2

مکتوب 74: فقرا کی محبت اور ان کی طرف توجہ کی ترغیب اور صاحب شریعت علیہ الصلوۃ والسلام کی تابعداری کی نصیحت میں


مکتوب 74

فقرا کی محبت اور ان کی طرف توجہ کی ترغیب اور صاحب شریعت علیہ الصلوۃ والسلام کی تابعداری کی نصیحت میں مرزا بدیع الزمان کی طرف لکھا ہے:


آپ کا شریف اور لطیف خط صادر ہوا الحمد للہ کہ اس کے مضمون سے فقرا کی محبت اور ان کی طرف توجہ کا حال معلوم ہوا۔ جو سرمایہ آخرت ہے کیونکہ یہی لوگ اللہ کے ہم نشین ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جن کا ہم نشین بد بخت نہیں ہوتا اور رسول اللہ صلى الله عليه وسلم فقرائے مہاجرین کے طفیل اللہ تعالیٰ سے فتح کی طلب کرتے تھے اور آنحضرت صلى الله عليه وسلم نے انہی کے حق میں فرمایا ہے رُبِّ أَشْعَثِ مَدْفُوعِ بِالْبَابِ لَوْرَقْسَمَ عَلَى اللهِ لَابَرَّهُ: (ترجمہ) بہت سے ایسے پریشان ہیں جو دروازہ سے ہٹائے ہوئے ہیں۔ اگر قسم کھائیں خدا کی تو البتہ پورا کر دے اس کو اللہ تعالیٰ۔

اے میرے سعادت مند ۔ آپ کے مکتوب کے کسی فقرہ میں لکھا ہوا تھا کہ خدیو نشأتین یعنی دونوں جہان کا بادشاہ ۔

یہ ایسی نعت اور تعریف ہے جو حضرت واجب الوجود جل شانہ سے مخصوص ہے بندہ مملوک کو جو سی پر قادر نہیں ہے کیا لائق ہے کہ کسی وجہ سے خدائے تعالی کے ساتھ شرکت کرے اور خدا وندی کے راستہ پر چلے خاص کر عالم آخرت میں کیا کہ مالکیت اور ملکیت حقیقی اور مجازی حضرت مالک یوم الدین سے مخصوص ہے۔ حضرت حق تعالیٰ قیامت کے دن پکارے گا لِمَنُ المُلک الْمُلْكُ اليوم آج یہ کس کا ملک ہے اور خود ہی جواب میں فرمائے گا لِلَّهِ لُوَاحِدِ الْقَهَّارِ الله واحد قہار کا ہے۔


اس دن بندوں پر ڈر اور خوف چھایا ہوگا اور حسرت و ندامت کے سوا کچھ متصور نہ ہوگا ۔ حق تعالیٰ قرآن مجید میں اس دن کی سختی اور مخلوقات کی بے قراری سے خبر دیتا ہے اور فرماتا ہے۔ اِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَى عَظِيمٌ يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّا أَرْضَعَتُ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَ تَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللهِ شدید: بے شک قیامت کا زلزلہ بڑا سخت ہے اس دن سب دودھ پلانے والیاں اپنے بچوں کو بھول جائیں گی اور ہر حاملہ کا حمل گر جائے گا اور لوگ مستوں کی طرح لڑکھڑاتے نظر آئیں گے حالانکہ وہ مست نہ ہوں گے لیکن اللہ کا عذاب سخت ہے۔

دراں کز فعل برسند وقول
اولوالعزم را دل بلرزد بہول

بجائے کہ دہشت خورند انبیاء
تو عذر گنر را چه داری بیا

ترجمہ : حشر کو پوچھیں گے جس دم فعل سے اور قول سے
کانپ جائیں گے اولوالعزموں کے دل وہاں ہول سے

جس جگہ ڈر جائیں گے دہشت کے مارے انبیاء
تو گنہ کا عذر کیا لائے گا پھر بتلا بھلا


باقی نصیحت یہ ہے کہ صاحب شریعت علیہ الصلوۃ والسلام کی تابعداری کو لازم پکڑیں اور دنیا کی زیب و زینت کی طرف توجہ نہ کریں اور اس کے ہونے یا نہ ہونے کی پرواہ نہ کریں کیونکہ دنیا حق تعالیٰ جل شانہ کی دشمن اور مبغوضہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کا کچھ قدر نہیں ہے ۔ پس مناسب ہے کہ بندوں کے نزدیک اس کا عدم اس کے وجود سے بہتر ہو اس کی بے وفائی اور جلدی دور ہو جانے کا قصہ مشہور ہے۔ بلکہ مشاہدے میں آچکا ہے پس گزشتہ مردہ اہل دنیا سے عبرت حاصل کریں ۔ وَفَقَنَا اللهُ سُبْحَانَهُ وَ إِيَّاكُمْ بِمُتَابِعَةِ سَيّدِ الْمُرْسَلِينَ عَلَيْهِ و عَلَى اله الصَّلوةِ وَالسَّلامُ: اللہ تعالیٰ ہم کو اور آپ کو سید المرسلین صلى الله عليه وسلم کی تابعداری کی توفیق بخشے ۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا