2

مکتوب 44 : حضرت خیر البشر صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں اور اس بیان میں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی تصدیق کرنے والے تمام امتوں سے بہتر اور اس کے جھٹلانے والے تمام بنی آدم سے بدتر ہیں


مکتوب (44)

حضرت خیر البشر صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں اور اس بیان میں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی تصدیق کرنے والے تمام امتوں سے بہتر اور اس کے جھٹلانے والے تمام بنی آدم سے بدتر ہیں اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی روشن سُنت کی تابعداری کی ترغیب میں سرداری کی پناہ والے شیخ فرید کی طرف لکھا ہے:-

آپ کا بزرگ مرحمت نامہ بڑے اچھے وقت میں صادر ہوا اور اس کے مطالعہ سے شرف حاصل ہوا ۔ اللهِ الحَمدُ سُبْحَانَهُ وَالْمِنَّةَ الله تعالی کی حمد اور اس کا احسان ہے کہ آپ کو فقرِ محمدی کی میراث حاصل ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آپ فقرا کے ساتھ ملتے جلتے اور ان سے محبت رکھتے ہیں۔ یہ بے سروسامان فقیر نہیں جانتا کہ اس کے جواب میں کیا لکھے ۔سوائے اس کے کہ چند فقرے عربی عبارت میں جو آپ کے بزرگوار خیر العرب صلى الله عليه وسلم کے فضائل میں ماثور میں لکھے اور اس سعادت نامہ کو اپنی آخرت کی نجات کا وسیلہ بنائے نہ یہ کہ آنحضرت صلى الله عليه وسلم کی تعریف کرے بلکہ اپنی کلام کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے آراستہ کرے۔

ما ان مدحت محمدا مقالتی لكن مدحت مقالتی بمحمد

غرض سخن سے نہیں مداح صاحب لولاک سوائے اس کے کہ میر اسخن ہو جائے پاک

فَأَقُولُ وَ ِباللهِ سُبْحَانَهُ الْعِصْمَةُ وَ الْتَّوْفِيقَ – پس کہتا ہوں اور اللہ ہی سے عصمت اور توفیق ہے۔

حضرت محمد اللہ کے رسول اور حضرت آدم کی اولاد کے سردار ہیں اور قیامت کے دن اور لوگوں کی نسبت زیادہ تابعداروں والے ہونگے اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب اولین و آخرین سے بزرگ ہیں اور پہلے ہیں جو قبر سے نکلیں گے اور اول میں جو شفاعت کرینگے اور اول ہیں جن کی شفاعت قبول ہوگی اور اول ہیں جو جنت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور اللہ تعالی ان کے لیے دروازہ کھول دے گا اور قیامت کے دن لواء الحمد کے اٹھانے والے ہیں ۔ جس کے نیچے آدم باقی نبیاء میہم السلام م ہوں اور وہ وہ ذات مبارک ہیں جنہوں نے فرمایا ہے کہ قیامت کے دن ہم ہی آخرین ہیں اور ہم ہی آگے بڑھنے والے ہیں اور میں یہ بات فخر سے نہیں کہتا کہ میں اللہ کا دوست ہوں اور میں پیغمبروں کا پیش رو ہوں اور کچھ فخر نہیں اور میں نبیوں کا ختم کرنے والا ہوں اور کچھ فخر نہیں اور میں محمد بن عبداللہ بن عبد المطلب ہوں ۔ جب اللہ تعالیٰ نے خلقت کو پیدا کیا تو ان میں سے بہتر خلقت میں مجھے پیدا کیا پھر ان کو دو گروہ بنایا اور مجھے ان میں سے اچھے گروہ میں کیا پھر ان کے قبیلے بنائے اور مجھے ان میں سے بہتر قبیلے میں بنایا ۔ پھر ان کو گھروں میں تقسیم کیا اور مجھے ان میں سے بہتر گھر والوں میں پیدا کیا۔ پس میں از روئے نفس اور گھر کے ان سب سے بہتر ہوں اور میں سب لوگوں سے اول نکلوں گا جب وہ قبروں سے نکالے جائیں گے اور میں ان کا رہنما ہوں جب کہ وہ گروہ گروہ بنائے جائیں گے اور میں ان کا خطیب ہوں جب وہ خاموش کرائے جائیں گے اور میں ان کا شفیع ہوں جب وہ رو کے جائیں گے اور میں ان کو خوشخبری دینے والا ہوں جب وہ نا امید ہو جائیں گے اور کرامت اور جنت کی کنجیاں اور لواء الحمد اس دن میرے ہاتھ میں ہوگا اور میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام اولاد آدم سے بزرگ ہوں ۔ ہزار خادم میرے گرد طواف کریں گے۔ جو خوشنما آبدار موتیوں کی طرح ہونگی ( یعنی حور و غلماں ) اور جب قیامت کا دن ہوگا میں نبیوں کا امام اور ان کا خطیب اور ان کی شفاعت کرنے والا ہوں گا اور مجھے اس بات کا فخر نہیں ہے۔ اگر حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی ذات پاک نہ ہوتی تو اللہ تعالیٰ خلقت کو پیدا نہ کرتا اور اپنی ربوبیت کو ظاہر نہ کرتا اور آپ ﷺ نبی تھے جب کہ آدم علیہ السلام پانی اور کیچڑ میں تھے یعنی ابھی پیدا بھی نہ ہوئے تھے ۔

نماند بعصیاں کے در گرو کہ وار د چنیں سید پیشرو

ترجمہ : عوض گناہ کے پکڑا نہ جائے گا وہ کبھی کہ جس کا رہنما پیشوا ہو ایسا نبی

پس نا چار ایسے پیغمبر سید البشر صلى الله عليه وسلم کی تصدیق کرنے والے تمام امتوں سے بہتر ہیں ۔

كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ ان کے حال کے مصداق ہے اور حضور صلى الله عليه وسلم کو جھٹلانے والے سب بنی آدم سے بدتر ہیں ۔ الْأَعْرَابُ اَشَدُّ كُفْراً و نِفَاقا ان کے احوال کا نشان ہے۔

دیکھئے کس صاحب نصیب کو حضور کی سنت سنیہ کی تابعداری سے نوازش کرتے ہیں اور حضور کی پسندیدہ شریعت کی متابعت سے سرفراز فرماتے ہیں حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے دین کی حقیقت کو تصدیق کرنے کے بعد تھوڑا سا عمل بھی بجالا نا عمل کثیر کے برابر ہے۔

اصحاب کہف نے اتنا بڑا درجہ صرف ایک ہی نیکی کے باعث حاصل کیا اور وہ نور ایمانی کے ساتھ دشمنوں کے غلبہ کے وقت خدائے تعالیٰ کے دشمنوں سے ہجرت کر جانا تھا۔ مثلا سپاہی دشمنوں اور مخالفوں کے غلبہ کے وقت اگر تھوڑا سا بھی تردد کریں تو اس قدر نمایاں ہوتا ہے اور اسکا اتنا اعتبار ہونا ہے کہ امن کی حالت میں اس سے کئی گنا اعتبار میں نہیں آسکتا اور نیز جب آنحضرت خدائے تعالیٰ کے محبوب ہیں تو حضور کے تابعدار بھی آپ کی تابعداری کے باعث محبوبیت کے در جے تک پہنچ جاتے ہیں کیونکہ محب اور عاشق اس آدمی کو بھی جس میں اپنے محبوب کی عادتیں اور خصلتیں دیکھتا ہے اپنا محبوب ہی جانتا ہے اور مخالفوں کو اسی پر قیاس کرنا چاہئے۔

محمد عربی کہ آبروئے ہر دوسر است کسے کہ خاک درش نیست خاک برسراد

ترجمه: وسیلہ دو جہاں کی آبرو کا ہیں نبی سرور
پڑے خاک اس کے سر پر جو نہیں ہے خاک اس در کی

اگر ہجرت ظاہری میسر نہ ہو سکے تو باطنی ہجرت کو مد نظر رکھنا چاہئے ۔ خلقت کے درمیان رہ کر
ان سے الگ رہنا چاہئے ۔ لَعَلَّ اللهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذلِكَ امْراً ۔ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے بعد کوئی امر پیدا کر دے گا۔

موسم نو روز آگیا ہے اور معلوم ہے کہ ان دنوں میں وہاں کے رہنے والے معاملہ کو پراگندہ رکھتے ہیں۔ اس ہنگامہ کے گزر جانے کے بعد اگر خدائے تعالیٰ نے چاہا تو امید ہے کہ آپ کی ملاقات کا شرف حاصل ہوگا۔ زیادہ لکھنا موجب تکلیف ہے ۔ ثَبَّتَكُمُ اللهُ سُبْحَانَهُ عَلَىٰ جَائَةِ آبَائِكُم الْكِرَامِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَ عَلَيْهِمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيِّمَةِ – اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے بزرگ باپ دادوں کے طریق پر ثابت قدم رکھے۔ آپ پر اور ان پر قیامت تک سلام ہو ۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا