مکتوب 71
كلم لا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہ کے اسرار میں علوم عقلی ونقلی کے جامع مخدوم زادہ خواجہ محمد سعید سلمہ اللہ تعالیٰ کی طرف صادر فرمایا ہے:
لا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ ۔ پہلا کلہ مرتبہ وجوب کے اثبات پرمشتمل ہے۔ مرتبہ وجوب کا وہ ظہور جو صورت مثالی میں نقطہ کی صورت پر مشہور ہوتا ہے۔ اس مرتبہ کے اس ظہور کی نسبت جو لمبی چوڑی صورت میں ظاہر ہوتا ہے بہت ہی قریب ہے۔ اگر چہ اس مرتبہ میں نہ نقطہ کی گنجائش ہے نہ دائرہ کی ۔ نہ وہاں طول کی مجال ہے نہ عرض و عمق کی ۔ اسی واسطے کشفی صورت میں کلمہ مثبت نقطہ کے رنگ میں دکھائی دیتا ہے اور کلمہ محمدرسول اللہ جو دعوت خلق کی خبر دیتا ہے جو اجسام و جواہر کے ساتھ تعلق رکھتی ہے اور وہاں طول وبسط کا قدم راسخ ہے۔ اس واسطے اس مقام کی صورت مثالی کشفی نظر میں لمبی چوڑی دکھائی دیتی ہے۔ اس مقام میں سالک بقیہ سکر کے باعث جواس میں باقی رہتا ہے دوسرے کلمہ کو دریائے محیط کی طرح معلوم کرتا ہے اور پہلے کلمہ کو اس دریا کے مقابلہ میں نقطہ کی طرح خیال کرتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس فقیر نے بھی بقیہ سکر کے باعث حکم کیا اور لکھا ہے کہ دوسراکلمہ ایسا دریا ہے کہ پہلا کلمہ اس کے مقابلہ میں نقطہ کی طرح ہے۔ اس مقام میں فتوحات مکیہ والے نے بھی کہا ہے که جمع محمد جمع الہی جل شانہ سے اجمع ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کی عنایت سے مرتبہ وجوب کی پیچونی کی وسعت پر تو ڈالتی ہے اور اس مرتبہ مقدسہ کا بے کیفی احاطہ ظاہر ہو جاتا ہے تو جہان تمام کا تمام باوجود اس قد ر طول و عرض کے جزء لا تجزی کا حکم پیدا کر لیتا ہے اور وہ چیز جو سالک اول دریائے محیط کے مقابلے میں نقطہ کی طرح معلوم کرتا تھا اس وقت دریائے نا پیدا کنار نظر آتی ہے اور دریائے محیط کو جز ءلا تجری سے بہت چھوٹا دیکھتا ہے۔
اس مضمون سے کوئی یہ گمان نہ کرے کہ ولایت نبوت سے افضل ہے کیونکہ ولایت کلمہ اول کے مناسب ہے اور نبوت دوسرے کلمہ کے مناسب ۔ اس لیے کہ ہم کہتے ہیں کہ نبوت دونوں کلموں کا ماحصل ہے۔ نبوت کا عروج کلمہ اول سے اور اس کا نزول کلمہ دوم سے تعلق رکھتا ہے۔ پس دونوں کلموں کا مجموعہ مقام نبوت کا حال ہے نہ کہ صرف کلمہ دوم کا حاصل جیسے بعض نے گمان کیا ہے اور کلمہ اولی کو ولایت کے ساتھ مخصوص کیا ہے حالانکہ ایسا بھی نہیں بلکہ دونوں کلمے عروج و نزول کے اعتبار سے مقام ولایت کا بھی حاصل نہیں اور مقام نبوت کا حاصل بھی ۔
حاصل کلام یہ کہ مقام ولایت مقام نبوت کا حل ہے اور ولایت کے کمالات ، کمالات نبوت کے ظلال ہیں ۔ مقام سکر میں جو کچھ کہیں معذور ہیں۔ یہ فقیر بھی سکر کی باتوں میں ان کے ساتھ شریک ہے۔ اسی واسطے اپنے بعض مکتوبوں میں اول کلمہ کو مقام ولایت کے مناسب اور کلمہ روم کو مقام نبوت کے موافق لکھا ہے۔
سکر بھی نعمت ہے۔ بشرطیکہ اس سے پھر صحو میں لے آئیں اور کفر طریقت سے نکال کر اسلام حقیقی میں لے جائیں ۔ رَبَّنَا لا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَانَا بِصَدَقَة حَبِيْبِكَ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِ الصَّلَوةُ وَالسَّلَامُ وَ يَرْحَمُ اللَّهُ عَبْدًا قَالَ آمَيْنَا – يَا اللَّهُ فِي کے طفیل تو ہماری بھول چوک پر مواخذہ نہ کر اور اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے جس نے آمین کہا ) ۔