَةِ مِنَ الكِبَائِرِ ۔ کہ جب آدمی نے کہا میں بخشش مانگتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں پھر اس نے گناہ کیا پھر اسی طرح کہا پھر گناہ کیا تین بار چوتھی بار کبیرہ گناہ لکھا جائے گا۔ ایک اور حدیث میں رسول خدا صلى الله عليه وسلم نے فرمایا ہے۔

هَلَكَ (۱) الْمُسوِفُونَ آج کل کرنے والے ہلاک ہو گئے ۔ لقمان حکیم نے اپنے بیٹے کو نصیحت کے طور پر فرمایا کہ اے بیٹا توبہ میں کل تک تاخیر نہ کر۔

کیونکہ موت ناگاہ آ جاتی ہے یہ حضرت مجاہد علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ جو شخص صبح شام تو بہ نہ کرے ظالم ہے۔ عبداللہ بن مبارک رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حرام کے ایک پیسے کا پھیر دینا سوچیوں کے صدقہ کرنے سے افضل ہے۔ بعض بزرگوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ایک رقی چاندی کا پیرہ یا اللہ تعالیٰ کے نزدیک چھ وحج قبول سے افضل ہے۔ ربنا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَ إِنْ لَمْ تَغْفِرْلَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخاسِرِينَ یا اللہ ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اگر تو نے ہم پر بخشش اور رحمت نہ کی تو ہم زیاں کا رہوں گے۔


نبی صلى الله عليه وسلم سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ عبدی ادما افترضتُ عليك تكن مِنْ أَعْبُدِ النَّاسِ وَانتَه عَمَّا نهيتك عنه تكن من اورعَ النَّاسِ وَاقْتَعُ بِما رَزَقْنَاک تكُن أغْنِي النَّاسِ میرے بندے جو کچھ میں نے تجھ پر فرض کیا ہے ادا کر ۔ تو سب لوگوں میں سے زیادہ عابد ہو جائے گا اور جن باتوں سے میں نے تجھے منع کیا ہے ہٹ جا تو سب سے پر ہیز گار ہو جائے گا اور جو کچھ میں نے تجھے رزق دیا ہے۔ اس پر قناعت کر تو سب سے غنی بن جائے گا۔

رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو فرمایا کہ كُن و رغا تكُن العبد الناس تو پر ہیز گار بن ، تمام لوگوں سے زیادہ عابد بن جائے گا۔

حضرت حسن بصری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مثقال ورع ہزار مثقال نماز روزہ سے
بہتر ہے۔


حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ قیامت کو پر ہیز گار اور زاہد اللہ تعالی کے ہمنشین
ہوں گے۔


اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کی طرف وحی کی کہ میرا تقرب حاصل کرنے کے لیے جتنا درع
پر ہیز گاری ) کام دیتا ہے۔ ویسے کوئی اور شے نہیں ۔


بعض علماء ربانی فرماتے ہیں کہ جب تک انسان ان دس چیزوں کو اپنے اوپر فرض نہ کر لے
تب تک کامل ورع حاصل نہیں ہوتی ۔ (1) زبان کو غیبت سے بچائے ، (2 ) بدظنی سے بچے، (3) مسخرہ پن یعنی جنسی ٹھنے سے پر ہیز کرے، (4) حرام ہے آنکھ بند رکھے، (5) سچ بولے، (6) ہر حال میں اللہ تعالی ہی کا احسان جانے ، تاکہ اس کا نفس مغرور نہ ہو ، (7) اپنا مال راہ حق میں خرچ کرے اور راہ باطل میں خرچ کرنے سے بچے ، (8) اپنے نفس کے لیے بلندی اور بڑائی طلب نہ کرے،(9) نماز کی محافظت کرے (10) سنت و جماعت پر استقامت اختیار کرے۔

رَبَّنَا اتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْلَنَا إِنَّكَ عَلَى كُلَّ شَيْءٍ قَدِیر یا اللہ تو ہمارے لیے نور کو کامل کر اور ہم کو بخش تو تمام باتوں پر قادر ہے۔ اے میرے مخدوم و مکرم اور اے شفقت و مکرمت کے نشان والے۔ اگر تمام گناہوں سے تو بہ میسر ہو جائے اور تمام محرمات اور مشتبہات سے ورع و تقومی حاصل ہو جائے تو بڑی اعلیٰ دولت اور نعمت ہے۔ ورنہ بعض گناہوں سے تو بہ کرنا اور بعض محرمات سے بچنا بھی غنیمت ہے۔ شایدان بعض کی برکات و انوار بعض دوسروں میں بھی اثر کر جائیں اور تمام گناہوں سے تو بہ وورع کی توفیق نصیب ہو جائے ۔ مالا يُدْرَكَ كُلَّهُ لا يُترك كُله جو چیز ساری حاصل نہ ہو اس کو بالکل ہی ترک نہ کرنا چاہئے ۔ اللَّهُمَّ وَقَفْنَا لِمَرْضَاتِكَ وَثَبِّتْنَا عَلَى دِينِكَ وَ عَلَىٰ طَاعَتِكَ بِصَدَقَةٍ سَدَ الْمُرْسَلِينَ وَ قَائِدِ الْغَرَ الْمُحْجَّلِيْنَ عَلَيْهِ وَ عَلَيْهِمْ وَعَلَى آلِ كُلَّ مِنَ الصَّلَوتِ أفْضَلُها وَ مِنَ المُسلِمَاتِ اَكْمَلُها یا اللہ تو ہم کو اپنی رضامندی کی توفیق دے اور اپنے دین اور طاعت پر ثابت رکھ ۔ بحرمت سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم ۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا