مکتوب 87
اس بیان میں کہ اس سے بڑھ کر کونسی سعادت ہے کہ خدائے تعالیٰ کے دوست کسی کو قبول کرلیں۔ پہلوان محمود کی طرف لکھا ہے۔
سَلَّمَكُمُ اللهُ تَعَالَى وَثَبَّتَكُمْ عَلَى جَادَّةِ الشَّرِيعَةِ عَلَى صَاحِبِهَا الصَّلوةُ وَالسَّلامُ وَالتَّحِيَّةُ: حق تعالیٰ آپ کو سلامت رکھے اور شریعت کے رستہ پر ثابت قدم رکھے۔ میاں شیخ مزمل کا آنا آپ کے خاندان کے لئے مبارک ہے ان کی صحبت کی برکتوں کا کیا بیان ہو سکے اس سے بڑھ کر کیا سعادت ہے کہ خدائے تعالیٰ کے دوست کسی کو قبول کر لیں چہ جائیکہ محبت اور قربت سے ممتاز فرما ئیں ۔ هُمْ قَوْمُ لاَ يَشقى جَلِيسُهُمُ یہ وہ لوگ ہیں جن کا ہم نشین بد بخت نہیں ہوتا ۔
غرض ان کی صحبت کو غنیمت جانیں اور صحبت کے آداب کو مد نظر رکھیں ۔ تا کہ زیادہ موثر ہو زیادہ کیا لکھے۔
اول و آخر سلام ہو ۔
نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا