0

مکتوب 83: اس طائفہ عالیہ کی محبت میں جو سعادتوں کا سرمایہ ہے اور اس کے مناسب بیان میں


مکتوب 83

اس طائفہ عالیہ کی محبت میں جو سعادتوں کا سرمایہ ہے اور اس کے مناسب بیان میں میر محمود کی طرف صادر فرمایا ہے:۔

الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفی اللہ تعالیٰ کے لیے حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو ۔

ان حدود کے فقرا کے اوضاع و احوال حمد کے لائق ہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ کو سلامتی اور عافیت اور شریعت پر ثابت قدمی اور استقامت عطا فرمائے ۔ اس برادر عزیز نے جو اس فقیر سے طریقہ اخذ کیا تھا۔ اگر چہ صحبت ( جوان بزرگواروں کے نزد یک اصل عظیم ہے ) کے کم ہونے کے باعث عم ثمرات و برکات اس پر مترتب نہیں ہوئے ، لیکن اگر تھوڑ اسا حسی ارتباط بھی جو طریقہ کے لوازم سے ہے۔ باقی رہا ہوں۔ تو یہ بھی دولت عظیم ہے۔

لاَنَّ الْمَرْءِ مَعَ مَنْ اَحَبَّ کیونکہ آدمی اس کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ اس کی محبت ہوگی۔ پہلی برکت جو صحبت اوّل میں اس طریقہ عالیہ کے مبتدی رشید کو حاصل ہوتی ہے ۔ مطلوب حقیقی کی طرف قلب کی دائی تو جہ ہے۔ یہ دوام توجہ تھوڑی مدت میں نسیان ماسوا تک پہنچا دیتی ہے۔

اگر طالب بالفرض ہزار سال تک جئے ۔ حق تعالیٰ کا غیر اس نسیان کے باعث جو اس کے ماسوا سے حاصل ہو چکا ہے۔ کبھی اس کے دل میں گزرنے نہ پائے اور اگر تکلیف وتعمل سے بھی اس کو یاد دلائیں تو یاد نہ کرے۔ جب یہ نسبت حاصل ہو جائے تو گویا اس راہ میں پہلا قدم حاصل ہو گیا۔

دوسرے، تیسرے، چوتھے قدم کی نسبت کیا لکھا جائے – الْقَلِيلُ يَدْلُّ عَلَى الْكَثِيرِ وَالْقَطْرَة تَنبِی ءُ عَنِ الْبَحْرِ الْعَدِيرِ ) تھوڑا بہت پر دلالت کرتا ہے اور قطرہ دریائے نا پیدا کنار کی خبر دیتا ہے )۔ اس سے مقصود دوستوں کی ترغیب ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کو نفع دے۔ میاں عبد العظیم نے آپ کی محبت و اخلاص کے حالات کو زبانی بیان کیا ہے۔ جو اس گفتگو کا باعث ہوئے ہیں۔

وَالسَّلامُ عَلَيْكُمْ وَعَلَى سَائِرِ مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى وَالْتَزَمَ مُتَابَعَةَ الْمُصْطَفَى عَلَيْهِ وَعَلَى الهِ الصَّلوة والسلام سلام ہو آپ پر اور اس شخص پر جس نے ہدایت اختیار کی اور حضرت محمد مصطفی صلى الله عليه وسلم کی متابعت کو لازم پکڑا ۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا