2

مکتوب 89: ماتم پرسی کے بارے میں


مکتوب 89

ماتم پرسی کے بارے میں مرزا علی جان کی طرف لکھا ہے ۔


حق تعالی شریعت کے راستہ پر استقامت بخشے ۔ آدمی کو كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ہر نفس موت کا مزا چکھنے والا ہے ) کے موافق موت سے چارہ نہیں ہے ۔ پس وہ شخص کتنا ہی مبارک ہے جس کی عمر لمبی ہوئی اور اس کے نیک عمل بہت ہوئے یہی موت ہے جس سے مشتاقوں کو تسلی دیتے ہیں اور اس کو ایک دوست کا دوسرے دوست کے پاس پہنچنے کا وسیلہ بناتے ہیں ۔ مَنْ كَانَ يَرجُوا لِقَاءَ اللَّهِ فَإِنَّ أَجَلَ اللَّهِ جو شخص اللہ تعالیٰ کے دیدار کو چاہتا ہے تواللہ کا وعدہ آنے والا ہے۔ ہاں پیچھے رہنے والوں اور گرفتاروں کا حال مطلب یافتہ اور آزادوں کی حضور کی دولت کے بغیر خراب و ابتر ہے۔ آپ کے ولی نعمت مرحوم کا وجود اس وقت بہت غنیمت تھا۔ اب آپ پر لازم ہے کہ احسان کے بدلے احسان کریں اور دعا وصدقہ سے ہر گھڑی ان کی مدد کریں ۔ فَإِنَّ الْمَيِّتَ كَالغَرِيْقِ يَنْتَظِرُ دَعْوَةً تَلْحَقُهُ مِنْ آبِ اَوْ اُمّ أو صديقٍ : کیونکہ میت غریق کی طرح ہوتی ہے اور دعا کی منتظر رہتی ہے جو اسے باپ یا ماں یا دوست کی طرف سے آئے اور نیز چاہئے کہ ان کے مرنے سے اپنی موت کی عبرت پکڑیں اور ہمہ تن اپنے آپ کو خدا کی مرضیات کے سپرد کر دیں اور دنیا کی زندگانی کو دھو کے اور فریب کا اسباب سمجھیں اگر دنیاوی عیش و آرام کا کچھ بھی اعتبار ہوتا تو کفار بد کار کو بال بھر بھی نہ دیتے – رَزَقَنَا اللهُ سُبْحَانَهُ وَإِيَّاكُمُ الْإِعْرَاضَ عَمَّا سِوَى اللهُ سُبْحَانَهُ وَالإِقْبَالَ إِلى جَنابِ قُدْسِهِ بِحُرُمَةِ سَيّدِ الْمُرْسَلِينَ عَلَيْهِ وَعَلى اللِه وَعَلَيْهِمُ مِنَ الصَّلوةِ اَفْضَلُهَا وَمِنَ التَّسْلِيمَاتِ اَكْمَلُهَا: حق تعالیٰ حضرت سید المرسلین صلٰی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل اپنے ماسوائے سے بٹا لے اور اپنی طرف متوجہ کر لے۔

والسلام اولاََ و آخراََ ۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا