مکتوب 69
تواضع کے بیان میں جو دونوں جہان کی عزت کا باعث ہے اور اس بیان میں کہ نجات فرقهِ ناجیه اهلِ سُنت و جماعت کی تابعداری پر وابستہ ہے۔
الْحَمْدُ لِلَّهِ وَالصَّلوةُ وَالسَّلامُ عَلَى رَسُولِ اللهِ ۔ آپ کا بزرگ محبت نامہ جو مولانا محمد صدیق کے ہمراہ بھیجا تھا پہنچا۔ آپ نے بڑی مہربانی فرمائی۔ خدا تعالیٰ آپ کو ہماری طرف سے جزائے خیر دے جب آپ نے فقرا کے آداب کو مد نظر رکھا ہے اور تواضع سے گفتگو کی ہے۔ امید ہے کہ مَنْ تَوَاضَعَ اللهِ رَفَعَهُ الله، کے موافق یہ تواضع دینی اور دنیاوی بلندی اور عزت کا موجب ہو جائے گی بلکہ ہوگئی ہے ۔ آپ کو مبارک اور بشارت ہو جب آپ انابت اور رجوع کے الفاظ درمیان لائے ہیں۔ ایسا تصور فرمائیں کہ یہ انابت درویشوں میں سے کسی درویش کے ہاتھ پر واقع ہوئی ہے۔ اس کے فائدوں اور نتیجوں کے امیدوار ہیں لیکن چاہئے کہ اس کے حقوق کو پورے طور پر بجالائیں ۔
یه فقیر وصیتیں اور نصیحتیں کیا لکھے اور علوم و معارف کیا ظاہر کرے کیونکہ علمائے مجتہدین اور صوفیہ محققین نے اس امر کی تفصیل اور شرح میں کوتا ہی نہیں کی اور بعض یار اس بے سروسامان کے مسودوں کو بھی آپ کی خدمت میں لے گئے ہیں۔ امید ہے کہ نظر شریف سے گزرے ہو نگے ۔ غرض نجات کا طریق افعال و اقوال اور اصول و فروع میں فرقہ ناجیہ اہل سنت و جماعت کی متابعت پر ہے۔ خدائے تعالیٰ ان کو زیادہ کرے اور اس کے سوا جتنے فرقے ہیں ۔ سب زوال کے مقام اور ہلاک کے کنارے پر ہیں ۔ آج اس بات کو خواہ کوئی جانے یا نہ جانے کل قیامت کے روز ہر ایک جان لے گا اور اس کو کچھ نفع نہ دے گا۔ اَللَّهُمَّ نَبهُنَا قَبْلَ أَنَّ يُنَبِّهِنَا الْمَوْتُ: یا اللہ تو ہم کو اس غفلت سے بیدار کر پیشتر اس کے کہ موت بیدار کرے۔
سیادت مآب سید ابراہیم قدیم سے آپ کی بلند درگاہ سے نسبت رکھتا ہے ۔ اور دعا گوؤں کے سلسلہ میں شامل ہے۔ آپ کے کرم و بخشش پر امید ہے کہ دستگیری فرمائیں گے ۔ تا کہ اس فقر و پیری کی حالت میں اپنے اہل و عیال کے ساتھ فراغ خاطر سے گزارہ کرے اور آپ کے لئے دونوں جہان کی سلامتی کی دعا میں مشغول رہے۔
والسلام ۔