0

مکتوب 70: کعبہ معظمہ کے اسرار و حقائق کے بیان میں کہ جس طرح انسان میں عرش کا نمونہ ہے کعبہ کا نمونہ بھی ہے


مکتوب 70

کعبہ معظمہ کے اسرار و حقائق کے بیان میں کہ جس طرح انسان میں عرش کا نمونہ ہے کعبہ کا نمونہ بھی ہے۔ مَوْلَانَا عَبُدُ الْوَاحِدُ لاہوری کی طرف صادر فرمایا ہے:

انسان میں جس طرح اس کا دل عرش رحمن کا نمونہ ہے اور اس کا ظہور قلبی ظہور عرشی کا نمونہ ہے۔ اسی طرح انسان میں بیت اللہ کا بھی نمونہ اور نشان ہے۔ جو میانہ ہے (یعنی فرشتے اور چار پایہ کے درمیان ہے ( یعنی حقیقت انسانی ) اور دائیں بائیں (یعنی شیون و اعتبارات و ضلال ) سے بیگانہ ہے اور حسن سبقت (یعنی محبت خاص ) میں یگانہ ہے۔

اس دولت عظیم یعنی ظہور بیت اللہ کے مالک اصل میں انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام میں اور امتوں میں سے وہ لوگ ہیں جن کوان بزرگواروں کی تبعیت ووراثت کے طور پر اس دولت سے مشرف فرما ئیں ۔ صحابہ کرام کو انبیاء عليهم الصلوۃ والسلام کی صحبت کی برکت سے یہ دولت زیادہ حاصل تھی ۔ اصحاب کبار کے زمانہ کے بعد کم ہو گئی۔ بیشمار زمانوں کے بعد اگر کسی کو وراثت و تبعیت کے طور پر اس دولت سے مشرف فرما ئیں۔ تو غنیمت اور کبریت احمر ہے۔ ایسا شخص زمرہ اصحاب میں داخل ہے اور سابقین میں سے ہے اور اس بلند نسبت والا مرکز مطلوب کی دولت سے متمیز ہے۔ اگر چہ نفس مرکز میں بھی کنی مراتب ہیں، لیکن سبقت کی دولت سے مشرف ہے اس معما کو اس سے زیادہ کیا ظاہر کرے اور ان رمز کی تفصیل زیادہ کیا کرے۔

جب اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ نسبت بلند ظاہر ہوتی ہے تمام نسبتیں دور ہو جاتی ہیں اور ان کا نام ونشان تک نہیں رہتا ۔ خواہ وہ نسبت قلبی ہو یا غیر قلبی ۔ اذا جاء نَهْرُ اللَّهِ بَطَلَ نَهْرُ عِیسیٰ ( جب اللہ تعالیٰ کی نہر آئے گی عیسی کی نہر باطل ہو جائے گی ) اس مقام کا نشان ہے۔ اس دولت والے لوگ سیدھے راستہ پر ہیں ۔ جو مطلوب تک پہنچنے کے لیے بالمقابل پڑا ہے جو شخص اس راہ سے دائیں بائیں ہے۔ اس کا وصول ظلال میں سے کسی ظل تک ہے۔ اگر چہ ظلال میں بھی مختلف مراتب ہیں لیکن سب پر ظلیت کا داغ لگا ہوا ہے۔

فراق دوست اگر اندک است اندک نیست
درون دیده اگر نیم مواست بسیار است

ترجمه: فراق دوست تھوڑا بھی بہت ہے حق میں عاشق کے
نظر آتا بہت ہے، ہوا گر چہ نیم موجتنا

جو شخص صراط مستقیم سے ایک دانہ رائی کے برابر بھی جدا ہو گیا ہے وہ جوں جوں جائے گا دور ہوتا جائے گا اور مطلوب تک پہنچنے سے زیادہ بعید ہوتا جائے گا۔ شعر

ترسم نرسی بکعبہ اے اعرابی
کایس راه که تو میری وی بترکستان است

ترجمہ بیت: تو اس رستے نہیں جائے گا کعبے
کہ ترکستان کو جاتا ہے یہ راہ

بتْنَا اللَّهُ عَلَى الصِّرَاطِ الْمُسْتَقِيمِ ۔ اللہ تعالیٰ ہم کو سیدھے راستہ پر ثابت قدم رکھے ) وَالسَّلَامُ عَلَى مِنَ اتَّبَعَ الْهُدَی ( سلام ہو اس شخص پر جس نے ہدایت کو اختیار کیا )

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا