2

مکتوب 66: طریقہ علیہ نقشبندیہ کی تعریف میں اور اس بیان میں کہ یہ طریق بعینہ اصحاب کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا طریق ہے


مکتوب 66

طریقہ علیہ نقشبندیہ کی تعریف میں اور اس بیان میں کہ یہ طریق بعینہ اصحاب کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا طریق ہے اور دوسروں پر اصحاب کرام رضی اللہ عنہم کی افضلیت میں ۔ اگر چہ اویس قرنی ہو یا عمر مروانی – خان اعظم کی طرف صادر ہوا ہے۔


اَلْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلامٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفیٰ اللہ تعالیٰ کی حمد ہے اور اس کی خاصبندوں پر سلام ہے۔

حضرات خواجگان نقشبندیہ ( قدس سرہم کا طریق اندراج نہایت در بدایت پر مبنی ہے۔

حضرت خواجہ نقشبند ہم نے انتہا کو ابتداء میں درج کر دیا ہے اور یہ بعینہ سرہ نے فرمایا ہے کہ اصحاب کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کا طریق ہے کیونکہ یہ بزرگوار آنحضرت صلى الله عليه وسلم کی پہلی ہی صحبت میں وہ کچھ حاصل کر لیتے تھے کہ امت کے اولیاء کو نہایت النہایت میں بھی اس کمال سے تھوڑا سا حصہ بمشکل حاصل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے قاتل وحشی جو ابتدائے اسلام میں ایک ہی مرتبہ سید اولین و آخرین کی صحبت سے مشرف ہوئے۔ اویس قرنی رضی اللہ عنہ سے جو خیر التابعین ہیں سے افضل ہیں ۔ جو کچھ وحشی کو آنحضرت صلى الله عليه وسلم کی پہلی ہی صحبت میں حاصل ہوا۔ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کو وہ خصوصیت انتہا میں بھی میسر نہ ہوئی۔ اسی واسطے سب زمانوں میں سے بہتر زمانہ اصحاب رضی اللہ عنہم کا ہے اور ثُم کے لفظ نے دوسروں کو پیچھے ڈال دیا ہے اور درجے کے بعد کی طرف اشارہ کیا۔

ایک شخص نے عبد اللہ بن مبارک قدس سرہ سے پوچھا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ افضل ہیں یا عمر بن عبد العزیز رضی اللہ عنہ ۔ تو آپ نے جواب دیا کہ وہ غبار جو رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے ساتھ معاویہ رضی اللہ عنہ کے گھوڑے کے ناک میں داخل ہوا وہ عمر بن عبد العزیز رضی اللہ عنہ سے کئی درجے بہتر ہے۔


پس ناچاران حضرات کا سلسلہ سلسلہ الذہب ہے اور اس طریقہ علیہ کی زیادتی دوسرے طریقوں پر ایسی ہے جیسے زمانہ اصحاب کی زیادتی اوروں کے زمانہ پر ۔ جن لوگوں کو کمال فضل سے ابتدا ہی میں اس پیالہ سے پانی کا گھونٹ پلادیں ان کے سوا دوسروں کو ان کے کمالات کی حقیقت پر اطلاع پانا مشکل ہے۔ ان کا نہایت دوسروں کے نہایت سے بڑھ کر ہو گا ۔

قیاس کن ز گلستانِ من بهار مرا
ترجمہ
: میری بہار کو کر لے قیاس بستاں


سالے که نکوست از بهارش پیداست
ترجمہ
: ہوتا ہے سال ویسا جیسی بہار ہو وے


ذَلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَّشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔


حضرت خواجہ نقشبند قدس سرہ فرمایا کرتے تھے کہ ہم فضلی ہیں ۔


جَعَلَنَا اللَّهُ وَإِيَّاكُمْ مِنْ مُحِتِى هَؤُلَاءِ الَا كَابِرِ وَمُتَابِعِى آثَارِهِمْ بِحُرُمَةِ النبي الْقُرْشِي عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ مِنَ الصَّلَوَاتِ اَفْضَلُهَا وَمِنَ التَّسْلِيمَاتِ اَكْمَلُهَا: حق تعالى اپنے نبی قرشی صلى الله عليه وسلم کے طفیل ہم کو اور آپ کو ان بزرگواروں کے محبوں اور تابعداروں سے بنائے ۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا